دو مشہور انسٹاگرام انفلوئنسرز مہک اور پری کو گستاخانہ اور فحش موادشیئر کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب پولیس کو ایک شکایت موصول ہوئی کہ یہ خواتین فحش اور توہین آمیز ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کر رہی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مہک اور پری کے علاوہ ان کے دو ساتھی، حنا اور جرار عالم بھی اس گروپ میں شامل ہیں جن پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ سمبہال پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے چاروں کو گرفتار کیا اور ان کے خلاف بھارتیہ نیایا سنہیتہ (بی این ایس) کی دفعہ 296 اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی دفعہ 66 کے تحت کیس درج کیا ہے۔پولیس کے مطابق، یہ گروپ ہر ماہ تقریباً 25 ہزار سے 30 ہزار روپے کی آمدنی کر رہا تھا، جس کی ترغیب سے انہوں نے اپنی ویڈیوز میں بدتمیز زبان اور فحش مناظر شامل کرنا شروع کیے تاکہ زیادہ ناظرین کو اپنی طرف راغب کیا جا سکے۔ "یہ لوگ سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے یہ حرکتیں کر رہے تھے،” پولیس نے کہا۔
گرفتاری کے دوران پولیس نے دو مہنگے آئی فون اور چار اضافی اسمارٹ فونز بھی ضبط کیے جو مواد کی تیاری اور تقسیم کے لیے استعمال ہو رہے تھے۔گرفتاری کے بعد ایک انفلوئنسر کو پولیس اسٹیشن کے باہر میڈیا کے سامنے مسکراتے اور وکٹری سائن دکھاتے ہوئے کیمروں میں دیکھا گیا، جو اس واقعے کی نمایاں تصویر بنی۔پولیس نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسے عمل میں ملوث نہ ہوں۔ "ہر فرد کو اپنے خیالات اور اظہار رائے کا حق حاصل ہے، لیکن یہ حق مکمل نہیں ہوتا۔ اس کے کچھ حدود ہوتی ہیں جنہیں سماجی اقدار، شرافت اور اخلاقیات کو مدنظر رکھتے ہوئے استعمال کرنا چاہیے،” پولیس نے بیان دیا۔مہک اور پری کا انسٹاگرام اکاؤنٹ بند کر دیا گیا ہے، لیکن ان کا مواد اب بھی مختلف ری پوسٹ اور مرر اکاؤنٹس کے ذریعے گردش کرتا رہتا ہے، جس پر پولیس نظر رکھے ہوئے ہے۔