
امریکا نے پاکستان کے چار اہم اداروں پر پابندی عائد کردی ہے، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی ترقی میں مدد فراہم کی ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کے مطابق، ان اداروں کی سرگرمیاں پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کے پروگرام کو مزید تقویت دینے کے لیے اہم رہی ہیں۔امریکی محکمۂ خارجہ کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا کہ ان چار اداروں پر پابندیاں اس بات کی بنیاد پر عائد کی جا رہی ہیں کہ انھوں نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو آگے بڑھانے میں مدد فراہم کی ہے۔ ان میں وہ خصوصی وہیکل چیسز (گھومنے والی گاڑیاں) شامل ہیں جو بیلسٹک میزائلوں کی لانچنگ کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔
ان اداروں میں شامل ہیں:
نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس (NDC) – اسلام آباد میں واقع یہ ادارہ پاکستان کے دفاعی پروگراموں کا اہم حصہ ہے۔
اختر اینڈ سنز – کراچی میں قائم ایک دفاعی ادارہ۔
ایفیلیٹس انٹرنیشنل – کراچی میں قائم ایک اور دفاعی ادارہ۔
روک سائیڈ اینٹرپرائزز – کراچی کا ایک اور ادارہ جس پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں یا ان کے ترسیلی ذرائع کی ترقی میں معاونت کرنے والے اداروں کے خلاف کارروائی کے سلسلے میں لگائی جا رہی ہیں۔
پاکستان کا شدید ردعمل
پاکستان نے امریکا کی جانب سے ان چار اداروں پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے کو شدید طور پر مسترد کر دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے اس اقدام کو متعصبانہ اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے اسٹریٹجک پروگرام کا مقصد جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو برقرار رکھنا ہے۔پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ امریکا کا یہ اقدام خطے میں فوجی عدم توازن کو بڑھا سکتا ہے اور عالمی سطح پر اس کے خطرناک مضمرات ہو سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کی پابندیاں پاکستان کے اسٹریٹجک اعتماد کو نظرانداز کرتی ہیں، جو 24 کروڑ عوام کی حمایت پر مبنی ہیں۔ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان کا اسٹریٹجک پروگرام ایک مقدس امانت ہے، جس کی حفاظت اور اس کے تقدس کا احترام کیا جانا چاہیے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا کی پالیسیوں میں یہ امتیازی سلوک عالمی اور علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
پاکستان کا موقف ہے کہ اس کے بیلسٹک میزائل اور دیگر اسٹریٹجک صلاحیتوں کا مقصد نہ صرف قومی دفاع کو مضبوط بنانا ہے بلکہ اس کے ذریعے خطے میں امن و استحکام کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اس نوع کی پالیسیاں خطے میں مزید کشیدگی پیدا کر سکتی ہیں اور عالمی سطح پر اسٹریٹجک استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ اس معاملے پر عالمی سطح پر مزید بات چیت کے لیے تیار ہے تاکہ امریکا کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں کو دور کیا جا سکے۔