23 مارچ اور اتحاد از عاشق علی بخاری

0
35

اگر بغور جائزہ لیں تو اس کے پیچھے ایک طویل اور تھکادینے والی جدوجہد اور بے شمار قربانیاں آپ کو نظر آئیں گی. وطن عزیز حاصل کرنا بچوں کا کھیل نہیں تھا بلکہ دو ایسی طاقتوں سے مقابلہ تھا، جن میں سے ایک برسرِ اقتدار انگریز اور دوسرے انہی کے مہرے تھے.

سیدھے لفظوں میں یوں کہہ لیں کہ آپ بے سر و سامان تھے اور اور مقابل پورے توپ تفنگ سے آراستہ تھا، سمجھیں یہ وہی منظر تھا کہ ایک طرف 313 تو دوسری طرف 1000 کا لشکر تلواروں، نیزوں اور بہترین گھوڑوں پر سوار.
یہاں بھی جب فضائے بدر پیدا ہوئی تو آسمانی مدد پورے جلال کے ساتھ مسلمانوں کے شانہ بشانہ موجود تھی. جب ہم نے آزادی حاصل کی تو ہمارے اثاثے تک روک لیے گئے، ہم پر جنگیں مسلط کی گئیں، یہاں تک کہ دشمنوں کی سازشوں کا شکار ہو ہم دو ٹکڑے ہوگئے، لیکن ہم اس وقت سے اب تک سروائو کرتے چلے آئے ہیں.

پوری انسانی تاریخ اٹھا کر دیکھ جب بھی، اور کہیں بھی پختہ عزم اور کامل یقین کے ساتھ جس نے بھی جدوجہد کی وہ یقیناً کامیاب ہوا ہے.
منگول سلطنت ہو یا سلطنت عثمانیہ یا پھر امیر تیمور ہو یا مغلیہ سلطنت اس کے علاوہ بھی بے شمار حکمران اور افراد گزرے ہیں، جنہوں نے عزم کیا تو بالآخر اپنی منزل پر پہنچ ہی گئے.
یہ دن بھی ہمارے لیے تاریخ کا بہترین سبق رکھتاہے.
ہم لاالہ الااللہ کی بنیاد پر جمع ہوئے تھے، اسی پر ہم نے جمع رہنا ہے،
اپنی منزل سے ہٹ کر چھوٹے چھوٹے رستوں پر چل نکلے تو پھر منزل سے ضرور بھٹک جائیں گے، ہمیشہ اپنے مرکز لاالہ الا اللہ کے قریب رہنا ہے اسی میں ہماری بقا کا راز چھپا ہوا ہے.

چاہے کیسے بھی جھکڑ، طوفان چلیں، کیسی ہی ہوائیں مخالف کیوں نہ ہوجائیں، ہم نے اتحاد کے سبق کو نہیں بھولنا یہ گویا موت و حیات کے بیچ لٹکی ہوئی رسی ہے، اگر ذرا بھی ہاتھ ڈھیلا ہوا تو لکڑبگھوں اور اژدھوں کا نوالہ بن جائیں گے.
ملک پاکستان ابتداء سے لیکر اب تک مختلف بحرانوں اور مسلسل مشکلات کا شکار ہے، اور حالیہ وبائی سلسلے میں بھی مشکلات میں گھرا ہوا ہے، ان تمام حالات میں ہم نے ایک قوم ہونے کا ثبوت دینا ہے، حکومتی اقدامات چاہے کچھ بھی نہ ہوں لیکن ہم نے وہ تمام ضروری کام کرنے ہیں جو ہمارے لیے ضروری ہیں، آپ اپنا بالکل نہ سوچیں بلکہ اگر آپ بیٹے ہو تو والدین بہن بھائیوں کا سوچو، اگر شوہر ہو تو بیوی، بچوں کا سوچیں، آپ آپ نہیں ہیں بلکہ بہت سارے لوگوں کی امید ہیں آپ. بہت سارے لوگوں کے چہروں پر آپ مسکراہٹ کا سبب ہیں، اس نے کہا تھا نہ
احتیاط ضروری اے.

ہمارا ملک کسی بھی لسانی، صوبائی، فرقہ وارانہ کاموں کا متحمل نہیں ہوسکتا، لہذا وہ تمام کام جو مسلمانوں کے اتحاد کے لیے نقصان دہ ہوں ان سے خود بچنا یے اور دوسروں کو بچانا ہے.
یہ ملک کلمے کی بنیاد پر حاصل کیا گیا ہے، تو اس کے منافی کام کرکے اپنے آباء و اجداد کی قربانیوں پر پانی نہیں پھیرنا، اس ملک میں نہ لبرل ازم کی کوئی جگہ ہے اور نہ ہی سیکولرازم کی.
سندھی، پنجابی، بلوچ سب نے مل کر اس کی بنیاد رکھی تو اب بھی ہر ایک اس کا نگران او نگہبان ہے، کوئی کسی سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا.
پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ
پاکستان زندہ باد

Leave a reply