قصور
قصور میں سیلابی کیفیت سے ستلج میں 1955 کے بعد سب سے زیادہ بہاؤ،شہر قصور محفوظ ہے تاہم حفاظتی طور پر ہچھ دیہات خالی کروائے گئے
تفصیلات کے مطابق دریائے ستلج قصور میں 1995 کے بعد سب سے زیادہ پانی کا بہاؤ ہے
دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر 350,000 cusecs سے زائد بہاؤ ریکارڈ کیا ہے جو 1955 کے بعد تاریخ کا سب سے بڑا پانی ہے
اس غیر معمولی صورت حال نے انتظامیہ کے لیے قصور شہر کو محفوظ رکھنے کا بڑا چیلنج پیدا کر دیا ہے تاہم الحمدللہ بروقت اقدامات سے قصور شہر محفوظ ہے
آر آر اے ون بند
(RR-One Bund)
میں شگاف ڈال کر سیلابی پانی کو ان علاقوں سے ہٹایا گیا تاکہ قصور اور آس پاس کی بستیاں محفوظ رہ سکیں
صوبائی انتظامیہ نے قصور اور ملحقہ دیہات میں بڑے پیمانے پر انخلا اور ریلیف آپریشنز شروع کر دیئے جن میں فوج، پولیس، ریسکیو 1122، اور امدادی ادارے شامل ہیں
اب تک تقریباً 72 دیہات متاثر ہو چکے ہیں، اور 1,686 افراد اور 967 مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، 127,000 افراد صرف ستلج کے اطراف سے منتقل کئے جا چکے ہیں
گنڈا سنگھ والا پر ستلج کا بہاؤ اس وقت 3 لاکھ 3 ہزار سے 3 لاکھ 85 ہزار کیوسک تک پہنچ چکا ہے جو کہ ایک خطرناک اور غیر معمولی سطح ہے
ہیڈ سلیمانکی اور ہیڈ اسلام پر پانی کی سطح تیزی سے بلند ہو رہی ہے جبکہ بلوکی کے نشیبی علاقے مذید سیلاب کے زیرِ اثر آ سکتے ہیں
پی ڈی ایم اے کے مطابق بھارت کے ساتھ مؤثر اطلاعات کا تبادلہ نہیں ہو رہا جس کی وجہ سے آئندہ چند روز میں مزید 70,000 کیوسک یا زائد پانی آنے کا خدشہ ہے
ریلیف کیمپ قائم کر دیئے گئے ہیں جہاں سیلاب سے متاثرہ خواتین، بچے اور بزرگ رہائش پذیر ہیں
ریلیف کمشنر پنجاب نے کہا ہے کہ یہ ملک کے سب سے بڑے ریلیف آپریشنز میں سے ایک ہے، جس میں تینوں انتظامیہ اور ادارے شریک ہیں
اس وقت صورتحال نہایت سنگین ہے اس لئے مقامی انتظامیہ, امدادی اداروں، اور عوام کو یکجا ہو کر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ کسی بڑے سانحے سے پہلے ہی قوم کو محفوظ رکھا جا سکے
اللّہ تعالیٰ کے حکم سے اب بڑی حد تک قصور شہر محفوظ ہے احتیاطی طور پر قادی ونڈ سمیت کچھ دیہات خالی کروائے گئے تھے کیونکہ سیلاب کے پانی کی سطح مذید بلند ہو رہی تھی اور بند ٹوٹنے کا خطرہ تھا مگر الحمدلله پانی نے جے سی پی انڈین حدود میں اپنا راستہ بناتے ہوئے جے سی پی پر واقع انڈین وی آئی پیز روم اپنے ساتھ بہا لے گیا ہے جس سے بند ٹوٹنے کا خطرہ ختم ہو گیا ہے
حالات کنٹرول میں ہیں جبکہ ڈی سی، ڈی پی او اور اُنکی ٹیمیں دن رات محنت کر رہے ہیں
گزشتہ رات کچھ دیہاتیوں نے بند کو توڑنے کی کوشش کی تھی مگر ڈی سی اور ڈی پی او نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے بند کو توڑنے نہیں دیا اور ساری رات بند کی نگرانی کی
برسات کا سلسلہ وقفے وقفے سے تاحال جاری ہے