16 مارچ کو وفات پانے والی چند مشہور شخصیات

ابن خلدون 16مارچ 1406ء کو انہوں نے قاہرہ میں وفات پائی
0
101

16 مارچ کو وفات پانے والی چند مشہور شخصیات

37ء تیبیریس سیزر دیوی آگسٹی ببمعروف لوئیس قیصر ، (18 تمبر 14ء تا 16 مارچ 37ء) دوسرا رومی شہنشاہ (پیدائش : 16 نومبر 42 قبل مسیح روم )

716ء حضرت حسن مثنیٰ یا الحسن المثنی بن حسن بن علی بن ابی طالب الہاشمی القرشی رضوان اللہ علیہ اجمعین ، حضرت امام حسن بن علی بن ابی طالب رضوان اللہ علیہ اجمعین کے فرزند ہیں۔ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ انہی کی اولاد میں سے ہیں۔ (پیدائش: 19 مئی 650ء)

1291ء مخدوم علاؤ الدین علی احمد صابر کلیر ، صوفی عالم ، بادشاہ دو جہاں مخدوم شیخ سید علاء الدین علی احمد صابر کلیری مستند روایت میں حضرت امام جعفر صادق کی اولاد میں سے ہیں۔ والدہ کی طرف سے آپ امام محمد باقر کی اولاد ہونے کے سبب سے باقری ہیں اور حضرت گنج شکر کے حقیقی بھانجے اور داماد بھی ہیں۔ (پیدائش: 21 فروری 1196ء)

1914ء ایڈورڈ سنگلٹن ہوکڈن، امریکی ماہرِ فلکیات (پیدائش : 1846ء)

1935ء جان جیمز رکرڈ میکللاؤڈ ، نوبل انعام برائے فزیالوجی و طِب (1923ء) یافتہ برطانوی ماہر فعلیات اور حیاتیاتی کیمیاء دان، طبیب، موجد و استاد جامعہ ، انھوں نے اپنے کام کا زیاداہ توجہ کاربوہائی ڈریٹ کے ہضم ہونے کے عمل کی جانب مرکوز رکھا۔ (پیدائش : 6 ستمبر 1876ء)

1937ء سر جوزف اسٹن چیمبرلین ، نوبل امن انعام (1925ء) یافتہ برطانوی سیاست دان (پیدائش: 16 اکتوبر 1863ء)

1940ء سلما لاگرلف ، نوبل انعام برائے ادب (1909ء) یافتہ سویڈش لکھاری ، یہ اعزاز حاصل کرنے والی پہلی خاتوں تھیں۔ (پیدائش: 20 نومبر 1858ء)

1946ء استاد اللہ دِیا خان ، ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کےآگرہ گھرانہ کی شاخ جے پور- اتراؤلی گھرانہ سے تعلق رکھنے والے گلوکار تھے۔اُن کی وجہ شہرت بیشتر نادر و نایاب راگوں کو ازسر نو ترتیب دیے جانے کی وجہ سے ہے۔اُنہیں ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کے اصناف دھروپد، خیال، دھمر پر عبور حاصل تھا۔ (پیدائش: 10 اگست 1855ء)

1971ء تھامس ای ڈیوی ، امریکی وکیل، پراسیکیوٹر، مصنف اور سیاست دان ، (1 جنوری 1943ء تا 31 دسمبر 1954ء) گورنر نیویارک (پیدائش: 24 مارچ 1902ء)

1998ء ڈیرک ہارولڈ رچرڈ بارٹون بمعروف ڈیریک بارٹون ، نوبل انعام برائے کیمیاء (199ء) یافتہ برطانوی نژاد امریکی نامیاتی کیمیاء دان و استاد جامعہ (پیدائش : 8 ستمبر 1918ء)

2003ء ریچل کوری ، امریکی روزنامچہ نگار، سوانح نگار، جنگ مخالف کارکن، مصنفہ ، عالمی اتحاد تنظیم کی امریکی رکن تھی، جو مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی گھر کو منہدم کرتے ہوئے بُل ڈوزر کو روکنے کے لئے اس کے سامنے کھڑی ہو گئی، مگر اسرائیلی بلڈوزر اس کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اس پر چڑھ دوڑا اور ریچل نے اپنے احتجاجی مظاہرے میں بہادری سے جان دے دی۔ یورپی ممالک میں ریچل کی موت پر ملاجلا ردّ عمل رہا۔ البتہ ریچل کے وطن امریکا میں شاید ہی کوئی آواز کھلے بندوں اس کے حق میں اُٹھی۔ نہ صرف یہ بلکہ الٹا اسے دہشت گرد کہا گیا اور اس کے والدین کو نفرت انگیز پیغامات بھیجے گئے، جس میں اس کے کچلے جانے پر خوشی کا اظہار کیا گیا۔ بہت سے لوگوں نے کہا کہ وہ اسی انجام کی حقدار تھی۔ (پیدائش : 10 اپریل 1979ء)

2007ء منجور الاسلام رانا بمعروف قاضی منجورالاسلام ، بنگلہ دیشی کرکٹر (پیدائش: 4 مئی 1984ء)

2012ء عبد الرحمن بارکر پیدائشی نام فلپ بارکر ، امریکی ماہر لسانیات،عالم، پروفیسر و مصنف وہ اردو اور جنوبی ایشیا کے پروفیسر تھے اور ایمپائر آف دی پیٹل تھرون نامی پہلی رول پلیئنگ گیم بنائی۔ اس کے علاوہ فینٹیسی/سائنس فینٹسی پر کئی ناول لکھے جو اس کی تخلیاتی دنیا ٹیکومل سے متعلق تھے۔ (پدائش: 3 نومبر 1929ء)

2007ء منظور الاسلام، بنگلہ دیشی کرکٹر

16 مارچ 1990ء کو پاکستان کے نامور صداکار اور اداکار ایس ایم سلیم امریکا کے شہر ہیوسٹن میں وفات پاگئے۔ ایس ایم سلیم 18 اگست 1929ء کو دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنے فنی زندگی کا آغاز آل انڈیا ریڈیو سے کیا اور قیام پاکستان کے بعد ریڈیو پاکستان لاہور اور کراچی سے وابستہ رہے۔ ریڈیو پاکستان سے ان کا پروگرام دیکھتا چلا گیا ریڈیو کے مقبول ترین پروگراموں میں شامل تھا۔ ریڈیو پاکستان سے ان کے یادگار ڈراموں میں رستم اور سہراب کا نام سرفہرست تھا۔ اس ڈرامے میں رستم کا کردار زیڈ اے بخاری نے اور سہراب کا کردار ایس ایم سلیم نے ادا کیا تھا۔ ایس ایم سلیم نے پاکستان ٹیلی وژن کے لئے بھی متعدد ڈراموں میں کام کیا جن میں انسان اور آدمی اور منٹوراما کے نام سرفہرست ہیں۔ منٹو راما میں انہوں نے سعادت حسن منٹو کا کردار ادا کیا تھا۔

1406ءابن خلدون ٭ دنیا کے مشہور مؤرخ اور عالم ابن خلدون 27 مئی 1332ء کو تیونس میں پیدا ہوئے، ان کا اصل نام عبدالرحمن اور کنیت ابو زید تھی بہت کم عمری میں انہوں نے متعدد علوم پر دسترس حاصل کرلی، ان کی شہرت سے متاثر ہو کر مختلف حکمرانوں نے انہیں اپنے درباروں سے وابستہ کیا مگربہت جلد انہوں نے گوشہ نشینی اختیار کی اور تاریخ عالم اور اس کا مقدمہ لکھنا شروع کیا، اس مقدمے نے ابن خلدون کو بام عروج پر پہنچا دیا اور انہیں فلسفہ تاریخ کا بانی تسلیم کیا گیا، ابن خلدون کا یہ مقدمہ دس سال کی مدت میں مکمل ہوا جسے تکمیل کر کے انہوں نے 1377ء میں سلطان عبدالعزیز کی خدمت میں پیش کیا، سلطان نے انہیں گراں بہا انعامات سے نوازا، 16مارچ 1406ء کو انہوں نے قاہرہ میں وفات پائی۔

Leave a reply