امریکی جریدے دی ڈپلومیٹ کے مطابق 2025 میں پاکستان دوبارہ عالمی توجہ کا مرکز بناعسکری پالیسی، علاقائی سیکیورٹی، دہشت گردی کے خلاف اقدامات اور اسٹریٹجک سفارتکاری میں پاکستان کی پیش رفت کو نمایاں قرار دیا گیا۔
دی ڈپلومیٹ کے مطابق 2025 میں پاکستان کئی برسوں بعد دوبارہ عالمی توجہ کا مرکز بن گیا۔سن 2025 پاکستان کے لیے اسٹریٹجک واپسی اور عسکری اعتماد کا سال ثابت ہوا،عسکری قیادت نے ریاستی سطح پر انتہا پسندی کے خلاف واضح اور مضبوط پیغام دیا،آرمی چیف کا دو ٹوک مؤقف ہے کہ جہاد کے اعلان کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہے،آرمی چیف کا پیغام انتہا پسندی کے خلاف اہم سنگِ میل ہے،سن 2025 میں پاکستان کی عسکری قیادت نے ریاستی مفادات کا بھرپور تحفظ کیا،عسکری قیادت کے واضح وژن نے ریاستی رٹ کو مضبوط کیا،ریاستی نظم و ضبط کے فروغ میں عسکری قیادت کا کردار نمایاں رہا،بھارت کے ساتھ مئی 2025 کی فوجی جھڑپوں نے عالمی توجہ حاصل کی،بھارت کے خلاف پاکستانی افواج کی کارکردگی نے عسکری توازن واضح کر دیا،پاکستان کی فوجی کارکردگی نے داخلی چیلنجز کے باوجود پاکستان کی اسٹریٹجک ساکھ اور ڈیٹرینس کو تقویت اور طاقت بخشی۔پاکستان کی فوج نے محدود وسائل کے باوجود مؤثر ردِعمل دیا،بھارت کے خلاف کامیاب کارکردگی نے پاکستان کی عسکری قیادت کی پیشہ ورانہ صلاحیت دکھا دی،افوج پاکستان نے بھارت کی عسکری مہم جوئی کا مؤثر جواب دیا
دی ڈپلومیٹ کے مطابق پاکستان کی فوجی کامیابیاں عالمی دفاعی ماہرین کی توجہ کا مرکز بنیں،سن 2025 میں پاکستان کی فوج عالمی عسکری مباحث میں دوبارہ مرکزی حیثیت اختیار کر گئی،سن 2025 میں پاکستان کی عسکری کارکردگی نے عالمی سطح پر اعتماد بحال کیا،عسکری قیادت کے مؤثر فیصلوں سے پاکستان کی اسٹریٹجک ساکھ بحال ہوئی،ہندوستان کے خلاف کامیابی کے بعد پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں نمایاں بہتری دیکھی گئی،پاک بھارت جنگ کے بعد ہندوستان کے واشنگٹن سے تعلقات پر دباؤ آیا۔مشرقِ وسطیٰ میں پاکستان کے دفاعی معاہدے اسٹریٹجک پیش رفت قرار دی گئی،سعودی عرب کے ساتھ بڑا باہمی دفاعی معاہدہ طے پایاسعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون نے پاکستان کا علاقائی کردار مضبوط کیا،پاکستان کے دفاعی سازوسامان کی عالمی سطح پر مانگ میں اضافہ ہوا،چین جنگ کے دوران استعمال ہونے والے دفاعی ہتھیاروں کی عملی کارکردگی پر بہت خوش ہوا۔سی پیک کے دوسرے مرحلے کے لیے سازگار عالمی ماحول بنا،غزہ سے متعلق عالمی کوششوں میں پاکستان کو اہم فریق قرار دیا گیا،افغانستان کے معاملے پر پاکستان نے واضح مؤقف اپنایا،ٹی ٹی پی کے خلاف پاکستان کی پالیسی میں فیصلہ کن سختی آئی،پاکستان نے افغانستان کے معاملے میں مدلل مؤقف اپنایا اور ٹی ٹی پی کے خلاف دباؤ بڑھانے کے لیے مسلسل اقدامات کیے،پاکستان کی بہترین حکمت عملی نے طالبان حکومت پر دباؤ بڑھایا،پاکستان نے قطر، ترکیے اور سعودی عرب کو ثالثی کردار میں شامل کر کے سرحد پار خطرات کو عالمی سطح پر مزید نمایاں کیا۔دہشت گردی کے خلاف پاکستان کو اندرونِ ملک نمایاں کامیابیاں ملیں،مُختلف ممالک کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف تعاون بڑھا۔معاشی مشکلات کے باوجود اصلاحاتی اقدامات پر پیش رفت ہوئی،انتہا پسندی کے خلاف موثر اقدامات ریاستی پالیسی کی نئی اور واضح علامت قرار دی گئی،پاکستان کو عالمی فضا سے فائدہ اٹھا کر اصلاحات کا نادر موقع ملا،معیشت میں مشکلات کے باوجود پی آئی اے کی نجکاری دو دہائیوں بعد بڑی پیش رفت اور ممکنہ ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہو سکتی ہے۔








