16سال کی لڑکی کی 40 سال کے شخص سے شادی
حافظ آباد میں 16سال کی لڑکی کی 40 سال کے شخص سے شادی کرا دی گئی۔
باغی ٹی وی : پولیس کے مطابق لڑکی کے گھر والوں نے شادی کے بدلے 40 سالہ دلہے سے 5 لاکھ روپے لیے تھے شادی کے بعد شوہر سلمان لڑکی پر تشدد بھی کرتا تھا تاہم لڑکی کی مدعیت میں والدہ،سوتیلے باپ اور ماموں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
کراچی:لڑکی کا شادی کی آڑ میں کئی افراد کو لوٹنےکا انکشاف
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے لڑکی کی والدہ کو گرفتار کرلیا ہے تاہم دیگر ملزمان کی تلاش جاری ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال مارچ میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کم سن بچوں کی شادی سے متعلق فیصلے میں کہا تھا کہ 16 سال سے کم عمر کسی لڑکی کا نکاح کرنا جرم ہے قرآن و سنت کی روشنی میں اسلام آباد کے شہریوں کے لئے کم سن بچوں کی شادی کے لئے اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ سنایاتھا –
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے تحریری فیصلہ جاری تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 1929 کے تحت کسی بھی شخص کے لیے جرم ہے، جو 16 سال سے کم عمر کی کسی لڑکی کا نکاح کرتا ہے۔
لانگ مارچ کے دوران کنٹینرکی ٹکر سے موٹرسائیکل سوار نوجوان جاں بحق
عدالت نے فیصلے میں کہا تھا کہ مسلم لڑکی 18 سال کی ہو تو ولی کے بغیر معاہدہ کر سکتی ہے سوئی فقہ کا مطلب ہے 18 سال لڑکی جبکہ حنفی مکتبہ فکر کے مطابق لڑکی عمر 17 سال کو پہنچنے پر نکاح کر سکتی ہے جبکہ ڈی ایف مولا کے مطابق لڑکی 15 سال کی عمر میں نکاح کر سکتی ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ کسی بھی صورت میں کسی شخص کو نکاح کرنے کے لیے خواہ وہ مرد ہو یا عورت اسے نہ صرف بلوغت حاصل کرنا ضروری ہے، بلکہ اس کی جلد بازی بھی ضروری ہے، یعنی ایک ایسا شخص جو معقول فیصلہ کرنے کے لیے کافی بالغ ہو۔
عدالت نے ہدایت کی تھی کہ وفاقی حکومت اس معاملے پر مداخلت کرے اور قانون سازی کرے، شریعت کے مطابق اگرچہ نکاح کی عمر کی کوئی حد مقرر نہیں ہے، اس لیے ریاست اس معاملے پر قانون سازی کرنے اور مذکورہ مقاصد کے لیے عمر کا تعین کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے جیسا کہ حکومت سندھ نے کیا ہے۔