توشہ خانہ ٹو کیس میں دو اہم گواہان کے بیانات سامنے آگئے ہیں-
رپورٹ کے مطابق گواہان میں سابق وزیراعظم عمران خان کے پرسنل سیکرٹری انعام اللہ شاہ اور پرائیویٹ اپریزر صہیب عباسی شامل ہیں،دونوں نے عدالت اور نیب کے سامنے بیانات ریکارڈ کرائے ہیں جن میں جیولری سیٹ کی قیمت کم لگانے کا اعتراف بھی کیا گیا ہے۔
پرائیویٹ اپریزر صہیب عباسی نے اعتراف کیا کہ انہوں نے بلغاری جیولری سیٹ کی اصل قیمت کے بجائے کم ویلیو لگائی، 25 مئی 2022 کو کابینہ ڈویژن کے سیکشن افسر نے یہ تشخیص انہیں سونپی تھی، تاہم انعام اللہ شاہ نے دباؤ ڈال کر 50 لاکھ روپے مالیت طے کرنے پر مجبور کیا،صہیب عباسی کے بقول انکار کرنے کی صورت میں انہیں سرکاری محکموں سے بلیک لسٹ کرنے کی دھمکی دی گئی،23 مئی 2024 کو وہ نیب کے تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہوئے اور معافی کی درخواست کے ساتھ تمام دستاویزات فراہم کیں،چیئرمین نیب اور مجسٹریٹ کے سامنے بھی انہوں نے اعتراف کیا کہ ڈر کے باعث جیولری سیٹ کی کم ویلیو لگائی۔
سپریم کورٹ: پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
کیس کے دوسرے گواہ انعام اللہ شاہ نے تسلیم کیا کہ انہوں نے صہیب عباسی پر دباؤ ڈال کر جیولری سیٹ کی قدر کم کروائی،وہ ایک ہی وقت میں پی ٹی آئی اور سرکاری نوکری دونوں سے تنخواہیں وصول کرتے رہے اور 2019 سے 2021 تک ڈبل سیلری لیتے رہے، انہیں بشریٰ بی بی کی ناراضی کے باعث برطرف کیا گیا، کیونکہ انہیں شک تھا کہ ان کے بھائی کے تعلقات جہانگیر ترین کے ساتھ ہیں۔
نیب حکام کے مطابق بلغاری جیولری سیٹ کی اصل مالیت ساڑھے 7 کروڑ روپے تھی، لیکن عمران خان نے پرائیویٹ اپریزر کے ذریعے اس کی قیمت 59 لاکھ روپے لگوائی اور صرف 29 لاکھ روپے سرکاری خزانے میں جمع کرائے، جیولری سیٹ میں نیکلیس، بریسلیٹ، ایئررنگز اور ایک انگوٹھی شامل تھی۔
واضح رہے کہ یہ جیولری سیٹ سعودی ولی عہد نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو تحفے میں دیا تھا، نیب حکام کے مطابق اسے توشہ خانہ میں جمع نہیں کرایا گیا بلکہ قیمت کم لگوا کر اپنے پاس رکھا گیا۔
ایئر انڈیا حادثہ: ہلاک مسافروں کے لواحقین نے امریکی کمپنی پر مقدمہ کردیا