موسمیاتی ماہرین کے مطابق 2023 گزشتہ سال سے زیادہ تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے،کیونکہ ہمارے سیارے کو ایل نینو لہر کا سامنا ہو گا-
باغی ٹی وی: برطانوی محکمہ موسمیات کے سائنسدانوں نے انتباہ کیا ہے کہ 2023 میں کسی وقت ایل نینو کی واپسی ہوگی جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں موسمیاتی شدت میں اضافہ ہوگا اوراس بات کا قوی امکا ن ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ اضافہ ہو جا ئے یہ پیشگوئی پہلے ہی سامنے آچکی ہے کہ رواں سال 2023 کے مقابلے میں زیادہ گرم ثابت ہوسکتا ہے-
2022 میں سمندروں نے لگاتار چوتھے سال درجہ حرارت کا ریکارڈ توڑدیا
ابھی 2016 کو دنیا کا گرم ترین سال قرار دیا جاتا ہے اور اس برس ایل نینو نے درجہ حرارت میں اضافے میں کردار ادا کیا تھا گزشتہ 3 سال کے دوران لا نینا لہر دیکھنے میں آئی تھی جو کسی حد تک موسم کو سرد رکھتی ہے۔
2022 کو تاریخ کا 5 واں گرم ترین سال قرار دیا گیا تھا مگر ایل نینو لہر سال کے وسط سے شروع ہونے کا امکان ہے تو اس سے بڑھنے والے درجہ حرارت کے اثرات مہینوں تک محسوس ہوں گے جس کا مطلب ہے کہ 2024 میں عالمی درجہ حرارت کا نیا ریکارڈ بن سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ایل نینو ایک ایسا موسمیاتی رجحان ہے جس کے نتیجے میں بحرالکاہل کے پانی کا بڑا حصہ معمول سے کہیں زیادہ گرم ہوجاتا ہے اور زمین کے مجموعی درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
قبل ازیں حال ہی میں بل گیٹس نے پیشگوئی کی ہے کہ دنیا درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رکھنے کے ہدف کو حاصل نہیں کرسکے گی تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس حوالے سے ہونے والے کام میں کافی تیزی آئی ہے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ناقص کوششوں کی وجہ سے انسانی حالات میں بہتری کے لیے ہونے والی پیشرفت بھی سست رفتار ہوگئی ہے۔
ہرفرد موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کی روک تھام کیلئے کردار ادا کرسکتا ہے،بل…
انہوں نے کہا کہ دنیا کے کچھ حصوں میں 10 فیصد سے زیادہ بچے 5 سال کی عمر سے پہلے ہلاک ہوجاتے ہیں جبکہ 30 فیصد سے زیادہ افراد کو مناسب مقدار میں خوراک دستیاب نہیں تمام تر حالات کے باوجود مجھے اب بھی یقین ہے کہ ہم بھیانک نتائج سے بچ سکتے ہیں-
خیال رہے کہ بل گیٹس نے ایک جوہری کمپنی ٹیرا پاور کی بنیاد رکھی ہے جبکہ بریک تھرو انرجی نامی کمپنی کے ذریعے موسمیاتی تبدیلیوں کی روک تھام کے لیے متعدد جدید ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کی ہے جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں پر ایک کتاب بھی تحریر کی ہے،علاوہ ازیں بل گیٹس نے مصنوعی گوشت کی تیاری کے لیے بھی متعدد کمپنیوں کو سرمایہ فراہم کیا ہے۔
اس سے قبل 2015 میں پیرس میں ہونے والے ماحولیاتی معاہدے میں دنیا بھر کے رہنماؤں نے عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رکھنے پر اتفاق کیا تھا-