پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء ثناءاللہ خان مستی خیل نے پارلیمنٹ ہاؤس کےباہر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری تیاریاں مکمل ہیں،تمام تر ہتھکنڈوں کے باوجود اتنا بڑا کراؤڈ ہوگا کہ دنیا دنگ رہ جائے گی،
ثناء اللہ خان مستی خیل کا کہنا تھا کہ میرے ضلع بھکر میں کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا ہے،کافی ورکرز کو گرفتار کیا گیا ہے، گھروں میں چھاپے مارے جارہے ہیں،پرانا ڈرانے دھمکانے کا سلسلہ شروع ہے،پی ٹی آئی پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی ہے،بلاول نے بھی شکوہ کیا ہے کہ وعدے کی خلاف ورزی کی ہے،اگر سرکار نے اپنے بڑے اتحادی کے ساتھ دھوکہ کیا ہے تو آگے دیکھیں کیا ہوگا،مذاکرات کرنا یا نہ کرنا یہ ڈومین بانی پی ٹی آئی کی ہے،
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور انہوں نے بانی پی ٹی آئی کا پیغام پہنچایا ہے،جلسہ اور احتجاج ہمارا سیاسی و قانونی حق بنتا ہے، پر امن جلسے و جلوس کو ہنگامہ آرائی میں تبدیل نہ کیا جائے، پی ٹی آئی سے سیاسی انتقام لیا جارہا ہے، دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ تحریک سے پیچھے ہٹ جائیں۔
علاوہ ازیں مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ24نومبر کو ہونے والے احتجاج کی تیاریاں زور وشور سےجاری ہیں، موٹروے پر تمام قافلے جمع ہوکرعلی امین گنڈاپور کی سربراہی میں اسلام آباد جائیں گے۔
عمران خان کی پر امن جدوجہد کی کال پر ساری قوم باہر نکلے گی’ مسرت جمشید چیمہ
تحریک انصاف کی سینئر رہنما مسرت جمشید چیمہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے اندر کردار کشی اور انتقامی سیاست کی روایت مسلم لیگ (ن) کے ادوار میں پروان چڑھی ،میرے خلاف جس وقوعہ کی ایف آئی آر درج کی گئی میں اس وقت پولیس اسٹیشن میں بند تھی ،عمران خان کی پر امن جدوجہد کی کال پر 24نومبر کو ساری قوم باہر نکلے گی ۔ انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں پیشی کے بعد جمشید اقبال چیمہ اور وکلاء کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ سموگ کے تدارک کے لئے جو کام کرنے والے ہیں اس کی بجائے لووں کا کاروبار اور روزگار بند کیا جارہا ہے ،گزشتہ سال بھی سموگ کے حوالے سے پاکستان دنیا میں پہلے نمبر پر تھا لیکن سارا سال کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی اور جب سموگ کی ابتر صورتحال ہوئی تو پنجاب کی وزیر اعلیٰ گلے کی خراش کا علاج کرانے سوئٹر ز لینڈ چلی گئیں اور یہ عذر پیش کیا گیا کہ اس کا علاج صرف دنیا کے دو ممالک میں ہوتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے اندر کردار کشی اور انتقامی سیاست کی روایت مسلم لیگ (ن) کے ادوار میں پروان چڑھی ، انہوں نے ماضی میں محترمہ بینظیر بھٹو شہید اور ان کی والدہ کے خلاف تضحیک آمیز کردار کشی مہم چلائی ،آج اس دور میں خواتین کے خلاف جس طرح کی بد ترین انتقامی کارروائیاں کر رہے ہیں اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ۔ انہوںنے کہا کہ میں سیاسی ورکر ہوں اور مجھے میرے ملک کا آئین پر امن جدوجہد کا حصہ بننے کا حق دیتا ہے ۔میں اور میر ے ساتھ دیگر کارکنان جس جگہ سے گرفتارہوئے سب کو مقدمے سے ڈسچارج کیا گیا لیکن انتقامی کارروائی کی سیریز کو جاری رکھتے ہوئے میرے خلاف چار نئے مقدمات درج درج کر لئے گئے ۔ مجھے بتایا جائے میں نے کہاں پولیس کو زخمی کیا ، مجھے42دن جیل میں رکھا گیا ۔جس وقوعہ کی میرے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی میں اس وقت لٹن روڈ پولیس اسٹیشن میں تھی ۔اعلیٰ عدلیہ سے اپیل ہے کہ اس نا انصافی اور انتقامی کارروائیوں کا نوٹس لے ۔انہوںنے کہا کہ ذہنی اذیت پہنچانے کیلئے میرے سیل کا پانی او ربجلی گھنٹوں بند رکھا جاتا ۔ جب مجھے پیشی پر عدالت لایا جاتا تو گاڑی میں گندے ٹائر اور کچرا ڈال دیا جاتا ، مجھے چار چار گھنٹے قیدیوں کی گاڑی میں بٹھا کر شہر کے چکر لگوائے جاتے ۔میرا بیٹا کینسر سروائیول ہے لیکن مجھے جب پیشی پر لایا جاتا تو کئی کئی گھنٹے ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی تھی ۔انہوں نے کہا کہ یہ نہیں کہ میں مظلوم بننے کی کوشش کر رہی ہوں بلکہ یہ تلخ حقائق ہیں جو میں سامنے لا رہی ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم دہشتگردنہیں ہیں جو ہمارے ساتھ دہشتگردوں سے برا سلوک کیا جاتاہے ،ہم پاکستان کے پر امن شہری ہیں ،یہ وطن ہمارا ہے ہم اس کے اندر آئین وقانون کی بحالی کی جدوجہد جاری رکھیں گے اور پر امن جدوجہد کا حصہ بنیں گے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان سابق وزیر اعظم ہیں، وہ ملک کے سپر سٹار ہیں، انہوں نے عوام کو تین کینسر ہسپتال دئیے نمل یونیورسٹی دی ،ان کے ساتھ یہ سلوک اس لئے کیا جارہا ہے کہ وہ قانون کی حکمرانی کی بات کرتے ہیں ،ملک سے غربت کا خاتمہ چاہتے ہیں ۔ مینڈیٹ چوری کر کے ایسے ٹولے کو مسلط کر دیا گیا ہے جسے عوام نے چنا ہی نہیں ۔جمشید اقبال چیمہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں حکومتیں زراعت کوسپورٹ کرتی ہیں لیکن یہاں الٹا ہے ،ہمارے دور میں کسانوں کی 2600ارب روپے آمدن بڑھی تھی ۔ آج 30فیصد کپاس ، اتی ہی مکئی اور15فیصد چاول کی پیداوار کم ہو رہی ہے ، جب زراعت کی پیداوار کم ہو تی ہے تو اس سے انڈسٹریل پیداوار بھی کم ہو جاتی ہے ۔ہم اپنے دور میں گیس کی قیمتیں کم کر کے یوریا کھاد میں 400 ارب کی سبسڈی دیتے تھے ، ہمارے دور میں جو بوری 2ہزار کی تھی آج وہ کسان 4500میں خرید رہا ہے ۔انہوںنے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے دبائو میں زراعت پر ایک ہزار ارب روپے کا ٹیکس لگانے جارہی ہے جس سے زراعت کا جنازہ نکل جائے گااور پاکستان جیسا ملک فوڈ سکیورٹی کا شکار ہو جائے گا اور یہ بڑی خطرناک صورتحال ہو گی ۔ کسان ،سول سوسائٹی اور میڈیا حکومت کو متنبہ کریں ، اگر حکومت بضد رہی تو پچیس کروڑ لوگوں کو بھوک سے مرنے سے کوئی نہیں بچا سکتا، زراعت پر ٹیکس لگانے سے ایک کروڑ گھرانہ بیروزگار ہوجائے گا ۔
بشریٰ بی بی کیا سالن بنانے کا طریقہ بتا رہی ہے؟ عظمیٰ بخاری
24 نومبر کی احتجاجی کال، وزارت داخلہ کا سخت ترین اقدامات کا فیصلہ
مذاکرات سے معاملات حل ہو جائیں تو بہتر ہے،عمران خان کا گنڈاپور کو مشورہ
پی ٹی آئی احتجاج، بشریٰ بی بی پر اراکین کا عدم اعتماد
بشریٰ بی بی کی ویڈیو”لیک”ہونے کا خطرہ
24 نومبر کےجلسے کی حتمی کامیابی کیلئے خواجہ آصف کا عمران خان اور بشریٰ کو مشورہ
24 نومبر احتجاج:بشریٰ بی بی کی تمام اراکین اسمبلی کو اپنے ساتھ 5 ہزار افراد لے کر آنے کی ہدایت