حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم کی تیاری کرلی، اہم نکات سامنے آگئے۔

رپورٹ کے مطابق ملک میں آئینی عدالت قائم کی جائے گی، جس کے چیف جسٹس ہی سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کے سربراہ ہوں گے، ججز ٹرانسفر میں چیف جسٹس کی اجازت اور متعلقہ جج کی رضامندی کی شق ختم کرنے کی تجویز ہے، چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کا طریقۂ کار بھی تبدیل کیا جائے گا۔ترامیم میں این ایف سی ایوارڈز کے حوالے سے تبدیلیاں بھی شامل ہیں، این ایف سی میں صوبوں کا حصہ کم کرنے کی بھی تجویز ہے، ایگزیکٹو مجسٹریٹ سمیت اہم تبدیلیاں بھی شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق تعلیم اور محکمہ پاپولیشن ویلفیئر واپس وفاق کے پاس چلے جائیں گے، 27ویں ترمیم میں فوج کی کمانڈ کے حوالے سے ترمیم بھی شامل ہے، حکومت مجوزہ ترامیم منظور کرانے کیلئے اتحادیوں کو اعتماد میں لے گی، اتفاق رائے ہونے پر حکومت آئینی ترامیم پارلیمنٹ میں پیش کرے گی۔

پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کا کہنا ہے کہ ریاستی ایوانوں سے ایک بار پھر ایک نئی آئینی ترمیم کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ ابھی 26ویں آئینی ترمیم کے زخم تازہ ہیں اور اب 27ویں آئینی ترمیم کی بات کی جا رہی ہے۔ 1973ء کا آئین پاکستان کا متفقہ آئین ہے، جسے ذوالفقار علی بھٹو، مفتی محمود سمیت تمام سیاسی قیادت نے اتفاقِ رائے سے منظور کیا۔ یہ آئین ریاست کی تمام اکائیوں کو ایک خوبصورت بندھن میں جوڑے رکھتا تھا۔ بدقسمتی سے اب بھٹو صاحب کے جانشین اور اُن کی اپنی جماعت اسی آئین کے چہرے کو مسخ کرنے پر تُلی ہوئی ہے۔موجودہ پارلیمان فارم 47 کی پیداوار ہے، جسے اس نوعیت کی بڑی آئینی ترمیم کا کوئی اخلاقی جواز حاصل نہیں۔ ملک کی تمام جمہور پسند قوتوں کو اس ناجائز ترمیم کے خلاف متحد ہو کر کھڑا ہونا ہوگا، ورنہ سب کے ہاتھ کچھ نہ آئے گا اور یہ نظام اپنی بنیادوں سمیت زمین بوس ہو جائے گا۔

علاوہ ازیں 27 ویں آئینی ترمیم کےلئے حکومت کا قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس رواں ہفتے بلانے کا فیصلہ کر لیا گیا،سینیٹ کا اجلاس کل اور قومی اسمبلی کا اجلاس پرسوں بلانے کےلئے سمری وزیر اعظم کو ارسال کردی گئی ہے،

دوسری جانب وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا لیکن وقتاً فوقتاً اس پر بات چیت ضرور ہوتی رہتی ہے، آرٹیکل 243 میں ترمیم کا مقصد معرکہ حق اور آپریشن بنیان المرصوص کی کامیابی کے بعد آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا اور اسے تحفظ دینا ہے، دہشت گردی اور انتہا پسندی سمیت دیگر اہم مسائل سے متعلق آگہی کے لیے مرکزی تعلیمی نصاب ہونا ضروری ہے،ہ آئینی عدالتوں کا قیام 26ویں ترمیم کا بھی حصہ تھا اب بھی اس پر بات ہوئی ہے، آبادی پر کنٹرول کے لیے بھی مرکزی سوچ کا ہونا بہت اہم ہے۔

Shares: