1999 سے زیر تعمیر ایم ایٹ موٹروے کی خستہ حالی کی تصاویر قائمہ کمیٹی میں پیش
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر آغا شاہ زیب درانی کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کی سفارشات کے علاوہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں ہونے والی پیش رفت اور بلوچستان میں پی ایس ڈی پی کے تحت جاری پانی کے منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر آغا شاہ زیب درانی نے کہا کہ موثرمنصوبہ بندی اور بہتر حکمت عملی کے ذریعے ترقیاتی منصوبوں کو جلد مکمل کرنے میں مدد ملتی ہے اور حکام کو چاہئے کہ منصوبوں کی جلد تکمیل، اخراجات کو مناسب سطح پر رکھنے اور معیار کو برقرار رکھنے کیلئے موثر حکمت عملی کے ساتھ منصوبہ بندی کریں۔ سینیٹر آغا شاہ زیب درانی نے ایم ایٹ موٹروے کی خستہ حالی کی تصویریں کمیٹی کے سامنے پیش کیں اور کہا کہ 1999 سے یہ منصوبہ زیر تعمیر ہے لیکن اربوں روپے کے فنڈخرچ ہونے کے بعد روڈ کی حالت انتہائی خراب ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملات نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے نوٹس میں لائے گئے لیکن کوئی مناسب اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ رتو ڈیرو اور خضدار کو ملانے والی سٹرک پر پہاڑی تودہ گرنے کی وجہ سے شاہراہ دو دن سے بند ہے جس کی وجہ سے سینکڑوں گاڑیوں میں پھنسے خواتین، بچے اور دیگر افراد مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں یہ شاہراہ سی پیک کا حصہ بھی ہے مگر افسوس کی بات ہے کہ اس اہم شاہراہ پر متعلقہ اداروں کی توجہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ پہاڑی تودے کا ملبہ ہٹانے کیلئے صرف ایک مشنری فراہم کی گئی ہے اور لوگ اس پر احتجاج بھی کر رہے ہیں۔ این ایچ اے سمیت متعلقہ ادارے عوام کو مشکلات سے نکالنے کیلئے جلد سے جلد حکمت عملی اختیار کریں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے علاقہ منگو ہل میں لوگ بے یارو مددگار پڑے ہیں۔لینڈ سلائڈنگ کی وجہ سے راستہ بند ہو چکا ہے اور متعلقہ ادارے حرکت میں نظر نہیں آرہے۔کمیٹی کے دیگر اراکین نے اس مسئلے پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہاکہ ذمہ دران کا تعین کا جائے۔کمیٹی کو بلوچستان کے توانائی کے منصوبوں کے بارے میں بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ 6 منصوبوں پر کام ہو رہا ہے جس میں 20 نئے منصوبے بھی شامل کر لیے گئے ہیں۔ان میں 4 سے منصوبے شمسی توانائی سے متعلق تھے جو کہ بلوچستان حکومت کو عملدرآمد کیلئے بھیج دیئے گئے ہیں۔حکام نے بتایا کہ کچھ منصوبوں کے حوالے سے فنڈز کو استعمال میں نہیں لایا جا سکا۔حکام نے مزید بتایا کہ انتظامی مسائل کی وجہ سے کنسلٹنٹ کو ہائیر نہیں کیا جا سکا اور اس طرح ان منصوبوں پر پیش رفت نہ ہو سکی اور فنڈز واپس کر دیئے گئے۔ انہوں نے کہاکہ ان منصوبوں کے ٹینڈر ایوار ڈ ہونے کے بعد عملی طور پر کام شروع کیا جا سکے گا۔کمیٹی کو ڈاڈر میں 132 کے وی گرڈ، گوادر میں 132 کے وی گرڈ کی تعمیر، خضدار، نوشکی اور دیگر علاقوں میں بجلی کے منصوبوں پر تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔
کمیٹی نے پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں کی گئی کامیابیوں پر بھی تفصیلی غور کیا۔ سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ ترقیاتی اہداف کے تحت جو اعداد وشمار کمیٹی کے سامنے پیش کیے گئے ہیں وہ حقائق کے برعکس ہیں۔کمیٹی کے چیئرمین نے اس بات کا سختی سے نوٹس لیا انہوں نے کہاکہ منصوبوں پر پیش رفت انتہائی سست روی کا شکار ہیں جبکہ یہاں پر مکمل پیش رفت دی جا رہی ہے۔ کمیٹی نے کہا کہ ان اہداف کو سیکرٹری کابینہ کی موجودگی میں زیر بحث لایا جائے گا۔
چیئرمین کمیٹی نے ہدایات دیں کہ سیکرٹری کابینہ ڈویژن اگلے اجلاس میں اپنی حاضری یقینی بنائیں تاکہ اس پر تفصیلی تبادلہ خیال ہو سکے۔کمیٹی نے این ایچ اے سے خضدار رتوڈیرو سیکشن کی رپورٹ طلب کی اور ہدایات دیں کہ بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی معاونت سے مانیٹرنگ رپورٹ تیار کی جائے۔کمیٹی کو پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈویژن نے چیف اکانومنسٹ سمیت دیگر خالی اسامیوں پر بھی تفصیلی آگاہ کیا گیا۔ کمیٹی نے ہدایات دیں کہ شفاف طریقے سے تقرریوں کا عمل تیز کیا جائے اور جلد از جلد اس اہم عہدے کیلئے تقرری کے عمل کو مکمل کیا جائے اور رپورٹ کمیٹی کو پیش کی جائے۔
آج کے اجلاس میں سینیٹرز ڈاکٹر اسد اشرف، ہدایت اللہ، انجینئر رخسانہ زبیری، شاہین خالد بٹ کے علاوہ وزارت منصوبہ بندی، کیسکو اور متعلقہ اداروں کے حکام نے شرکت کی








