اوڈیشہ سے تعلق رکھنے والے کم از کم 18 نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ مبینہ طور پر سنگین بدانتظامی سامنے آئی ہے، جہاں انہیں اتر پردیش میں منعقدہ 69ویں نیشنل اسکول ریسلنگ چیمپئن شپ میں شرکت کے لیے غیر انسانی حالات میں سفر کرنا پڑا۔ وائرل ویڈیو نے اس واقعے کو منظرِ عام پر لا کر کھیلوں کے نظام اور سرکاری انتظامات پر کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
اسٹیٹ ایجوکیشن اینڈ ماس ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے 18 کھلاڑیوں کو قومی سطح کے مقابلے کے لیے روانہ کیا گیا تھا، جن میں 10 لڑکے اور 8 لڑکیاں شامل تھیں۔ تاہم حیران کن طور پر ان میں سے صرف چار کھلاڑیوں کے پاس ہی روانگی کے لیے کنفرم ٹرین ٹکٹ موجود تھے، جبکہ باقی کھلاڑیوں کو جنرل کوچز میں سفر کرنا پڑا۔ذرائع کے مطابق باقی 14 کھلاڑیوں کو ٹرین کے بیت الخلا کے قریب، تنگ اور بدبودار جگہ پر اسٹیل کے فرش پر بیٹھ کر سفر کرنا پڑا۔ شدید سردی کے دوران یہ صورتحال ان کھلاڑیوں کے لیے نہایت تکلیف دہ ثابت ہوئی۔ وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کھلاڑی اپنے سامان پر بیٹھے یا لیٹے ہوئے ہیں اور سردی سے بچنے کے لیے خود کو مکمل طور پر ڈھانپ رکھا ہے، جبکہ کچھ کھلاڑی تھکن کے باعث سر جھکائے سامان پر ٹیک لگا کر بیٹھے نظر آتے ہیں۔
اوڈیشہ اسکول اینڈ ماس ایجوکیشن کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جیوٹی پرساد پریدا نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ روانگی کے وقت ٹکٹوں کا مناسب انتظام نہیں کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ واپسی کے سفر میں بھی کھلاڑیوں کو اسی طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ واپسی کے لیے بھی کنفرم ٹکٹ دستیاب نہیں تھے۔اوڈیشہ اسپورٹس اتھارٹی کے ایک اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے اس معاملے کو کھلی “بدانتظامی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ نوجوان کھلاڑی ریاست اور ملک کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کے ساتھ اس طرح کا سلوک ناقابلِ قبول ہے۔ ان کے مطابق واقعے کی تحقیقات کی جانی چاہئیں اور ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد عوامی حلقوں، کھیلوں سے وابستہ افراد اور سماجی تنظیموں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ قومی سطح کے مقابلوں میں شرکت کرنے والے کھلاڑیوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنا حکومت اور متعلقہ محکموں کی ذمہ داری ہے۔







