03 مارچ تاریخ کے آئینے میں

1924ء کمال اتاترک کی جانب سے ترکی میں خلافت کا خاتمہ ہوا۔
0
652

03 مارچ تاریخ کے آئینے میں

1924ء کمال اتاترک کی جانب سے ترکی میں خلافت کا خاتمہ ہوا۔

1958ء نوری السعید 14ویں مرتبہ عراق کا وزیر اعظم منتخب ہوئے۔

1961ء حسن الثانی، مراکش کے بادشاہ منتخب ہوئے۔

1971ء مشرقی پاکستان کی عوامی لیگ نے آئین ساز اسمبلی کے اجلاس کے التوا کے خلاف ایک ہفتہ طویل ہڑتال کا اعلان کیا۔ یہ اجلاس 3 مارچ منعقد کیا جانا تھا جسے ذوالفقار علی بھٹو کی درخواست پر ملتوی کیا گیا۔

2002ء ووٹ کے بعد سویٹزرلینڈ نے اقوام متحدہ میں شمولیت اختیار کی۔

2008ء روس میں صدارتی انتخابات میں دمتری میدوی ایدف کامیاب ہوئے۔

2005ء شطرنج کے مایہ ناز روسی کھلاڑی گیری کیسپاروف نے کھیل سے ریٹائرمنٹ لی۔

1997ء نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ میں ڈھائی سال کی مدت میں مکمل ہونے والی بنا کسی سہارے کے سب سے لمبی عمارت اسکائی ٹاور کا افتتاح ہوا۔

1978ء سوئزرلینڈ میں چارلی چپلن کی باقیات کی چوری ہو گئی۔

1974ء خطرناک فضائی حادثہ، ترکی کا مسافر بردار طیارہ پیرس میں تباہ ہوا، جس میں تین سو چھیالیس افراد ہلاک ہوئے۔

1938ء سعودی عرب میں تیل دریافت ہوا۔

1857ء دوسری اوپیم جنگ: فرانس اور برطانیہ نے چین سے جنگ کا اعلان کیا۔

1845ء فلوریڈا امریکا کی ستائیسویں ریاست بنا۔

1815ء امریکہ نے الجزائر سے جنگ کا اعلان کیا۔

1575ء برصغیر کے مغل بادشاہ جلال الدین اکبر نے بنگالی فوج کو معرکہ تکاروئی میں شکست دی۔

2009ء لاہور ٹیسٹ کے تیسرے دن میچ سے قبل لبرٹی چوک پر سری لنکن کرکٹ کھلاڑیوں پر دہشتگردوں کی فائرنگ، واقعے میں دو سری لنکن کھلاڑی زخمی ہوئے جبکہ چھ پولیس اہلکاروں سمیت آٹھ افراد جاں بحق ہوئے۔

1972 ء۔۔ایر مارشل ظفر احمد چودھری 3 مارچ 1972 سے 15 اپریل 1976 تک ایرمارشل ظفر احمد چودھری پاکستان ایرفورس کے پہلے چیف آف اسٹاف تھے۔ وہ 19 اگست 1926ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے ۔ 9 اپریل 1945ء کو انھوں نے رائل انڈین ایر فورس میں کمیشن حاصل کیا اور قیام پاکستان کے بعد انھوں نے مختلف اہم پوزیشنز پر اہم خدمات انجام دیں ۔ جولائی 1971 سے مارچ 1972 تک انھوں نے پی آئی اے کی سربراہی کی۔ 3 مارچ 1972ء کو وہ پاکستان فضائیہ کے سربراہ مقرر ہوئے اور 15 اپریل 1974ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔ وہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے اساسی ارکان میں شامل ہیں۔

1972ء۔۔جنرل ٹکا خان 3 مارچ 1972 سے 29 فروری 1976 تک پاکستان کی بری فوج کے ساتویں سربراہ اور پہلے چیف آف اسٹاف جنرل ٹکا خان رہے۔آپ 7جولائی 1915ء کو تحصیل کہوٹہ ضلع راولپنڈی میں پیدا ہوئے تھے۔ اُنہوں نے 22 دسمبر 1940ء کو انڈین ملٹری اکیڈمی، ڈیرہ دون سے گریجویشن کرنے کے بعد انڈین آرمی میں کمیشن حاصل کیا۔ قیام پاکستان کے بعد اُنھوں نے اپنی خدمات پاک فوج کے سپرد کردیں۔ وہ 7 مارچ 1971ء سے 3ستمبر1971ء کے دوران مشرقی پاکستان کے گورنر رہے۔ 3مارچ 1972ء سے 29 فروری 1976ء کے دوران انہوں نے پاکستان کی مسلح افواج کی قیادت کی۔ اس عہدے سے سبک دوشی کے بعد انھوں نے سیاست کے میدان میں قدم رکھا۔ وہ پاکستان پیپلز پارٹی سے وابستہ رہے اور اس پارٹی کے سکریٹری جنرل کے عہدے پر فائز رہے۔ 9دسمبر 1988ء کوپنجاب کے گورنر مقرر ہوئے اور 6۔اگست 1990ء تک اس منصب پر فائز رہے۔ جنرل ٹکا خان کا انتقال 28مارچ 2002ء کو ہوا۔

2016ء۔۔بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادو کو 3 مارچ 2016ء کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی جاسوس کی نشاندہی پر ملک میں موجود ’را‘ کا نیٹ ورک بھی پکڑا گیا۔

2018ء۔۔پاکستان میں سینٹ انتخابات منعقد ہوئے۔

2021ء۔۔پاکستان میں سینٹ انتخابات منعقد ہوئے

تعطیلات و تہوار

1878ء بلغاریہ کا یوم آزادی

1983ء آسٹریلیا میں مزدوروں کا دن۔

03 مارچ کو پیدا ہونے والی چند مشہور شخصیات

1821ء چارلس ولیم فورمین بمعروف چارلس ڈبلیو فورمن ، امریکی نژاد ہندوستانی عیسائی مبلغ، واعظ، مصنف اور رنگ محل مشن ہائی سکول لاہور اور فورمن کرسچین کالج لاہور کا بانی جو لاہور میں ہی مدفن ہیں۔ اُس کی یادگار میں لاہوری دروازہ کے نزدیک جہاں وہ انجیل کی منادی کیا کرتا تھا ”فورمن چیپل“ بنوایا گیا۔ (وفات: 27 اگست 1894ء)

1845ء جورج کنٹور ایک جرمن ریاضی دان اور نظریۂ طاقم کا موجد ، جو ریاضی کا ایک بنیادی نظریہ (Fundamental Theory) ہے۔ اُس نے ثابت کیا کہ حقیقی اعداد (Real Numbers) کی تعداد قدرتی اعداد (Natural Numbers) سے زیادہ ہوتی ہے۔ اُس کے اس نظریے کو ثابت کرنے کے طریقے نہ لامتناہی کے لامتناہی(Infinity of Infinities) کے وجود کا بھی بتایا۔ اُس نے دو طرح کے عدد بھی بتائے مقداری (Cardinal) اور ترتیبی (Ordinal) اور اُن کے حساب کا طریقہ بھی واضح کیا۔ کنٹور کا زیادہ تر کام فلسفیانہ تھا اور خود اُسے بھی اس کا پتہ تھا۔ (وفات: 6 جنوری 1918ء)

1847ء الیگزنڈر گراہم بیل ، انگریز
طبیعیات دان، برقی مہندس انجینئر و موجد ٹیلی فون (وفات: 2 اگست 1922ء)

1874ء افسر مودودی ، بھارت سے تعلق رکھنے والے اردو شاعر، مصنف اور ماہر طب یونانی ، وہ وہ روایتی اردو شاعر سید احمد حسین فدا کے بیٹے تھے۔ (وفات: 24 دسمبر 1948ء)

1894ء بردی قربابائیف ، ترکمانستان کے عوامی ادیب، جدید ترکمانی ادب کے بانی، شاعر، ناول نگار، ڈراما نویس، صحافی اور ترکمانی ادب کے مسلم الثبوت استاد (وفات: 3 مارچ 1974ء)

1895ء راگنر فرشچ ، نوبل انعام برائے معاشیات (1969ء) یافتہ ناروین ماہر اقتصادیات و پروفیسر ، انہیں یہ انعام نیدر لینڈ ماہر اقتصادیات انھیں اور جان ٹنبرجن کے ساتھ مشترکہ طور پر دیا گیا۔ (وفات: 31 جنوری 1973ء)

1900ء ڈاکٹر مغفور احمد اعجازی ، بہار سے تعلق رکھنے والے بھارتی سیاسی و سماجی کارکن ، ان کے والد مولوی حفیظ الدین حسین اور دادا حاجی امام بخش زمیندار تھے۔ ان کی والدہ کا نام محفوظ النساء تھا۔ ان کے نانا ریاست حسین سمیتری کے مشہور وکیل تھے۔ (وفات: 26 ستمبر 1966ء)

1918ء آرتھر کورن برگ ، نوبل انعام برائے فزیالوجی و طب (1959ء) یافتہ امریکی حیاتیاتی کیمیا دان، طبیب، اکیڈمک، استاد جامعہ، غیر فکشن مصنف ، انھوں نے ڈی این اے کو بنانے سے متعلق ایک کام کیا تھا۔ (وفات: 26 اکتوبر 2007ء)

1931ء غلام مصطفٰی خان ہندوستانی کلاسیکل گلوکار

1951ء ڈاکٹر علی جمعہ بمعروف علی گوما ، جامعہ الازہر، مصر میں استاد، مفسر، فقیہہ محقق اور سنی عالمِ دین ہیں۔ (28 ستمبر 2003ء تا 11 فروری 2013ء) مفتی اعظم مصر بھی رہے۔ وہ شافعی مذہب، اور اشعری عقیدے کے پیروکار اور صوفیانہ نظریات رکھتے ہیں۔

1952ء ڈاکٹر علی جمعہ، مصری مفسر و فقیہہ، اٹھارواں مصری مفتی اعظم

1964ء عاطف رؤف ، پاکستانی کرکٹر بمقام لاہور

1968ء نیلم کوٹھاری ، بھارتی فلمی اداکارہ

1978ء مجیب الرحمن چودھری ، بنگلہ دیشی سیاست دان ، 2019ء سے جاتیہ سنسد کے رکن ہیں۔

1980ء تنیشا مکھر جی، بھارتی فلمی اداکارہ ممبئی

1982ء جیسکا بیال ، امریکی اداکارہ

1985ء محمد نبی عیسی خیل ، افغان کرکٹر

1986ء محمد توپال ، ترک فٹبالر جو اپنی لمبی ٹانگوں کی وجہ سے مکڑی (Örümcek) کی عرفیت سے جانے جاتے ہیں ۔

1917ء ۔سمیرہ موسیٰ ایکھ مصری نژاد مسلمان جوہری سائنسدان تھیں۔ ان کی پیدائش مصر کے محافظہ غربیہ میں ہوئی۔ سمیرہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے پہلی دفعہ ایٹمی قوت کو طبی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کی اور بعض سستی دھاتوں مثلا تانبے کے ایٹموں سے سستے جوہری بم بنانے پر تحقیق کی۔ اسی ضمن میں انہوں نے ایک کانفرنس بھی منعقد کی تھی جس کا عنوان "جوہری ہتھیار امن کے لئے” رکھا تھا۔ نیز سمیرہ پہلی وہ شخصیت ہیں جنہیں امریکی ایٹمی تنصیبات کے دورے کا موقع ملا۔5 اگست 1952ء کو امریکی دورہ مکمل ہونے کے بعد جب سمیرہ مصر واپس ہو رہی تھیں تو اچانک راستے میں ان کی گاڑی 40 فٹ کی بلندی سے نیچے گہرائی میں اتر گئی، اور سمیرہ حادثے کے فوراً بعد جاں بحق ہو گئی۔ اس حادثہ کے متعلق مختلف نقطہ ہائے نظر سامنے آئے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ گاڑی نشیب میں اترنے سے قبل ہی ڈرائیور نے چھلانگ لگا دی تھی۔ کچھ لوگوں کی رائے ہے کہ ان کے قتل کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ بہت سے لوگ یہ بھی مانتے ہیں کہ ان کی موت کے پیچھے اسرائیلی سراغرساں ایجنسی موساد کا ہاتھ تھا۔

1970ء انضمام الحق، پاکستانی کرکٹر۔ ملتان میں پیدا ہونے والے پاکستان کے عظیم کھلاڑی انضمام الحق نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز 4 جون 1992ء کو انگلستان کے خلاف کیا تھا۔ وہ ٹیسٹ کیپ حاصل کرنے والے پاکستان کے 124 ویں کھلاڑی تھے۔ انہوں نے اپنے ٹیسٹ کیریئر میں مجموعی طور پر 120 ٹیسٹ میچ کھیلے اور 200 اننگز میں 25 سنچریاں اسکور کیں جن میں ایک ٹرپل سنچری، ایک ڈبل سنچری اور 23 سنگل سنچریاں شامل تھیں۔ ٹیسٹ کرکٹ میں انہوں نے مجموعی طور پر 46.60 کے اوسط سے 8830 رنز بنائے تھے۔ انضمام الحق ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ سے 21 مارچ 2007ء کو اور ٹیسٹ کرکٹ سے 12 اکتوبر 2007ء کو ریٹائر ہوئے۔
۔

1987ء ۔منیبہ مزاری وہیل چیئر تک محدود ایک مصورہ ، مقررہ اور ایک سماجی کارکن بھی ہیں۔ وہ 21 سال کی عمر میں کار ایکسیڈنٹ کے باعث وہیل چیئر تک محدود ہو گئی تھیں۔ اس حادثے کے بعد وہ اپنی دونوں ٹانگوں کے استعمال کی قوت کھو بیٹھی تھیں۔ ریڑھ کی ہڈی میں لگنے والی چوٹ نے ان کی زندگی اور شخصیت کا رخ ہی تبدیل کر دیا۔ منیبہ ایک گلوکارہ اور سماجی کارکن بھی ہے، وہ ایک 5 سالہ بیٹے کی ماں بھی ہے۔ منیبہ مزاری کا نام فوربز میگزین کی سن 2016ء کی 30 سال سے کم عمر اہم ترین شخصیات کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ منیبہ نے ٹریفک حادثے کے بعد دورانِ علاج اس حادثے کے اثرات اور تکلیف سے اپنی توجہ ہٹانے کے لئے مصوری کا آغاز کیا۔ پولیو مہم کے ایک اشتہار نے ان کی توجہ اپنے جانب مبذول کرا لی۔ منیبہ کے مطابق اس دن انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ لوگوں میں اس شعور کو بیدار کرنے کے لیے کام کریں گی کہ معذوری کا مطلب یہ نہیں کہ آپ قابل رحم ہیں۔ آپ معذوری کے باوجود دنیا کا کوئی بھی کام کر سکتے ہیں۔ اسی سوچ پر عمل کرتے ہوئے منیبہ نے وہ سب کچھ حاصل کیا جو معذوری کے شکار کسی بھی شخص کے لیے ایک مثال ہے۔منیبہ نہ صرف پاکستان کی پہلی وہیل چیئر تک محدود ماڈل ہیں بلکہ معروف برانڈ باڈی شاپ کی برانڈ ایمبیسیڈر بھی ہیں۔ وہ گلوکاری بھی کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ ایک ایسے اسکول کے ساتھ بھی کام کر رہی ہیں، جو ضرورت مند بچوں کو تعلیم دیتا ہے۔ منیبہ کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ عطیہ کرنے والے افراد کی توجہ اس اسکول کی جانب دلائیں تاکہ یہاں زیادہ سے زیادہ بچے داخلہ لے سکیں اور مفت تعلیم حاصل کر سکیں۔ اس کے علاوہ بھی منیبہ کئی سماجی کاموں میں حصہ لیتی ہیں۔ منیبہ مزاری کا نام فوربز میگزین کی سن 2016ء کی 30 سال سے کم عمر اہم ترین شخصیات کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین نے دسمبر 2017 میں منیبہ کو خیر سگالی کی سفیر مقرر کیا۔ وہ پہلی پاکستان خاتون ہیں، جنہیں یہ اعزاز حاصل ہوا۔ اقوام متحدہ کی خیر سگالی سفیر کی حیثیت سے اپنے کردار کے حوالے سے منیبہ کہتی ہیں، ’’اگر صنفی عدم مساوات کا خاتمہ کرنا ہے تو اس کے لیے مردوں اور عورتوں، دونوں کو آگاہی دینا ہو گی اور اس کے لیے ہمیں مل کر کام کرنا ہو گا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کو با اختیار بنایا جائے کیونکہ ایک عورت کو با اختیار بنانے کا مطلب ہے، ایک پوری نسل کو با اختیار بنانا۔‘‘ بطور خیر سگالی کی سفیر، منیبہ پاکستان میں خواتین اور لڑکیوں کو خود مختار بنانے اور یو این ویمن کی مہم کے علاوہ خواتین کی دیگر مہمات کے لیے کام کریں گی۔معذوری کو اپنی طاقت ثابت کرنے اور اپنے جیسے لوگوں کو امید دلانے کی ان کوششوں کا اعتراف صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی کیا جاتا ہے۔ اس کا ثبوت ایک برطانوی نشریاتی ادارے کی جانب سے منیبہ مزاری کو سن 2015ء میں ان ایک سو خواتین کی فہرست میں شامل کرنا ہے ۔

1987ء شردھا کپور، بھارتی فلمی اداکارہ بمقام گجرات

نامور شاعر اور ادیب سعید احمد اختر 3 مارچ 1933 کو پشین میں پیدا ہوئے تھے ، وہ محکمہ تعلیم اور سول سروس سے وابستہ رہے اور متعدد انتظامی عہدوں پر خدمات انجام دیتے رہے ۔ ان کی تصانیف میں دیار شب، سطح آب، چاندنی کے سائے، خوابگینے، لے گئی پون اڑا، پوجا کے پھول، ورشانجلی، پتا ٹوٹا ڈال سے،اب کے بچھڑے کب ملیں، دور پڑے ہیں جا، گھونگھٹ کا پٹ کھول رے گوری اور بیچے تو بک جاوں کے نام سر فہرست ہیں ۔ جناب سعید احمد اختر 20 اگست 2013ء کی صبح ڈیرہ اسماعیل خان میں وفات پاگئے ان کے صاحبزادے خاور احمد اور داماد غلام محمد قاصر بھی اردو کے معروف شاعروں میں شمار ہوتے ہیں۔

Leave a reply