31 مارچ کو پیدا ہونے والی چند مشہور شخصیات

مولانا شاہ احمد نورانی کراچی میں حضرت عبداللہ شاہ غازیؒ کے مزار کے احاطے میں آسودۂ خاک ہیں۔
21 feb

31 مارچ کو پیدا ہونے والی چند مشہور شخصیات

822ء أبو الفضل جعفر المتوکل علی اللہ، دسواں عباسی خلیفہ (وفات : 861ء)

1504ء لہنا جی المعروف اَنگد دیو یا گرو اَنگد، سکھوں کے دس گرؤں میں سے دوسرے گرو، گرو اَنگد دیوتا مہاراج جی بہت ہی ہنرمند شخصیت کے مالک تھے۔ پیدائش پر ان کا نام لہنا جی رکھا گیا۔ ان کا جنم سرائے نگا نام کے گاؤں میں ہوا جو پنجاب کے ضلع مکتسر میں واقع ہے۔ رواج کے مطابق دیوی لہنہ کے نام پر نام رکھا گیا۔ باپ کا نام پھیرو تھا اور وہ ایک چھوٹے دکان دار تھے-انکی ماں کا نام ماتا رامو تھا (یہ بھی ماتا سبہیرائے کے نام سے منصوب تھا۔ تاہم عام طور بر یہ منسا دوی اور دیا کؤر کے روپ میں جانی جاتیں تھیں- (وفات : 1552ء)

1732ء آسٹریائی موسیقار، نغمہ ساز، پیانو نواز (وفات : 1809ء)

1811ء روبرٹ بنسن، جرمن کیمیا دان (وفات : 1899ء)

1865ء آنندی گوپال جوشی، پہلی بھارتی خاتون تھیں، جنہوں نے ڈاکٹری کی ڈگری لی (وفات : 1887ء)

1890ء ولیم لارنس براگ، نوبل انعام (1915ء) یافتہ برطانوی طبیعیات دان، انھوں نے یہ انعام ولیم ہنری براگ کے ساتھ مشترکہ جیتا جس کی وجہ قلمی ساخت کو ایکس رے کے ذریعے دیکھنے کی ان کی مشترکہ کوششیں تھیں۔ (وفات : 1971ء)

1906ء سن اٹیرو ٹومو ناگا، نوبل انعام (1965ء) یافتہ جاپانی طبیعیات دان۔ انہیں یہ انعام امریکی سائنسدانوں جولیان سکونگر اور رچرڈ فلپ فے مین کے ساتھ مشترکہ دیا گیا۔ اس کی وجہ کوانٹم الیکٹرونکس (Quantum Electronics) سے جڑے ان کے کام تھے جس کی وجہ سے اوسکیلیٹر اور ایمپلی فائیر کی تخلیق ممکن ہوئی ۔ (وفات : 1979ء)

1914ء اوکٹاویو پاز، نوبل انعام (1990ء) یافتہ میکسیکن ادیب (پیدائش : 1998ء)

1934ء کارلو روبیا، اٹالین طبیعیات دان۔ انھوں نے طبیعیات کا نوبل انعام بھی جیتا یہ انعام 1984ء میں انھوں نے نیدر لینڈ کے سائنس دان سم ونڈر میر کے ہمراہ ڈبلیو زیڈ زرات کی دریافت پر یہ انعام ملا۔

1943ء کرسٹوفر کالکن، امریکی اداکار

1948ء ایل گور، نوبل امن انعام (2007ء) یافتہ امریکی وکیل اور سیاستدان اور 45 ویں امریکی نائب صدر (20 جنوری 1993ء تا 20 جنوری 2001ء)

1970ء آلینکا براتوشیک، سلووینیا کی پہلی اور مجموعی طور پر نویں وزیرِ اعظم (20 مارچ 2013ء تا 18 ستمبر 2014ء)

1983ء ہاشم محمد آملہ، جنوبی افریقی کرکٹ کھلاڑی

1984ء راکشیتا، بھارتی فلمی اداکارہ

1987ء سنتوشی، بھارتی فلمی اداکارہ

31 مارچ 1919ء اردو کے ممتاز ادیب اور صحافی آغا بابر کی تاریخ پیدائش ہے۔ آغا بابر کا اصل نام سجاد حسین تھا اور وہ بٹالہ ضلع گورداس پور میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ گورنمنٹ کالج لاہور اور پنجاب یونیورسٹی فارغ التحصیل تھے۔ ابتدا میں انہوں نے فلموں میں مکالمہ نویس کے طور پر کام کیا اور قیام پاکستان کے بعد آئی ایس پی آر کے جریدے مجاہد اور ہلال کے مدیر رہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ امریکا چلے گئے اور عمر کا باقی حصہ انہوں نے وہیں بسر کیا۔ آغا بابر اردو کے اہم افسانہ نگاروں میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کے افسانوی مجموعوں میں چاک گریباں، لب گویا، اڑن تشتریاں، پھول کی کوئی قیمت نہیں، حوا کی کہانی اور کہانی بولتی ہے کے علاوہ ڈراموں کے تین مجموعے بڑا صاحب، سیز فائر اور گوارا ہو نیش عشق شامل ہیں۔ انہوں نے اپنی سوانح حیات بھی لکھنی شروع کی تھی مگر وہ ان کی وفات کی وجہ سے ادھوری رہ گئی۔ آغا بابر مشہور دانشور عاشق حسین بٹالوی اور اعجاز حسین بٹالوی کے بھائی تھے۔ 25 ستمبر 1998ء کو آغا بابر نیویارک میں وفات پاگئے۔وہ نیویارک ہی میں آسودۂ خاک ہیں۔

عالم دین، مبلغ اسلام اور سیاسی رہنما مولانا شاہ احمد نورانی 31 مارچ 1926ء کو میرٹھ (یو پی) میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علامہ شاہ عبدالعلیم صدیقی، اعلیٰ حضرت شاہ احمد رضا خان بریلوی کے خلیفہ مجاز تھے۔ شاہ احمد نورانی نے حفظ قرآن اور درس نظامی کی تکمیل کے بعد نیشنل عربک کالج میرٹھ سے گریجویشن کیا اور الٰہ آباد یونیورسٹی سے فاضل عربی کی ڈگری حاصل کی۔ علامہ شاہ عبدالعلیم صدیقی اپنے وقت کے عظیم مبلغ تھے۔ ان کی وفات کے بعد یہ فریضہ شاہ احمد نورانی نے سنبھال لیا۔ وہ 1953ء سے 1964ء تک ورلڈ مسلم علما آرگنائزیشن کے سیکریٹری جنرل رہے۔ انہوں نے 1953ء اور 1974ء کی ختم نبوت تحریک میں فعال حصہ لیا۔ 1970ء میں وہ جمعیت علمائے پاکستان کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 2003ء میں وہ ایم ایم اے کے ٹکٹ پر سینٹ آف پاکستان کے رکن بنے تھے اور اپنی وفات کے وقت بھی سینٹ کے رکن تھے۔ ٭11 دسمبر 2003ء کو مولانا شاہ احمد نورانی اسلام آباد میں وفات پاگئے۔ مولانا شاہ احمد نورانی کراچی میں حضرت عبداللہ شاہ غازیؒ کے مزار کے احاطے میں آسودۂ خاک ہیں۔

Comments are closed.