27 مارچ تاریخ کے آئینے میں

1899ء انگلینڈ اور فرانس کے درمیان پہلی بین الاقوامی ریڈیو نشریات اطالوی موجد جی مارکونی کی طرف سے کیا گیا۔
0
101
21 feb

27 مارچ تاریخ کے آئینے میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1668ء انگلینڈ کے حکمران چارلس دوئم نے ممبئی کو ایسٹ انڈیا کمپنی سونپی۔

1721ء فرانس اور اسپین نے میڈرڈ معاہدے پر دستخط کئے۔

1794ء امریکی کانگریس نے ملک میں بحری فوج قائم کرنے کی منظوری دی۔

1824ء کینیڈا نے سوویت یونین کو تسلیم کیا۔

1854ء کریمین جنگ میں برطانیہ نے روس کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔

1855ء امریکی ابراہام گیسز نے کوئلے سے ایک نئی قسم کا تیل کیروسین آئل (مٹی کا تیل) کے نام سے ایجاد کر کے پیٹنٹ کروایا۔

1871ء پہلا بین الاقوامی رگبی میچ اسکاٹ لینڈ اور انگلینڈ کے درمیان کھیلا گیا جو اسكاٹ لینڈ نے جیتا۔

1884ء بوسٹن سے نیویارک کے درمیان پہلی بار فون پر لمبی بات چیت ہوئی۔

1899ء انگلینڈ اور فرانس کے درمیان پہلی بین الاقوامی ریڈیو نشریات اطالوی موجد جی مارکونی کی طرف سے کیا گیا۔

1901ء امریکہ نے فلپائن کے باغی لیڈر ایمیلیو ایگونالڈو کو اپنے قبضے میں لیا۔

1905ء برطانیہ میں پہلی بار قتل کے ایک مقدمے میں انگلیوں کے نشانات کو بطور ثبوت استعمال کیا۔

1933ء جاپان نے لیگ آف نیشنز سے خود کو الگ کر لیا۔

1944ء لتھوانیا میں دو ہزار یہودیوں کو قتل کیا گیا ۔

1956ء امریکی حکومت نے کمیونسٹ اخبار ڈیلی ورکر پر قبضہ کر لیا۔

1958ء نکیتا خروشیف سوویت یونین کے وزیر اعظم بنے۔

1964ء الاسکا میں 4ء7؍کی شدت والے زلزلے سے ۱۱۸؍افراد ہلاک۔

27 مارچ 1964ء کو حکومت نے نیشنل پریس ٹرسٹ (این پی ٹی) کے قیام کا اعلان کردیا۔ بعض سینئر صحافیوں کے مطابق این پی ٹی خواجہ شہاب الدین کے اور بعض کے مطابق الطاف گوہر کے ذہن کی پیداوار تھا مگر قدرت اللہ شہاب نے شہاب نامہ میں واضح طور پر لکھا ہے کہ اس ٹرسٹ کے خالق ایوب خان کے عہد کے ’’سپر بیوروکریٹ‘‘ غلام فاروق تھے جنہوں نے ایوب خان کے ایما پر اس کے خدوخال اور دائرہ کار متعین کیے تھے۔ این پی ٹی کے قیام کی مزاحمت سب سے پہلے پی ایف یو جے کی جانب سے ہوئی اس کے بعد ملک بھر کے مدیران اخبار و جرائد‘ ناشروں اور (کنونشن مسلم لیگ کے علاوہ) تمام سیاسی پارٹیوں نے اس کی مخالفت کی مگر حکمران جنتا نے اپنے منصوبے پر عمل کیا۔ غلام فاروق نے این پی ٹی کے لیے سرمایہ فراہم کرنے کی غرض سے ’’مخیر حضرات‘‘ کا ایک ڈھونگ تیار کیا اور 27 مارچ 1964ء کو اس کے قیام کا اعلان کردیا۔ ٹرسٹ کا ابتدائی سرمایہ پچاس لاکھ روپے تھا تاہم حکومت کی ایما پر نیشنل بنک آف پاکستان نے اسے ایک کروڑ روپے کا قرضہ بھی فراہم کیا تھا۔ این پی ٹی میں شروع شروع میں وہی اخبارات و جرائد شامل تھے جو میاں افتخار الدین کے پروگریسو پیپرز لمیٹڈ پر قبضے کے ذریعے ہتھیائے گئے تھے لیکن بعد میں اس کے دائرے میں مارننگ نیوز‘ مشرق‘ دینک پاکستان‘ اخبار خواتین‘ اسپورٹس ٹائمز اور انجام بھی شامل ہوگئے۔ ابتدا ہی سے ٹرسٹ کے اخباروں نے سرکاری ترجمان کا کردار ادا کرنا شروع کردیا اور بغیر کسی خلش کے سرکاری موقف کی پیروی کرنے لگے۔ خوشامد اور چاکری نے اسم اعظم کی حیثیت اختیار کرلی اور وہ اخبارات جو کبھی حکومت کی کڑی نگرانی کیا کرتے تھے اب انتظامیہ کے پالتو بن کر رہ گئے۔ این پی ٹی لفظی اور کاغذی طور پر ایک آزاد ادارہ تھا لیکن حقیقت میں اس کے اخباروں نے ہمیشہ انتظامیہ کے ترجمان کا کردار ادا کیا۔ انہوں نے اپنے مالکان ایوب اور یحییٰ کی‘ یکساں جوش اور جذبے کے ساتھ غلامی کی۔ عوامی مارشل لا نافذ ہونے پر انہوں نے اپنی وفاداری کا رخ ’’عوامی صدر اور چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر‘‘ کی جانب موڑ دیا‘ جن کے نامساعد دور میں وہ دن رات ان کی بدگوئی کیا کرتے تھے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ خود پاکستان پیپلز پارٹی‘ جس کے منشور میں‘ این پی ٹی کا توڑا جانا شامل تھا‘ این پی ٹی کو قومی تحویل میں رکھنے کی سب سے بڑی حامی بن گئی جس کا منطقی نتیجہ یہ برآمد ہوا کہ جب جولائی 1977ء میں پیپلز پارٹی کے خلاف فوجی بغاوت برپا ہوئی تو یہ اخبارات اتنی ہی خوشی اور سہولت کے ساتھ پیپلزپارٹی کے مخالف بن گئے جیسے اس کی حکومت قائم ہونے پر اس کے حامی بن گئے تھے۔ 1988ء میں نیشنل پریس ٹرسٹ توڑے جانے کا عمل پاکستان کے اس وزیر اعظم کے ذریعے پایہ تکمیل کو پہنچا جسے بظاہر پاکستان کا سب سے کمزور وزیر اعظم سمجھا جاتا تھا، یہ وزیر اعظم محمد خان جونیجو تھے۔ بقول میر تقی میر: سب پہ جس بار نے گرانی کی اس کو یہ ناتواں اٹھا لایا

1977ء ہوا بازی کی تاریخ کا سب سے بڑا اور خوفناک حادثہ پیش آيا جب جزائر کینرلی کے ایئر پورٹ پر دو 747 جیٹ طیارے آپس میں ٹکرائے۔ اس حادثے میں 852 افراد ہلاک ہوئے۔

ملک معراج خالد 27 مارچ 1977ء سے 05 جولائی 1977 تک پاکستان کی قومی اسمبلی کے دسویں اسپیکر رہے۔ملک معراج خالد 20ستمبر 1916ء کو برکی لاہور میں پیدا ہوئے۔ 2 مئی1972ء سے 10نومبر 1973ء تک پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہے۔ مارچ 1977ء کے الیکشن میں قومی اسمبلی کے رکن اور 27مارچ 1977ء کو قومی اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہوئے اور 5 جولائی 1977ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔ 1988ء میں جب پیپلز پارٹی دوبارہ برسر اقتدار آئی تو ملک معراج خالد ایک مرتبہ پھر قومی اسمبلی کے رکن اور اسپیکر منتخب ہوئے۔ اس مرتبہ وہ اس عہدے پر 3 دسمبر 1988ء سے 4 نومبر 1990ء تک فائز رہے۔ 5 نومبر1996ء کو صدر فاروق لغاری نے بے نظیر بھٹو کی حکومت کا خاتمہ کیا ملک معراج خالد نگراں وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہوئے۔اس عہدے پر وہ 16فروری 1997ء تک فائز رہے۔ ملک معراج خالد کا انتقال 13جون 2003ء کو ہوا۔

1989ء خلا میں امریکہ کے میزائل اینٹی سیٹلائٹ تجربہ ناکام ہوا۔

27 مارچ 1998ء کو پاکستان کے محکمہ ڈاک نے سر سید احمد خان کی صد سالہ برسی کے موقع پر ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا جس کی مالیت سات روپے تھی۔ اس ڈاک ٹکٹ پرسر سید احمد خان کا خوب صورت پورٹریٹ بنا تھا اور انگریزی میں DEATH CENTENARY OF SIR SYED AHMAED KHAN 1898-1998 کے الفاظ تحریر تھے۔ یہ ڈاک ٹکٹ پاکستان سیکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن کے ڈیزائنر عادل صلاح الدین نے ڈیزائن کیا تھا۔

2002ء اسرائیل کے نتنيا میں خود کش حملے میں 29؍ افراد مارے گئے ۔

2008ء ناروے اور جنوبی کوریا نے کوسوو کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کیا۔

2008ء لاہور کے ریس کورس پارک میں بم دھماکہ ہوا جس میں 67 افراد شہید اور 50 کے قریب زخمی ہوئے۔

2016ء۔اقبال پارک لاہور میں ایسٹر کے موقع پہ خودکش حملہ۔74 افراد جاں سے گئے اور 300 سے زائد افراد زخمی ہوئے

2023ء۔۔اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں منعقد جلسہ عام میں وزیراعظم پاکستان عمران خان نے امریکی حکومت کی جانب سے دی گئی دھمکی کا انکشاف کیا جو امریکہ میں تعینات پاکستانی سفیر اسد مجید نے مشہور زمانہ سائفر میں بھیجی تھی۔

Leave a reply