سانحہ یوحنا آباد، دو افراد کو زندہ جلائے جانے کے کیس پر عدالت نے سنایا 5 برس بعد فیصلہ
سانحہ یوحنا آباد، دو افراد کو زندہ جلائے جانے کے کیس پر عدالت نے سنایا 5 برس بعد فیصلہ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سانحہ یوحنا آباد میں2 افرادکو زندہ جلانے کے کیس پرسانحہ کے5سال بعد فیصلہ سنا دیا گیا،انسداددہشت گردی عدالت لاہور نےدلائل سننےکےبعدملزمان کوبری کرنے کاحکم دےدیا
انسدادِ دہشتگردی عدالت ارشد حسین بھٹہ کی کورٹ میں سانحہ یوحنا آباد کی 4 مقدمہ جات پر سماعت پیشی تھی جس میں دو مقدمات میں فیصلہ سنا دیا گیا ہے.
مقدمہ نمبر391/15 اور 393/ 15 تھانہ نشتر کالونی میں 40 کس ملزمان جو جوڈیشل حراست میں تھے سب کو رہا کرنے کا حکم دیا گیا ہے.
ور مقدمہ نمبر 392/15 , 395/15 میں 49 کس ملزمان ضمانت پر تھے ان کو بھی مقدمات سے بری کر دیا گیا ہے.
عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا جس کا فیصلہ آج سنایا ہے، عدلات نے تمام ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے. مدعی نے کہا تھا کہ ہماری ملزمان سے صلح ہو چکی ہے، اس کیس میں 42 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا.
مقتول نعیم اورمقتول بابرنعمان کےشرعی وارثوں کےبیانات قلمبند کرنےکےبعدفیصلہ سنایا گیا،شرعی وارثوں میں محمد اقبال ،محمد نواز اور خدیجہ بی بی نےبیان قلمبند کروایا،،5سال بعدمقدمہ کے مدعیوں نےدفعہ345کے تحت صلح کی درخواست عدالت میں جمع کرائی،سانحہ یوحناآباد میں زندہ جل جانے والے 2افراد کے مدعیان نےملزموں کو معاف کردیا