22 جون تاریخ کے آئینے میں

1772ء برطانیہ میں غلامی کی روایت ختم ہوئی۔

22 جون تاریخ کے آئینے میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1555ء ہمايو ں نے سکندر سوری کو شکست دے کر اپنے بیٹے اکبر کو جانشین مقرر کیا۔

1633ء رومی عدالت نے فلکیات دان گلیلو سے نظام شمسی کے حوالے سے انکے نظریات کو ختم کرنے کا حکم دیا اور قصوں کے مطابق انھوں نے سرگوشی میں یہ بات کہی” یہ تو اب بھی گھوم رہی ہے”۔

1702ء پرانی اور نئی دو حریف ایسٹ انڈیا کمپنیوں کا یونائٹیڈ کمپنی آف مرچنٹس ٹریڈنگ ٹو دی ایسٹ انڈیز کے طور پر میں انضمام ہوا۔

1772ء برطانیہ میں غلامی کی روایت ختم ہوئی۔

1870ء امریکی کانگریس نے ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے محکمہ انصاف قائم کیا۔

1898ء امریکی بحری فوج کیوبا کے ساحل پر پہنچی۔

1906ء سویڈن نے قومی پرچم اپنایا۔

1918ء ہندستان کے پہلے طیارہ پائلٹ راجندر موہن سین گپتا لندن کے نزدیک جرمن طیاروں کے ساتھ جنگ میں مارے گئے۔

22 جون 1933ء کو ایڈولف ہٹلر نے جرمنی میں اپنی پارٹی “نازی جماعت” (Nazi Party) کے علاوہ دیگر تمام پارٹیوں پر پابندی لگا دی۔

1939ء سبھاش چندر بوس نے انڈین کانگریس سے الگ ہو کر فارورڈ بلاک قائم کیا۔

1940ء نازی جرمنی کے ہاتھوں فرانس کی شکست ہوئی۔

1941ء لتھوانیا میں جون بغاوت شروع ہوئی۔

1941ء دوسری عالمی جنگ کے دوران جرمنی نے سوویت یونین پر حملہ کیا۔

1944ء امریکہ میں ریٹائرڈ فوجیوں کی مدد کے لئے قانون بنایا گیا۔

1948ء برطانیہ کے شاہ نے ’ایمپیریر آف انڈیا‘ کا عہدہ چھوڑ دیا۔

1957ء اس وقت کے سوویت روس نے پہلی بار آر 12 میزائل کا تجربہ کیا۔

1970ء امریکہ کے 37 ویں صدر نکسن نے 18 سال کی عمر میں الیکشن سے متعلق 26 ویں ترمیم پر دستخط کئے۔

1973ء سخوئی لیب ۔2 کے خلا باز زمین پر اترے۔

1976ء کناڈا نے سزائے موت کے قانون کو ختم کیا۔

1978ء پلوٹو کا ایک ذیلی سیارہ امریکن سیارہ شناس جیمس ڈبلو کرسٹی نے دریافت کیا، جس کانام Charon ہوا۔

1981ء ایران کے صدر بن سود کو تخت سے ہٹایا گیا۔

1984ء شمالی اٹلانٹک معاہدہ تنظیم (ناٹو) کے جنرل سکریٹری جوزف لنس نے اپنے عہدے سے استعفی دیا۔

2002ء شمال مغربی ایران میں زلزلہ سے 261 افراد ہلاک، بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے۔

2004ء۔۔عمران خان اور جمائما خان کے درمیان طلاق کی قانونی کارروائی مکمل ہوئی۔

2009ء واشنگٹن میں دو میٹرو ٹرین کی ٹکر میں نو افراد کی موت اور 80 سے زائد زخمی ہوگئے۔

2009ء فلمی (نگیٹو) فوٹو گرافی کی دنیا پر 74 برس راج کرنے والی کمپنی ایسٹرن کوڈک کمپنی Eastman Kodak Company نے اپنی مصنوعات بند کرنے کا اعلان کیا، جس کی وجہ سے ڈیجیٹل تصاویر کی ٹکنالوجی عام ہوئی۔

2012ء ایک ترکی لڑاکا طیارہ مک ڈونل ڈوگلس ایف 44 فینٹم کو شامی ایئر فورس کی طرف سے مار گرایا گیا جس کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات کشیدہ ہو گئے۔

2012ء راجہ پرویز اشرف پاکستان کے 17 ویں وزیر اعظم مقرر ہوئے۔

2012ء پیراگوئے کے صدر فرنانڈو لگو پر مواخذے چلا کر عہدے سے ہٹا دیا گیا اور فریڈریکو فرانکو نئے صدر بنے۔

22 جون 2002ء کو لیور برادرز کراچی نے لپٹن یلو لیبل کا ایک 10 فٹ 5 انچ لمبا اور 7 فٹ 3 انچ چوڑا ٹی بیگ تیار کیا جس کا وزن 8.9 کلو گرام تھا۔ اس ٹی بیگ کے دھاگے کی لمبائی 14 فٹ تھی۔ یہ ٹی بیگ اصل فلٹر پیپر سے تیار کیا گیا تھااور اس میں 7کلو گرام چائے کی پتی موجود تھی۔ اس ٹی بیگ سے چائے کی ساڑھے تین ہزار پیالیاں تیار ہوئی تھیں۔ لیور برادرز نے اس ٹی بیگ کا مظاہرہ کراچی کے ہوٹل آواری ٹاورز میں کیا۔ 2004ء میں گینز بک آف ریکارڈز نے اس ٹی بیگ کو دنیا کا سب سے بڑا ٹی بیگ تسلیم کرنے کا اعلان کیا جو غالباً آج بھی ایک ریکارڈ ہے۔

2015ء افغانستان کی قومی اسمبلی کی عمارت میں خود کش حملہ، تمام حملہ آور مارے گئے، 18 زخمی ہو گئے۔

2008ء سے 2012ء کے دوران کراچی میں ڈاک ٹکٹوں کی پانچ قومی نمائشیں منعقد ہوئیں۔ ان نمائشوں کے انعقاد کے موقع پر پاکستان کے محکمہ ڈاک کی جانب سے ہر سال مصوری کا ایک مقابلہ منعقد کیا گیا جس میںکراچی کے مختلف تعلیمی اداروں کے طلبا و طالبات نے حصہ لیا۔ اس سلسلے کی چھٹی نمائش جون2012ء میں منعقد ہوئی جس کے دورا ن پا کستان کے محکمہ ڈاک نے22جون 2012ء کو آٹھ یادگاری ڈاک ٹکٹوں پر مشتمل ایک خوب صورت سیٹ جاری کیا۔ ان ڈاک ٹکٹوں کے ڈیزائن گزشتہ برس ایسی ہی ایک نمائش کے موقع پر بچوں کے درمیان ڈاک ٹکٹ ڈیزائن کرنے کے مقابلے میں منتخب کیے گئے تھے۔ وہ بچے جن کے فن پارے ان ڈاک ٹکٹوں کی زینت بنے ان کے نام تھے: پریا پرکاش منشا، علی محمد نزار، سمیان حسن خان، شیزا اشرف، یمنا نوین،عائشہ قریشی، وانیا رضوی اور مریم شہزاد۔ ان تمام ڈاک ٹکٹوں کی مالیت آٹھ آٹھ روپے تھی اور ان پر انگریزی میں CHILD ART COMPETITION – Pakistan کے الفاظ تحریر تھے۔ ان ڈاک ٹکٹوں کا بنیادی خیال اور لوگو جناب عادل صلاح الدین کی تخلیق تھا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تلاش و ترسیل : آغا نیاز مگسی

Comments are closed.