گیلپ پاکستان کے تازہ ترین سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک کی بالغ آبادی میں 40 فیصد پاکستانی دوسری شادی کے حق میں جبکہ 60 فیصد اس کے مخالف ہیں۔ یہ اعداد و شمار ملک میں خاندانی، سماجی اور مذہبی رویّوں میں جاری بحث کو ایک نئی جہت دیتے ہیں۔

سروے کے مطابق، مخالفین نے واضح طور پر کہا کہ وہ کسی بھی صورت دوسری شادی کی اجازت نہیں دیتے اور اسے غیر ضروری یا معاشرتی مسائل کا باعث سمجھتے ہیں۔ ان افراد کا مؤقف تھا کہ موجودہ معاشی حالات، سماجی دباؤ اور خاندانی تنازعات کے باعث ایک سے زیادہ شادیوں کا رواج مسائل کو بڑھا سکتا ہے۔دوسری جانب، حمایت کرنے والے 40 فیصد پاکستانیوں نے یہ رائے دی کہ اگر کوئی مرد مالی طور پر مستحکم ہو، اور پہلی بیوی کے حقوق متاثر نہ ہوں تو اسلامی تعلیمات کے مطابق دوسری شادی جائز ہے۔ ان کے مطابق، مذہب نے مرد کو اجازت دی ہے بشرطِ انصاف، اس لیے اس حق کو منفی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے۔

گیلپ کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق جنس کی بنیاد پر واضح فرق سامنے آیا۔ مردوں میں 50 فیصد نے دوسری شادی کے حق میں رائے دی، جب کہ خواتین میں یہ شرح صرف 30 فیصد رہی۔ماہرینِ کا کہنا ہے کہ اس طرح کے سروے معاشرے کے بدلتے رویوں کو سمجھنے میں مدد دیتے ہیں۔ ان کے مطابق، شہری علاقوں میں خواتین کی تعلیم اور معاشی خودمختاری میں اضافہ دوسری شادی کی مخالفت کو بڑھا رہا ہے، جبکہ دیہی علاقوں میں روایتی نظریات اب بھی نمایاں طور پر موجود ہیں۔گیلپ پاکستان کے مطابق یہ سروے حال ہی میں ملک کے مختلف صوبوں کے شہری و دیہی علاقوں میں کیا گیا، جس میں ہزاروں بالغ مرد و خواتین نے حصہ لیا۔

Shares: