بھارت کی ریاست پنجاب کے تین نوجوانوں کو ایران میں اغوا کر لیا گیا ہے، اور اغواکار ان کے بدلے کروڑوں روپے تاوان کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان نوجوانوں کو آسٹریلیا میں ملازمت کے خواب دکھا کر دہلی کے ذریعے ایران بھیجا گیا تھا۔ اغوا شدگان کا تعلق پنجاب کے اضلاع سنگرور، ایس بی ایس نگر (نواں شہر)، اور ہوشیار پور سے ہے۔
اغوا ہونے والے نوجوانوں میں سے ایک، حسن پریت سنگھ، سنگرور کے شہر دھوری کے وارڈ نمبر 21 کا رہائشی ہے۔ متاثرہ خاندان کے مطابق، نوجوانوں کا یکم مئی 2025 سے اپنے گھروالوں سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ اب تک 11 دن گزر چکے ہیں اور گھر والے شدید پریشانی کے عالم میں ہیں۔اہل خانہ کو حال ہی میں ایک ویڈیو کال موصول ہوئی، جس میں نوجوانوں کو رسیوں سے جکڑا ہوا دکھایا گیا ہے۔ ویڈیو میں ان کے جسم پر زخموں کے نشانات واضح نظر آتے ہیں، اور ایک شخص ان کی گردن پر چاقو رکھے دکھائی دیتا ہے۔ کبھی 55 لاکھ روپے اور کبھی ایک کروڑ روپے تاوان کی رقم مانگی جا رہی ہے۔ اس معاملے نے پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔
نوجوانوں کو بیرون ملک بھیجنے کا وعدہ کرنے والا ایجنٹ اس وقت مفرور ہے۔ حسن پریت سنگھ کی والدہ بلوندر کور نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ان کے بیٹے کو بحفاظت واپس لایا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ "میرے بیٹے کو آسٹریلیا بھیجنے کے نام پر دھوکہ دیا گیا، اب ہم بے بسی کی حالت میں ہیں۔”پڑوسی بھوپیندر سنگھ کے مطابق، انہیں اغوا کی اطلاع اس وقت ملی جب علاقے کے پٹواری کو ایک خط موصول ہوا جس میں تاوان کی تفصیل اور نوجوانوں کی ویڈیو شامل تھی۔ اہل علاقہ نے بھی حکومت سے فوری اقدام کا مطالبہ کیا ہے۔ اس واقعے کے بعد بھارتی وزارتِ خارجہ حرکت میں آ گئی ہے۔ ایران میں موجود بھارتی سفارت خانے نے ایرانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ تینوں بھارتی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے اور انہیں جلد از جلد بازیاب کروایا جائے۔ وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ یہ معاملہ انتہائی سنگین ہے اور حکومت اس پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔ ایران کے ساتھ سفارتی سطح پر رابطہ برقرار رکھا جا رہا ہے۔