اسلام آباد : کھرب پتیوں کے انڈیکس میں سال 2024 کے دوران 5کھرب پتیوں کی مجموعی دولت 1508کھرب روپے ہوگئی۔
باغی ٹی وی: کیلنڈر سال 2024 کا اختتام دنیا کی کئی بلند و بالا شخصیات کی دولت میں اضافے یا نقصان کے ساتھ ہوا، اس سال نے کسی کی دولت کو دگنا کیا تو کچھ لگژری بزنس ٹائیکونز کو ان کے خالص اثاثوں میں اربوں کا نقصان ہواکچھ ارب پتی جن کی رقم لگژری ریٹیل سے آتی ہے انہوں نے اس سال جدوجہد کی اور انہیں دوہرے ہندسے کے اربوں کا نقصان ہوا۔
27 دسمبر تک کے بلومبرگ بلینیئرز انڈیکس کے مطابق 2024 میں سب سے زیادہ دولت کمانے والے 5 ارب پتیوں کی مجموعی دولت 542 ارب ڈالر (1508کھرب پاکستانی روپے) بڑھ گئی۔
انڈیکس کے مطابق ایلون مسک کی دولت دگنی ہوئی اور ان کے اثاثے 468 ارب ڈالرز (1302کھرب پاکستانی روپے) کے ہوگئے، ایلون مسک الیکشن کے دن سے 200 ارب ڈالرز (556کھرب پاکستانی روپے) سے زیادہ امیر ہوگئے ، ان کی دولت بنیادی طور پر اسپیس ایکس میں ٹیسلا اسٹاک اور ایکویٹی پر مشتمل ہے، اگرچہ الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں کمی آئی تاہم ٹیسلا کے اسٹاک کی قیمت اس سال 70 فیصد سے زیادہ بڑھ گئی ہے اسپیس ایکس کی قدر پچھلے سال میں دوگنی ہوگئی ہے اور اب اس کی مالیت 350 ارب ڈالرز (975کھرب پاکستانی روپے ) بتائی گئی ہے۔
میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ کی دولت میں 85 ارب ڈالرز (236کھرب پاکستانی روپے) کا اضافہ ہوا، 213 ارب ڈالرز (593 کھرب پاکستانی روپے) کی دولت کے ساتھ کمپنی کے تقریباً 13 فیصد اسٹاک کے مالک ہیں، جو انہیں اس کا سب سے بڑا انفرادی شیئر ہولڈر بناتا ہے، میٹا کے حصص کی قیمت اس سال 70 فیصد سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔
جینسن ہوانگ کی دولت 122 ارب ڈالرز (339کھرب پاکستانی روپے) ہے، رواں برس جینسن ہوانگ کی دولت میں 78 ارب ڈالرز (217 کھرب پاکستانی روپے) کا اضافہ دیکھنے میں آیا، اے آئی میں تیزی سے رجحان نے اس سال جینسن ہوانگ کو ایک نیا سینٹی بلینیئر بنایا ، Nvidia کے سی ای او اور شریک بانی کمپنی کے تقریباً ساڑھے 3 فیصد کے مالک ہیں، جن کے حصص کی قیمت سال بہ تاریخ 175 فیصد سے زیادہ ہے۔
2024 کے دوران لیری ایلیسن 70 ارب ڈالرز (195کھرب پاکستانی روپے) امیر ہوگئے لیری ایلیسن کی دولت 193 ارب ڈالرز (537کھرب پاکستانی روپے)ہے، اوریکل کے بانی اور چیف ٹیکنالوجی آفیسر ہیں۔ ڈیٹا بیس سافٹ ویئر کمپنی کا اسٹاک، جو ان کی مجموعی مالیت کا سب سے بڑا حصہ بناتا ہے ایلیسن ٹیسلا کے 1 فیصد سے زیادہ اسٹاک کے مالک بھی ہیں، جس کی مالیت 20 ارب ڈالرز ہے۔
رواں برس جیف بیزوس69 ارب ڈالرز (192کھرب پاکستانی روپے) دولت سے زیادہ امیر ہوگئےیمیزون کے شریک بانی اور کمپنی کے سب سے بڑے انفرادی شیئر ہولڈر ہیں، جو 2.4 کھرب ڈالرزکمپنی کے تقریباً 9 فیصد کے مالک ہیں ریٹیل اور ٹیک میں ا ن کا حصہ ان کی 246 ارب ڈالر ز (684کھرب پاکستانی روپے)کی دولت کا 80 فیصد سے زیادہ ہے۔
کچھ ارب پتیوں کو اپنی دولت میں کمی کا سامنا کرنا پڑا۔
رواں برس برنارڈ ارنالٹ کی دولت میں 31 ارب ڈالرز (86کھرب پاکستانی روپے) کی کمی دیکھنے میں آئی LVMH کے سی ای او ، جن کی دولت 176 ارب ڈالرز (489کھرب پاکستانی روپے) ہےکمپنی میں 48 فیصد کے حصص رکھتے ہیں جو Louis Vuitton اور Christian Dior جیسے برانڈز کی مالک ہے لگژری لیبلز نے اس سال جدوجہد کی ہے، خاص طور پر چین میں، جس نے جائیداد غیر منقولہ بحران اور نوجوانوں کی بڑی تعداد میں بے روزگاری کا سامنا کیا ہے۔
فرانسوائس بیٹنکورٹ میئرز کی دولت میں رواں برس 25 ارب ڈالرز (69کھرب پاکستانی روپے) کی کمی دیکھنے میں آئی LʼOréal fortune کی وارث فرانسوائس بیٹنکورٹ میئرز 75 ارب ڈالرز (208کھرب پاکستانی روپے) کے ساتھ دنیا کی دوسری امیر ترین خاتون ہیں کاسمیٹکس کمپنی کو اس سال مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ چین میں فروخت متاثر ہوئی اس کے حصص کی قیمت سال بہ تاریخ 26 فیصد سے زیادہ نیچے ہیں۔
رواں برس کارلوس سلم کے اثاثے 23 ارب ڈالرز (64کھرب پاکستانی روپے) گھٹ گئے، میکسیکو کے ارب پتی کارلوس سلم، جن کی دولت 82 ارب ڈالرز (228کھرب پاکستانی روپے) ہے، نے اس سال ٹیلی کمیونیکیشن کی بڑی کمپنی América Móvil کے اسٹاک کے ساتھ اپنی دولت میں کمی دیکھی۔
2024 میں کولن ہوانگ کی دولت میں 17 ارب ڈالرز (47کھرب پاکستانی روپے) کی کمی دیکھنے میں آئی کولن ہوانگ کی تقریباً تمام 35 ارب ڈالرز دولت پنڈوڈو میں لگی ہوئی ہے جو فاسٹ فیشن خوردہ فروش ’ٹیمو ‘کی بنیادی کمپنی ہے ، جس کا اسٹاک اس سال 30 فیصد سے زیادہ گر گیا ہے۔
رواں برس فرانکوئس پنالٹ کے اثاثوں میں 14 ارب ڈالرز (39کھرب پاکستانی روپے) کی کمی دیکھنے میں آئی فرانکوئس پنالٹ کی دولت اس سال لگژری مندی کا ایک اور نقصان ہے، انہوں نے لگژری گروپ کیرنگ کی بنیاد رکھی، جس میں بیلنسیگا، گوچی اور سینٹ لارینٹ جیسے برانڈز شامل ہیں ان کی 22 ارب ڈالرز (61 کھرب پاکستانی روپے) خالص مالیت کا زیادہ تر حصہ کمپنی میں لگا ہوا ہے، جس کا اسٹاک سال بہ تاریخ 40 فیصد سے زیادہ نیچے ہے۔








