بھارتی وزارت خارجہ نے دہلی ہائی کورٹ میں بیان دیا ہے کہ کہ متحدہ عرب امارات میں موت کی سزا پانے والی ہندوستانی خاتون، شہزادی خان کو پھانسی دے دی گئی ہے اور اس کی آخری رسومات 5 مارچ کو ادا کی جائیں گی۔

شہزادی خان کے والد نے یکم مارچ 2025 کو دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور وزارت خارجہ سمیت متعلقہ حکام سے درخواست کی تھی کہ ان کی بیٹی کی موجودہ قانونی حیثیت اور خیریت کے بارے میں تفصیل سے معلومات فراہم کی جائیں۔

شہزادی خان کا تعلق بھارت کے یوپی کے باندہ ضلع سے تھا اور وہ متحدہ عرب امارات کے ابوظہبی شہر میں مقیم تھی۔ 33 سالہ شہزادی خان کو ابوظہبی میں ایک بچے کے قتل کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ شہزادی خان ابوظہبی کی الوثبہ جیل میں قید تھی، جہاں اس نے ایک چائلڈ کیئر ورکر کے طور پر کام کیا تھا۔شہزادی خان نے دسمبر 2021 میں ویزے پر ابوظہبی سفر کیا تھا اور اگست 2022 میں ایک خاندان کے لیے چائلڈ کیئر ورکر کے طور پر کام پر لگائی گئی تھی۔ 7 دسمبر 2022 کو اس بچے کو ویکسین دی گئی تھی، مگر اسی دن بچے کی موت ہو گئی۔ پوسٹ مارٹم کی سفارش کی گئی تھی، مگر بچے کے والدین نے اس کی مخالفت کی اور تفتیش روکنے کے لیے رضامندی کے فارم پر دستخط کر دیے تھے۔فروری 2023 میں شہزادی خان کا ایک ویڈیو منظر عام پر آیا جس میں وہ بچے کو قتل کرنے کا اعتراف کرتی نظر آئی۔ تاہم، شہزادی خان کے والدین نے دعویٰ کیا کہ یہ اعترافی بیان تشدد اور دباؤ میں لیا گیا۔ 10 فروری 2023 کو شہزادی خان کو پولیس نے گرفتار کیا اور 31 جولائی 2023 کو اسے سزائے موت سنائی گئی۔ اس کے خلاف ستمبر 2023 میں اپیل دائر کی گئی تھی، جو مسترد کر دی گئی۔ 28 فروری 2024 کو عدالت نے اس کی سزائے موت کی سزا کو برقرار رکھا۔

وزارت خارجہ نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ شہزادی خان کو 15 فروری 2025 کو پھانسی دے دی گئی تھی۔ اس کے بعد عدالت نے درخواست کو نمٹا دیا اور کیس کا اختتام کیا۔اب، 5 مارچ کو شہزادی خان کی آخری رسومات ادا کی جائیں گی۔

Shares: