پاکستان کے شمالی علاقوں میں 8 اکتوبر 2005 کو آنے والے زلزلے کے 20 سال بعد حالیہ کھدائی کے دوران دو افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ یہ زلزلہ ایک تباہ کن قدرتی آفات کے طور پر تاریخ میں درج ہے، جس میں ہزاروں افراد کی جانیں ضائع ہوئیں اور لاکھوں مکانات تباہ ہوگئے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق، یہ لاشیں پلیٹ کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کے دوران ملبے سے نکالی گئیں۔ ملبہ ہٹانے کے دوران یہ لاشیں سامنے آئیں، اور مزید لاشوں کی موجودگی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، جس کے باعث کھدائی کو عارضی طور پر روک دیا گیا ہے۔کونسلر محمود بیگ نے اس واقعہ کے حوالے سے بتایا کہ پلیٹ کے علاقے میں ایک بڑی عمارت تھی جو زلزلہ کی شدت کے باعث منہدم ہو گئی تھی۔ اس عمارت میں کئی طلبا رہائش پذیر تھے جو ملبے تلے دب گئے تھے اور ان کی تلاش جاری تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ مزید لاشوں کے ملنے کی توقع ہے کیونکہ اس مقام پر متعدد مکانات ملبے میں دبے ہوئے ہیں۔
ڈی این اے کے نمونوں کی بنیاد پر لاشوں کی شناخت کی جائے گی، اور ان کو ورثا کے حوالے کرنے کا عمل شروع کیا جائے گا۔ اس عمل کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے تاکہ متاثرہ خاندانوں کو ان کے پیاروں کی میت مل سکے۔ڈیزاسٹر مینجمنٹ ریڈ کریسنٹ کے یاسر جوش نے اس مقام پر مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ اس علاقے میں ریڈ کراس نے بہت سی لاشوں کو دفنایا تھا، اور یہ حقیقت بھی سامنے آئی کہ اس علاقے میں مزید ممکنہ طور پر لاشیں دفن ہو سکتی ہیں۔
یہ واقعہ نہ صرف اس تباہ کن زلزلے کی یاد دلاتا ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ قدرتی آفات کے بعد کے اثرات طویل عرصے تک جاری رہ سکتے ہیں اور ان کے نشانات کبھی کبھار وقت کے ساتھ ساتھ سامنے آتے رہتے ہیں۔ اس وقت متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں اور کھدائی کا عمل جاری ہے تاکہ دیگر ملبے تلے دبے افراد کو نکالا جا سکے۔