دو برسوں کے دوران میڈیا پرسنزپر مقدمات، قائمہ کمیٹی کا برہمی کا اظہار

0
46
parliment-house

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایوان بالاء کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤ س میں منعقد ہوا۔

فنکشنل کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر فیصل جاوید کے 27جولائی 2020کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے ”نیشنل کمیشن رائٹس آف چائلڈ“ ترمیمی بل 2020، سینیٹر شیریں رحمن 27جولائی 2020کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے گھریلو تشدد کی روک تھام کے بل 2020، سینیٹر پرویز رشید کے سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے معاملہ برائے مسلم لیگ ن کے ورکزپر ایف آئی آر میں دہشت گردی کا چارج لگانے، حالیہ موٹروے زیادتی کیس کے حوالے سے سیکرٹری مواصلات، آئی جی موٹروے اور سی سی پی او لاہور سے تفصیلی بریفنگ کے علاوہ معروف صحافی ابصار عالم کے خلاف کیس رجسٹر کرنے پر ڈی پی او جہلم سے تفصیلی بریفنگ حاصل کی گئی۔

فنکشنل کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر فیصل جاوید کے 27جولائی 2020کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے ”نیشنل کمیشن رائٹس آف چائلڈ“ ترمیمی بل 2020 کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ والدین یا گارڈین بچوں کو گاڑیوں اور گلیوں میں اکیلا چھوڑ دیتے ہیں۔ پوری دنیا میں اس حوالے سے سخت قانون ہے یہاں تک کہ بچوں کو پولیس ساتھ لے جاتی ہے تاکہ ان کی دیکھ بحال کر سکیں اگر والدین توجہ نہیں دے رہے مگر وزار ت انسانی حقوق نے اس بل پر اعتراض لگا کر واپس بھیجا ہے۔ڈی جی وزارت انسانی حقوق محمد حسن منگی نے کمیٹی کو بتایا کہ اسلام آباد چائلڈ پروٹیکشن بل میں بھی ایسی بہت سی چیزیں شامل ہیں اگر اُس میں کوئی سقم ہے تو ترمیم لائی جا سکتی ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے وزارت انسانی حقوق کو سینیٹر فیصل جاوید کے ساتھ مل کر اسلام آباد چائلڈ پروٹیکشن بل میں ترمیم تجاویز کرنے کی ہدایت کر دی اور مزید جائزہ آئندہ اجلاس میں لیا جائے گا۔

کمیٹی اجلاس میں سینیٹر پرویز رشید کے سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے معاملہ برائے مسلم لیگ ن کے ورکزپر ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعہ لگانے کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جب کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں بریفنگ لی گئی تھی تو یہ دفعہ نہیں لگائی گئی تھی اس کا دوبارہ جائزہ لیا جائے۔سینیٹر رانا مقبول احمد نے کہا کہ غلام حسین ورسسز اسٹیٹ کے کیس کو مد دنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے اور کمیٹی معاملے کا آئندہ اجلاس میں مزید جائزہ لے گی۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کارکنوں کے خلاف دہشتگردی کی شق شامل نہیں ہو سکتی۔کارکنان کے خلاف کیسز میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو مد نظر رکھا جائے۔

کمیٹی اجلاس میں نامور صحافی ابصار عالم کے خلاف مقدمہ اندراج کرنے کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ڈی پی او جہلم نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وکیل چوہدری نوید احمد کی درخواست پر ایف آر کا اندراج ہوا ہے۔مقدمہ درج کرلیتے ہیں تحقیقات میں دیکھا جاتا ہے کہ کون بے قصور ہے۔ایف آئی آر کا اندراج ابتدائی مراحل میں ہے۔جائزہ لیں گے کہ الیکٹرانک کرائم کی تحقیقات کرنا ہمارا اختیار ہے یا نہیں۔

جس پر چیئرمین و اراکین کمیٹی نے کہا کہ اختیارات کو دیکھنے سے پہلے ہی ایف آئی آر کا اندراج کیسے ہوگیا؟۔ ریاست کے خلاف جرم میں صرف ریاست ہی مدعی بن سکتی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ صحافی ابصار عالم کے خلاف مقدمہ غیر قانونی عمل ہے۔ایف آئی آر پر نظرثانی کی جائے۔ ایس ایچ او نے قانونی تقاضے پورے کیے بغیرایف آئی آر درج کی ہے۔یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران میڈیا پرسنز کے حوالے سے بے شمار کیسز سامنے آرہے ہیں میر شکیل الرحمان، مطیع اللہ جان و دیگر کیسز بھی ہمارے سامنے ہیں اور مختلف ممالک سے ہمارے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ میڈیا کیلئے کوئی لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کی آواز کو دبا دیا گیا ہے۔بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقین بنانے کے لئے چیف جسٹس کو خط لکھنا چاہئے۔

کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز ڈاکٹر مہر تاج روغانی،ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی، عائشہ رضا فاروق، کامران مائیکل،شاہین خالد بٹ، قرۃ العین مری، عثمان خان کاکڑ، کیشو بائی، پرویز رشید، مصدق مسعود ملک، رانا مقبول احمد، فیصل جاوید، رکن قومی اسمبلی مریم اورنگزیب،سیکرٹری مواصلات،ڈی جی وزارت انسانی حقوق، آئی جی موٹروے، چیئرمین این ایچ اے، چیئرپرسن این سی آر سی، ڈی آئی جی اپریشن موٹروے، ڈی آئی جی پنجاب پولیس، ایس پی پنجاب پولیس،ایس ایس پی اپریشن لاہور، ڈی پی او جہلم اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی

Leave a reply