22 جون کو پیدا ہونے والی چند مشہور شخصیات
22 جون کو پیدا ہونے والی چند مشہور شخصیات
1964ء۔۔ڈین براؤن ۔ ایک امریکی مصنف ہیں، جو جاسوسی، سنسنی خیز فکشن ناول نگار ہیں اور سال 2003ء میں لکھے گئے بیسٹ سیلر ناولڈاونچی کوڈ سے پہچانے جاتے ہیں۔ ڈان براؤن کے ناول زیادہ تر کھوج پر مشتمل ہوتے ہیں، جس میں خفیہ علامات نگاری، چابیاں، پہیلیاں، علامات، کوڈ اور سازشی نظریات کی آمیزش ہوتی ہے۔ ان کی کتابیں 52 زبانوں میں ترجمہ ہوچکی ہیں اور 2012ء تک 2 کروڑ کاپیاں فروخت ہوچکی ہیں۔ ان میں سے دو ناول، ڈاونچی کوڈ اور اینجلز اینڈ ڈیمنز پر ہالی وڈ میں فلم بنائی جاچکی ہے۔ اس وقت ڈان براؤن محض چھ ناول لکھنے کے باوجود بیسٹ سیلر مصنفین کی لسٹ میں بارہویں نمبر پر ہیں۔ وکی پیڈیا کے 2008 کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا کے 20 بااثر ترین افراد میں بیسویں نمبر پر شہرہ آفاق امریکی ناول نگار ڈین براؤن ہیں۔
1896ء۔۔وقار انبالوی (وفات: 26 جون، 1988ء) اردو زبان کے پاکستانی شاعر، افسانہ نگار،صحافی تھے۔۔ وقار انبالوی موضع چنار تھل ضلع انبالہ میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنی عملی زندگی کا آغاز صحافت سے کیا اور لاہور کے متعدد اخبارات سے وابستہ رہے۔ ان اخبارات میں پرتاب، ملاپ، ویر بھارت، زمیندار، احسان، سفینہ، آفاق اور نوائے وقت کے نام سرفہرست ہیں۔ وقار انبالوی کی شاعری اور افسانوں کے کئی مجموعے شائع ہوئے۔ 26 جون 1988ء کو جناب وقار انبالوی وفات پاگئے اور سہجووال، شرقپور ضلع شیخوپورہ میں آسودۂ خاک ہوئے۔ اردو کا یہ مشہور شعر جو بالعموم علامہ اقبال سے منسوب کیا جاتا ہے، انہی کا کہا ہوا ہے: اسلام کے دامن میں بس اس کے سوا کیا ہے ایک ضرب ید اللہٰی، اک سجدئہ شبیری(یہ شعر کفریہ ہے)
1974ء۔۔جوزف وجے چندر شیکھر جو وجے کے نام سے مشہور ہیں،ایک بھارتی تامل فلم اداکار ہیں جو ہندوستانی سنیما میں ایک آرٹسٹ کے ساتھ ساتھ ایک گلوکار اور بھارت میں بہت سے کمپنیوں کے لیے ایک ترجمان (برانڈ ایمبیسڈر)بھی رہے ہیں۔
1939ء۔۔۔ادا یوناتھ اسرائیلی خاتون کیمیاء دان ہیں جو ان تین اشخاص میں شامل تھے جنھوں نے 2009ء کا نوبل انعام برائے کیمیاء وصول کیا جس کی وجہ انکی جانب سے خلیہ کے ایک حصے رائبوسوم کے خصوصٰات و افعال کا مطالعہ تھا۔
1958ء۔۔۔بروس کیمبل ایک امریکی اداکار، پروڈیوسر، مصنف، مزاحیہ فنکار اور ہدایت کار ہے۔
1974ء۔۔بابی الائے سیئیس بھارت کی ایک خاتون کھلاڑی ہیں جو اب ترواننتپرم، کیرل میں رہتی ہیں . ان بھارتی اور جنوبی ایشیائی کھیلوں میں 1995ءاور 2012ء کے درمیان لمبی کود کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ان کا 1.9 1 میٹر کود کا ریکارڈ 2012ء میں کرناٹک کی سہانہ كماری کی جانب سے توڑا گیا۔ بابی نے ایتھنز اولمپکس میں شرکت کی، بوسان ایشیائی کھیلوں میں چاندی کا تمغا اور جکارتہ ایشیائی چیمپئن شپ میں سونے کا تمغا جیتا۔
1850ء۔۔ایگناز گولڈزیہر ایک جرمن یہودی مستشرق جو 22 جون 1850ء کو پیدا ہوا اور 13 نومبر 1921ء کو مرا۔ اس نے اسلام پر انتہائی وقیع کام کیا جس نے بعد میں آنے والے مستشرقین کے لیے راہ ہموار کی۔ وہ پیدا ہنگری میں ہوا لیکن بعد میں جرمنی چلا گيا اور جرمن ہی کہلایا۔۔
1932ء امریش پوری، بالی وڈ کے منفی رول کرنے والے مشہور اداکار۔ اپنی فلمی زندگی کا آغاز انیس سو اکہتر میں فلم ’ ریشما اور شیرا‘ سے کیا۔ وہ آرٹ فلموں کے مشہوراداکار اوم پوری کے بھائی تھے اور ابتدائی طور پر فلموں میں ہیرو کے طور پر کام کرنا چاہتے تھے لیکن پروڈیوسرز نے انہیں ولن کے روپ میں کاسٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔ بالی وڈ میں فلمی ولن کے کردار کے طور پر انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا کئی برسوں تک منوایا۔ انیس سو ستاسی میں بننے والی فلم ’ مسٹر انڈیا‘ میں اپنے ایک کردار ’ موگامبو‘ کی وجہ سے امریش پوری کو لا زوال شہرت ملی۔ اس کے علاوہ انہیں اسی اور نوے کی دہائی میں فلم ’ودھاتا‘، ’پھول اور کانٹے‘ اور ’ دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ کے حوالے سے بھی خاصی شہرت حاصل ہوئی۔ دسمبر 2004 میں ریلیز ہونے والی فلم ’ ہلچل‘ ان کی آخری بڑی فلم تھی۔12 جنوری 2005 کو انتقال ہوا۔
1949ء۔۔۔میری لوئیس "میرل” اسٹریپ ایک امریکی اداکارہ ہے جو تین بار اکیڈمی ایوارڈز جیت چکی ہے۔ اسے "اپنی نسل کی بہترین اداکارہ” کے طور پر جانا جاتا ہے۔
1956ء۔۔شاہ محمود قریشی ۔رہنما پاکستان تحریک انصاف ۔
1966ء۔۔مولانا۔ خادم۔ حسین رضوی۔سربراہ تحریک ل۔یک پاکستان ۔
1943ء۔۔جان مائیکل کوستیلتز ایک برطانوئی /امریکی طبیعیات کے شعبے (condensed-matter)سے تعلق رکھنے والے ایک طبیعیات دان ہیں۔ وہ 2016 کے طبیعیات کے نوبل انعام بھی وصول کر چکے ہیں جس کی وجہ انھیں اور ان کے ساتھی سائنسدانوں کی جانب سے مادے کی بدلتی حالتوں میں ان کے اشکال کی تبدیلی کو سامنے لانا تھا۔
22 جون کو وفات پانے والی چند مشہور شخصیات
٭22 جون 1955ء کو کراچی میں اردو کے ممتاز افسانہ نگار ڈاکٹر اعظم کریوی کو سفاکانہ طریقے سے قتل کردیا گیا۔ ان کی لاش اور ان کی سائیکل ڈرگ روڈ (موجودہ شارع فیصل) پر پرتگال کے سفارت خانے کے نزدیک پڑی پائی گئی۔ ڈاکٹر اعظم کریوی، ڈرگ کالونی (موجودہ شاہ فیصل کالونی) میں رہائش پذیر تھے اور سائیکل پر اپنے گھر جارہے تھے۔ پولیس کے مطابق غالباً کسی نے ان سے رقم چھیننے کے لئے ان پر حملہ کیااور ان کی مزاحمت پر انہیں قتل کرکے رقم لوٹ لی۔ ڈاکٹر اعظم کریوی پریم چند کے دبستان فن کے افسانہ نگار تھے۔ان کے افسانوی مجموعوں میں شیخ و برہمن، انقلاب، پریم کی چوڑیاں، دکھ سکھ، کنول اور دکھیا کی آپ بیتی کے نام سرفہرست ہیں۔
جمبول جبائیف (پیدائش: 28 فروری 1846ء – وفات: 22 جون 1945ء)قازقستان کے شاعر، روایتی لوگ گلوکار اور داستان گو ہیں جنھیں افسانوی حیثیت حاصل تھی۔
1990ء۔۔۔الوا فرانک ایک سویت یونین کے طبیعیات دان اورنوبل انعام برائے طبیعیات نوبل انعام جیتنے والے طبیعیات دان تھے۔ انہوں نے یہ انعام 1958 میں پاول چینکوف اور اگور ٹام کے ساتھ مشترکہ جیتا جس کی وجہ چیرنکوف تابکاری کی دریافت تھی۔تاریخ پیدائش ۔10 اکتوبر 1908.
محمد احمد بن سید عبد اللہ (پیدائش: 12 اگست 1845ء، انتقال: 22 جون 1885ء) سوڈان کی ایک معروف شخصیت ہیں جنہیں ملک میں تحریک اسلامی کا بانی تسلیم کیا جاتا ہے۔ وہ انگریزوں اور مصریوں کی جارحیت کے خلاف جہاد اور شریعت اسلامی کے نفاذ کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہوئے۔
2008ء۔۔جارج کارلن کی وجہ شہرت ان کا امریکی اسٹینڈ آپ کامیڈین ہونا ہے۔تاریخ پیدائش۔12 مئی 1937
2016ء۔۔امجد فرید صابری (دسمبر 23، 1976 – 22 جون 2016)پاکستانی صوفی قوال،نعت خواں اور گلوکار تھے۔ وہ صابری برادران ایک قوال گھرانے میں پیدا ہوئے اور غلام فرید صابری قوال کے بیٹے تھے۔ وہ 12 سال کی عمر میں ہی اپنے والد کے ساتھ سٹیج پر پرفارم کرتے آئے تھے۔ اس دوران میں وہ برصغیر کے معروف قوال بن کر ابھرے جو اکثر اپنے والد اور چچا کے لکھے ہوئے قوالی پڑتے۔ انہیں 22جون، 2016ء کو کراچی میں قتل کر دیا اس کی زمہ داری طالبان کے ایک دھڑے نے قبول کی۔
2012ء عبید اللہ بیگ عبید اللہ بیگ یکم اکتوبر 1936 کو پیدا ہونے والے پاکستان کے صوبے سندھ میں کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک معروف دانشور، اردو ادیب، ناول نگاراور کالم نگار تھے۔ آپ اپنے خاندان کے ہمراہ بھارت کے علاقے رام پور سے ہجرت کر کے پاکستان آئے اور کراچی میں سکونت اختیار کی۔ عبید اللہ بیگ نے 1970ء کی دہائی میں افتخار عارف اور بعد ازاں 1990ء کی دہائی میں غازی صلاح الدین کے ہمراہ پاکستان ٹیلی ویژن کے مشہور پروگرام “کسوٹی“ میں حصہ لیا اور اس پروگرام نے بہت شہرت حاصل کی۔ اپنی وفات تک وہ اسی طرز کا پروگرام پاکستان کے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل کے لیا کرتے رہے۔ اب تک اس پروگرام کے میزبان قریش پور رہے۔ عبید اللہ بیگ کی بیوی سلمٰی بیگ بھی پاکستان ٹیلی ویژن سے منسلک رہیں اور ایک عرصے تک مختلف پروگراموں میں میزبان کا کردار ادا کرتی رہیں۔ اس کے علاوہ وہ مشہور ماہر تعلیم بھی ہیں۔عبید اللہ بیگ کی تین صاحبزادیاں ہیں۔ ان کی سب سے بڑی صاحبزادی مریم بیگ ہیں جو ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہائش پزیر ہیں۔ وہ بھی فنون لطیفہ کے شعبہ سے منسلک ہیں اور تھیٹر اداکارہ ہیں۔ اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے وہ بھی تعلیم اور فنون لطیفہ میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔ عبید اللہ بیگ کی دوسری صاحبزادی آمنہ فاطمہ آدرش ہیں جو ٹی وی اداکار آدرش کے نکاح میں ہیں اور پاکستان کے ایک معروف نجی ٹی وی چینل سے منسلک ہیں۔ عبید اللہ بیگ کی تیسری صاحبزادی آمنہ بیگ ہیں جو پاکستان سے شائع ہونے والے انگریزی روزنامہ “دی نیوز انٹرنیشنل“ سے منسلک ہیں۔عبید اللہ بیگ کو ان کی شعبہ تعلیم، ذرائع ابلاغ اور دانش کے صلہ میں صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان نے 14 اگست2008ء کو “تمغا حسن کارکردگی“ سے نوازا۔ عبید اللہ بیگ 22 جون، 2012ء کو کراچی میں انتقال کر گئے۔