تیس چالیس ہزار لوگ استفعفیٰ مانگیں گے تو………..پرویز خٹک کا دبنگ اعلان
تیس چالیس ہزار لوگ استفعفیٰ مانگیں گے تو………..پرویز خٹک کا دبنگ اعلان
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رہبرکمیٹی کی خواہش کے مطابق ایچ 9 میں جگہ دی گئی ،ہمارے دروازے کھلے ہیں،ہروقت بات چیت کے لیے تیار ہیں، دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ وزیراعظم کے استعفیٰ پرکوئی بات نہیں ہوگی،ہمیں امید ہےکہ وہ معاہدے پرکاربند رہیں گے،
پرویز خٹک کا مزید کہنا تھا کہ مارچ کی وجہ سے کشمیرکازکو نقصان پہنچا،رہبرکمیٹی کے ساتھ جومعاہدہ ہوا اس کی فضل الرحمان نے توثیق کی،ایک طرف مذاکرات،دوسری طرف ہلا بولنے کی باتیں کررہے ہیں،یہ افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں،کوئی نقصان ہوا توذمہ داری ان پرعائد ہوگی،معاہدے کی خلاف ورزی کی تو ایکشن ہوگا،
آزادی مارچ،وہی ہوا جس کا ڈر تھا، انصار الاسلام نے ایسا کیا کر دیا کہ مولانا بھی پریشان
آزادی مارچ سے ہم کیا چاہتے ہیں؟ احسن اقبال نے دل کی بات بتا دی
پرویز خٹک کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کھلےدل سے مارچ کواسلام آباد آنےکی اجازت دی،کسی کی سوچ پرنہیں چل رہے،جمہوری لوگ ہیں،کشمیرسے توجہ ہٹنے پربھارت خوش ہے،یہ لوگ جمہوریت نہیں زبردستی حکومت گرانا چاہتے ہیں،جولوگ مذہبی کارڈ کےخلاف تھے وہ بھی کنٹینرپرساتھ کھڑے تھے،حکومت تصادم نہیں چاہتی،پرامن اندازسے معاملات کوحل کرنا چاہتے ہیں،
آزادی مارچ،15 لاکھ افراد لانے کا دعویٰ اور آئے کتنے لوگ؟ مولانا رات بھر سو نہ سکے
پرویز خٹک نے مزید کہا کہ رہبرکمیٹی کی کسی دھونس ،دھمکی میں نہیں آئیں گے،اگر30،40ہزارلوگ استعفیٰ مانگیں تو اس طرح جمہوریت نہیں چل سکتی،شہبازشریف کواپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے وہ کس طرح اقتدارمیں آئے،وزیراعظم نے یو این کے فورم سے بہتراندازمیں مسئلہ کشمیرکودنیا کےسامنے اٹھایا،جلسے میں حکومت سےزیادہ اداروں پرتنقیدکی گئی، خدشہ تھا اپوزیشن وعدے پرقائم نہیں رہے گی پھربھی اعتماد کیا،