اتر پردیش کے ضلع امرہہ میں ایک حیران کن واقعہ سامنے آیا ہے جہاں تین بچوں کی ماں، جس کی عمر تقریباً 30 سال بتائی جا رہی ہے، نے مذہب تبدیل کر کے ایک 12ویں جماعت کے طالبعلم سے مندر میں شادی کر لی۔ یہ واقعہ بدھ کے روز پیش آیا اور پولیس نے اس کی تصدیق کی ہے۔
حسن پور کے سرکل آفیسر دیپ کمار پنت کے مطابق، خاتون کا نام پہلے شبنم تھا، تاہم مذہب تبدیل کرنے کے بعد انہوں نے اپنا نام "شیوانی” رکھ لیا ہے۔ پولیس کے مطابق شبنم کے والدین حیات نہیں ہیں اور وہ اس سے پہلے دو شادیاں کر چکی ہیں۔اتر پردیش میں مذہب کی تبدیلی سے متعلق ایک قانون نافذ ہے — "اتر پردیش مذہب کی غیرقانونی تبدیلی کی ممانعت کا ایکٹ، 2021” — جس کے تحت زبردستی، دھوکہ دہی یا کسی اور فریب دہ طریقے سے مذہب کی تبدیلی پر پابندی عائد ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کی مکمل چھان بین کر رہے ہیں لیکن فی الحال کوئی قانونی شکایت درج نہیں کی گئی ہے۔
دیپ کمار پنت کے مطابق، شبنم کی پہلی شادی میرٹھ میں ایک شخص سے ہوئی تھی جو بعد ازاں طلاق پر ختم ہو گئی۔ اس کے بعد اس نے سعیدنوالی گاؤں کے رہائشی طوفیق سے شادی کی، جو 2011 میں ایک سڑک حادثے کے باعث معذور ہو گیا تھا۔حال ہی میں شبنم کی دوستی ایک بارہویں جماعت کے طالبعلم سے ہوئی، جس کی عمر تقریباً 18 سال بتائی جا رہی ہے۔ شبنم نے گزشتہ جمعہ کو طوفیق سے باقاعدہ طلاق حاصل کی، جس کے بعد اس نے ہندو مذہب قبول کیا اور شیوانی کے نام سے مندر میں ہندو رسم و رواج کے تحت اس طالبعلم سے شادی کر لی۔
طالبعلم کے والد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے بیٹے کے فیصلے سے خوش ہیں اور اگر دونوں خوش ہیں تو خاندان کو بھی کوئی اعتراض نہیں۔ ان کا کہنا تھا، "ہم صرف یہی دعا کرتے ہیں کہ دونوں پرامن زندگی گزاریں۔