28 مارچ کو وفات پانے والی چند مشہور شخصیات
1534ء ماہم بیگم ، (21 اپریل 1526ء تا 26 دسمبر 1530ء) پہلی ملکہ مغلیہ سلطنت ہند ، مغلیہ سلطنت کے بانی ظہیر الدین بابر کی بیوی اور مغل شہنشاہ نصیرالدین ہمایوں کی والدہ تھی۔
1552ء لہنا جی المعروف گرو انگد دیو ، دیو سکھ مذہب کے آئے دس گرؤں میں سے (7 ستمبر 1539ء تا 28 مارچ 1552ء) دوسرے آنے والے گرو ، گرو اَنگد دیوتا مہاراج جی بہت ہی ہنرمند شخصیت کے مالک تھے۔ ان کا جنم پنجاب کے ضلع مکتسر کے گاؤں سرائے نگا میں ہوا ۔ رواج کے مطابق دیوی لہنہ کے نام پر نام رکھا گیا۔ باپ کا نام پھیرو تھا اور وہ ایک چھوٹے دکان دار تھے- انکی ماں کا نام ماتا رامو تھا (یہ بھی ماتا سبہیرائ کے نام سے منصوب تھا۔ تاہم عام طور بر یہ منسا دوی اور دیا کؤر کے روپ میں جانی جاتیں تھیں- (پیدائش : 31 مارچ 1504ء)
1889ء تاج العلما علامہ مفتی سید محمد عباس موسوی لکھنوی بمعروف محمد عباس شوشتری ، برصغیر کے ایک عظیم شیعہ مجتہد اور متکلم تھے۔ (پیدائش: 15 مئی 1809ء)
1941ء ورجینیا وولف ، برطانوی خاتون ناول نگار ، جس نے ندی میں چھلانگ لگا کر خودکشی کی ، مغربی دُنیا میں وہ غالباً پہلی ادیبہ ہیں، جس نے خواتین پر زور دیا کہ وہ محض مرد ادیبوں کی نقالی کرنے کی بجائے اپنے الگ تخلیقی راستے تلاش کریں۔ (پیدائش : 25 جنوری 1882ء)
1947ء پروفیسر عبدالباری، بھارتی تعلیمی اور سماجی مصلح اور صدر ٹاٹا ورکس یونین 1936ء تا 1947ء (پیدائش : 1892ء)
1969ء ڈیوائٹ ڈی آئزن ہاور ، امریکی جنرل، منصف، مدبر و سیاستدان ، (20 جنوری 1953ء تا 20 جنوری 1961ء) 34 ویں امریکی صدر (پیدائش : 14 دسمبر 1890ء)
1982ء ولیم جیوک ، نوبل انعام برائے کیمیاء (1949ء) یافتہ امریکی کیمیاء دان، انجینئر و استد جامعہ ، جس نے مادے کی خصوصیات کو درجہ حرارت ابسولیوٹ زیرو پر کام کیا۔ (پیدائش : 12 مئی 1895ء)
2002ء جنرل ٹکا خان ، پاکستانی جرنیل ، (6 اپریل 1971ء تا 31 اگست 1971ء) گورنر مشرقی پاکستان ، (3 مارچ 1972ء تا 1 مارچ 1976ء) 7ویں کمانڈر ان چیف پاک فوج اور پہلے چیف آف آرمی اسٹاف پاک فوج ، (دسمبر 1988ء تا اگست 1990ء) 10ویں گورنر پنجاب (پیدائش: 7 جولائی 1915ء)
2006ء بنسی لال ، بھارتی سیاستدان ، بھارتی ہندو جاٹ آزاد سرگرم کارکن، انڈین نیشنل کانگریس کے بزرگ رہنما اور (11 مئی 1996ء تا 23 جولائی 1999ء) وزیر اعلی ہریانہ ، جدید ہریانہ کے معمار کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔ (پیدائش: 26 اگست 1927ء)
28 مارچ 1947ء جدوجہد آزادی کی خاتون رہنما بیگم محمد علی جوہر کی تاریخ وفات ہے۔بیگم محمد علی جوہر کا اصل نام امجدی بانو تھا۔ وہ 1885ء میں ریاست رامپور میں پیدا ہوئیں۔ 5 فروری 1902ء کو وہ مولانا محمد علی جوہر کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئیں جو رشتے میں آپ کے عزیز تھے۔ 1919ء میں جب مولانا محمد علی جوہر کو خلافت تحریک کے سلسلے میں جیل بھیجا گیا تو بیگم محمد علی جوہرعملی سیاست سے منسلک ہوگئیں۔ اسی برس انہیں خود بھی قید و بند کی صعوبت بھی برداشت کرنی پڑی، رہائی کے بعد وہ عملی سیاست میں مکمل طور پر فعال ہوگئیں اور 1931ء میں مولانا محمد علی جوہر کی وفات کے بعد سیاسی میدان میں ان کی نیابت کرنے لگیں۔ 23 مارچ 1940ء کو آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں انہوں نے ہندوستان کی مسلمان خواتین کی جانب سے قرارداد لاہور کی تائید میں تقریر کی۔ وہ آل انڈیا مسلم لیگ کی پہلی رہنما تھیں جنہوں نے اس قرارداد کو قرارداد پاکستان کا نام دیا۔ ہندوستانی پریس نے طنز کے طور پر اس نام کو ایسا اچھالا کے لفظ پاکستان زبان زد خاص و عام ہوگیا اور 14 اگست 1947ء کو ہندوستان کے مسلمانوں نے اپنی طویل جدوجہد سے جو وطن حاصل کیا اس کا نام پاکستان ہی ہوگیا۔
٭28 مارچ 2006ء کو پاکستان کی مشہور گلوکارہ روبینہ بدر کینسر کے ہاتھوں کراچی میں وفات پاگئیں۔ ان کی عمر 50 سال تھی۔روبینہ بدر نے ریڈیو پاکستان اور پاکستان ٹیلی وژن سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔پاکستان ٹیلی وژن پر ان کا گایا ہوا نغمہ تم سنگ نیناں لاگے ان کے کیریئر کا ایک اہم سنگ میل سمجھا جاتا ہے۔بعدازاں انہوں نے متعدد فلموں میں بھی اپنی آواز کا جادو جگایاجن میں ایماندار، چکر باز، شوکن میلے دی، حکم دا غلام، انتظار، پردہ نہ اٹھائو، عزت اور خانزادہ کے نام سرفہرست ہیں۔
٭28 مارچ 1985ء کو سندھ کے مشہور ملہہ پہلوان، رستم سندھ شیر میر بحر دنیا سے رخصت ہوئے۔شیر میر بحر 21 جون 1924ء کو ضلع نوشہروفیروز کی تحصیل کنڈیارو میں پیدا ہوئے تھے۔ گائوں کے لڑکوں کے ساتھ ملاکھڑے کرتے کرتے بہت جلد وہ سندھ کے ایک مشہور ملہہ پہلوان بن گئے۔ 1962ء میں ہالا میں ایک دنگل میں انہوں نے چیکوسلواکیہ کے پہلوان جارج زیبسکو کو شکست دی اور شیر سندھ کا خطاب حاصل کیا۔ بعدازاں انہوں نے بھارت اور جاپان کے کئی نامی پہلوانوں کو بھی ہرایا۔شیر میر بحر کے فن کے قدر دانوں میں سابق والی ریاست خیرپور میر علی مراد خان تالپور، صدر فیلڈ مارشل محمد ایوب خان اور وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو بھی شامل تھے۔ وزیراعظم بھٹو نے انہیں 1974ء میں ملہہ کا قومی کوچ مقرر کیا تھا مگر ان کی حکومت کے خاتمے کے بعد شیر میر بحر کی یہ ملازمت ختم ہوگئی۔وہ گوٹھ پہلوان شیر میر بحر تعلقہ کنڈیارو ضلع نوشہرو میں آسودۂ خاک ہیں۔