190 ملین پاؤنڈ ریفرنس ، عدالت نے فیصلہ سنا دیا، عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا سنا دی گئی
بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ سنا دیا گیا،بانی پی ٹی آئی کو جرم ثابت ہونے پر 14 سال قید کی سزا سنا دی گئی،بشری بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی گئی،عدالت نے عمران وبشریٰ پر جرمانے کی سزا بھی سنائی، عدالت نے عمران خان پر دس لاکھ جبکہ بشریٰ پر 5 لاکھ جرمانہ کی سزا سنائی،احتساب عدالت نے القادر یونیورسٹی کو سرکاری تحویل میں لینے کا حکم بھی دیا،
ریفرنس کا فیصلہ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل میں سنایا۔،عدالت نے بشریٰ بی بی اور عمران خان کی عدالت موجودگی میں فیصلہ سنایا، پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر بھی عدالت میں موجود تھے،نیب ٹیم بھی عدالت میں موجود تھی، علیمہ خان سمیت عمران خان کی بہنیں بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں،سلمان صفدر، شعیب شاہین بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے.
کیس کا فیصلہ آنے کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔
عمران خان بدعنوانی اور کرپٹ پریکٹس کے مرتکب،بشریٰ معاون،تحریری فیصلہ جاری
احتساب عدالت نے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ سے جڑے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے،تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان القادر ٹرسٹ کیس میں بدعنوانی اور کرپٹ پریکٹس کے مرتکب پائے گئے، بانی پی ٹی آئی کو نیب آرڈیننس 1999 کے تحت مجرم قرار دیا جاتا ہے،عمران خان کو 14 سال قید بامشقت اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے ،بشریٰ بی بی کو کرپشن میں سہولت کاری اور معاونت پر مجرم قرار دیا جاتا ہے، بشریٰ بی بی کو 7 سال قید بامشقت اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے،القادر ٹرسٹ کی پراپرٹی وفاقی حکومت کے سپرد کی جاتی ہے، دونوں مجرموں کو 4 مارچ 2021 میں ڈونیشن قبولیت کی دستاویز پر دستخط کرنے پر نتائج بھگتنا ہوں گے، عمران خان اور بشری بی بی القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کے جوائنٹ اکاونٹ کے دستخط کنندہ ہیں،اس مقدمے کا زیادہ تر دار و مدار دستاویزی ثبوتوں پر ہے، شہادتوں کے جواب میں ملزمان کے وکلاء دفاع فراہم نہیں کر سکے جبکہ القادر ٹرسٹ کیس میں پراسیکیوشن اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب ہوئی۔
احتساب عدالت نے 18 دسمبر کو 190 ملین پائونڈ ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کیا تھا،عدالت نے پہلے 23 دسمبر کو 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ سنانے کی تاریخ مقرر کی تھی ، اس کے بعد 6 جنوری فیصلہ سنانے کی تاریخ مقرر کی تھی،اسکے بعد 13 جنوری کو فیصلہ سنانے کی تاریخ مقرر کی گئی تھی تاہم فیصلہ نہیں سنایا گیا، آج 17 جنوری جمعہ کو فیصلہ سنایا گیا
بشریٰ بی بی فیصلہ سننے کے لئے اڈیالہ جیل پہنچیں تو بشریٰ بی بی کی گاڑیاں اڈیالہ جیل کے اندر انہیں اُتارکر واپس باہر آگئیں،بشریٰ بی بی کی بیٹی اور داماد بھی فیصلہ سننے کے لئے کمرہ عدالت میں موجود تھے،اڈیالہ جیل کے گیٹ پر قیدی وین بھی پہنچائی گئی، میڈیا نمائندگان کی بھی بڑی تعداد اڈیالہ جیل کے باہر موجود تھی،رہنما مسلم لیگ ن طاہرہ اورنگزیب بھی فیصلے سے قبل اڈیالہ جیل کے باہر پہنچ گئی تھیں،انکا کہنا تھا کہ فیصلے تو سارے انصاف پر مبنی ہوتے ہیں، ہر ادارہ اپنا کردار ادا کر رہا ہے، میں فیصلے کا انتظار کر رہی ہوں،رضوان رضی، حسن ایوب، گوہر بٹ، شفقت عمران بھی فیصلہ سننے اڈیالہ جیل کے عدالت پہنچے،تاہم بیرسٹر سلمان اکرم راجہ، خالد یوسف چودھری، بشریٰ بی بی کی بیٹی کو داخلے کی اجازت نہ ملی،سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ مجھے آج نہیں جانے دیا گیا، پہلے میں سب سماعتوں پر آتا رہا ہوں مجھے نہیں علم کہ کیوں نہیں جانے دیا گیا،
ن لیگی رہنما طاہرہ اورنگزیب اور دانیال چوہدری بھی فیصلہ سُننے اڈیالہ جیل پہنچ گئے، کمرہ عدالت میں 22 صحافی آج موجود تھے،
اس کیس میں نیب نے 35 گواہان کے بیانات ریکارڈ کرائے۔ ان گواہان میں اہم شخصیات شامل ہیں جیسے کہ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان، سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک، اور سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال، جنہوں نے اس کیس میں اپنے بیانات ریکارڈ کرائے۔190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں گزشتہ سال 27 فروری کو فرد جرم عائد کی گئی تھی۔نیب نے اس مقدمے کی تحقیقات کے دوران اس بات کو ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ملزمان نے اپنے مالی اثاثے چھپانے کی کوشش کی تھی اور انہوں نے غیر قانونی ذرائع سے دولت حاصل کی تھی۔ بانی پی ٹی آئی کے وکلا نے گواہان پر جرح کی اور ان کے بیانات کو چیلنج کیا۔
قبل ازیں احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا اڈیالہ جیل پہنچ گئے ہیں۔190ملین پاؤنڈ ریفرنس کے تفتیشی آفیسر ڈپٹی ڈائریکٹر نیب میاں عمر ندیم سمیت نیب پراسیکیوشن ٹیم کے تین ممبران عرفان احمد،سہیل عارف،اویس ارشد اڈیالہ جیل پہنچ گئے۔بشریٰ بی بی بھی اڈیالہ جیل پہنچ گئی ہیں، عمران خان کے وکیل بھی عدالت پہنچ گئے ہیں
فیصلے سے قبل پولیس نے انتہائی سخت سکیورٹی انتظامات کیے ہیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچا جا سکے۔پولیس حکام کے مطابق سکیورٹی پلان کے تحت اڈیالہ جیل کے اطراف کی نگرانی ایس پی صدر نیبل کھوکھر نے کی، جبکہ ایس ڈی پی او صدر دانیال رانا کو سکیورٹی انچارج مقرر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، ایس ایچ او صدر اعزاز عظیم کو سکیورٹی انتظامات کے سب انچارج کے طور پر ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ایس ایچ او تھانہ چونترہ ثاقب عباسی اور انسپیکٹر محمد سلیم کو اڈیالہ جیل کے اطراف میں سکیورٹی کے فرائض انجام دینے کی ذمہ داری دی گئی ہے، جبکہ اڈیالہ جیل کے علاقے میں 6 تھانوں کی اضافی نفری بھی تعینات کی گئی ہے تاکہ سکیورٹی کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔اس کے علاوہ، سکیورٹی کے امور کی نگرانی کے لیے ایلیٹ اور ڈولفن فورس کی بھی تعیناتی کی گئی ہے تاکہ تمام اہم مقامات پر کڑی نظر رکھی جا سکے۔ انسپیکٹر نسرین بتول کی نگرانی میں خواتین پولیس اہلکار بھی سکیورٹی امور کے لیے تعینات کی گئی ہیں۔ سکیورٹی معاملات پر نظر رکھنے کے لیے سادہ کپڑوں میں بھی پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں تاکہ کسی بھی مشتبہ سرگرمی پر فوری کارروائی کی جا سکے۔پولیس حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ فیصلے کے دوران کسی بھی غیر ضروری پریشانی سے بچنے کے لیے محتاط رہیں اور کسی بھی مشتبہ سرگرمی کی اطلاع فوراً متعلقہ حکام کو دیں۔
190 ملین پاؤنڈ کیس ،نیب نےعمران خان اور دیگر ملزمان کے خلاف ریفرنس دائرکیا تھا،ریفرنس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے علاوہ بشری بی بی، فرح گوگی، شہزاد اکبر اور دیگر شامل ہیں،ملزمان میں زلفی بخاری، بیرسٹر ضیاء اللہ مصطفٰی نسم ،ملک ریاض اور علی ریاض شامل ہیں، نیب راولپنڈی کی جانب سے دائر ریفرنس میں کل 8 ملزمان کے نام شامل ہیں،ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم کے ہمراہ ریفرنس دائر کیا
واضح رہے کہ نیب نے 23 نومبر کو عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا تھا، نیب نے عمران خان سے جیل میں تحقیقا ت کی ہیں
قومی احتساب بیورو (نیب) کے مطابق ملک کے معروف بزنس ٹائیکون نے سابق وزیرِاعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کو القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے لیے جہلم میں 458کنال 4 مرلے اور 58 مربع فٹ زمین عطیہ کی جس کے بدلے میں مبینہ طور پر عمران خان نے بزنس ٹائیکون کو 50 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا تھا۔ اکتوبر 2022 میں نیب نے تحقیقات شروع کردی تھی۔ نیب دستاویزات کے مطابق 3 دسمبر 2019ء کو عمران خان کی زیرِ صدارت کابینہ اجلاس میں بزنس ٹائیکون کو برطانیہ سے ملنے والی 50 ارب روپے کی رقم بالواسطہ طور پر واپس منتقل کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔ رقم این سی اے کی جانب سے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سے منی لانڈرنگ کے الزامات پر ضبط کی گئی تھی۔
عمران خان نے ریئل اسٹیٹ ڈویلپر کے حوالے سے کابینہ کے فیصلے کے چند ہفتوں کے اندر القادر یونیورسٹی پروجیکٹ کے لیے ٹرسٹ رجسٹر کیا تھا جو بعد میں یونیورسٹی کے لیے ڈونر بن گیا۔ نیب کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق ٹرسٹ کی رجسٹریشن سے صرف 3 ہفتے پہلے عمران خان کی کابینہ نے نیشنل کرائم ایجنسی کے ذریعے پاکستان کو ملنے والی رقم واپس ملک ریاض کو بالواسطہ طور پر واپس کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔نیب راولپنڈی نے اس معاملے میں کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کا نوٹس لیتے ہوئے نیب آرڈیننس 1999 کے تحت پرویز خٹک، فواد چوہدری اور شیخ رشید سمیت 3 دسمبر 2019 کی کابینہ اجلاس میں موجود تمام ارکان کو علیحدہ علیحدہ تاریخوں پر طلب کیا تھا۔2019 میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے بزنس ٹائیکون کے خلاف تحقیقات کیں اور پھر تحقیقات کے نتیجے میں بزنس ٹائیکون نے تصفیے کے تحت 190 ملین پاؤنڈ کی رقم این سی اے کو جمع کروائی۔ اس تصفیے کے نتیجے میں حاصل ہونے والی 190 ملین پاؤنڈز کی رقم ریاستِ پاکستان کی ملکیت ہے جسے پاکستان منتقل کردیا گیا۔
تاہم پاکستان میں پہنچنے پر کابینہ کے فیصلے کے تحت رقم قومی خزانے کے بجائے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ تک پہنچی جس میں بزنس ٹائیکون کراچی کے مقدمے میں سپریم کورٹ کو 460 ارب روپے کی تصفیے کے ذریعے قسطوں میں ادائیگی کر رہے ہیں۔ نیب کے مطابق ملزم سے ضبط شدہ رقم واپس اسی کو مل گئی جبکہ یہ رقم ریاستِ پاکستان کی ملکیت تھی مگر اسے ملک ریاض کے ذاتی قرض کو پورا کرنے میں خرچ کیا گیا۔2019 میں عمران خان کی سربراہی میں کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا اور معاملے کو حساس قرار دے کر اس حوالے سے ریکارڈ کو بھی سیل کردیا گیا تھا
190ملین پاؤنڈز ریفرنس،حتمی فیصلہ دینے سے روکنے کے آرڈر میں توسیع
190ملین پاؤنڈ کیس زلفی بخاری کی جائیداد ریفرنس سے منسلک کرنے کے احکامات
190 ملین پاؤنڈ کیس، سپریم کورٹ فیصلے کے بعد عمران نے رعایت مانگ لی
190 ملین پاؤنڈ کیس،عمران کے گلے کا پھندہ،واضح ثبوت،بچنا ناممکن
190 ملین پاؤنڈز کیس،اصل الزام ملک ریاض فیملی کی حد تک وہ اشتہاری ہیں ،سلمان اکرم راجہ
190ملین پاؤنڈز کیس،کتنے گھروں کا چولہا چل سکتا تھالیکن عمران خان نے کیا کیا؟
190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل،اعظم خان کا عدالت میں دیابیان سامنے آ گیا