اسلام آباد – وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے ایک اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے میں تقریباً 40 ہزار پاکستانی زائرین جو عراق، شام اور ایران گئے تھے، کہاں غائب ہو گئے یہ معلوم نہیں ہو سکا۔ حکومت پاکستان کے پاس غائب ہونے والے ان زائرین کا کوئی تفصیلی ریکارڈ دستیاب نہیں ہے۔
وزیر نے بتایا کہ اس مسئلے کو ایران، عراق اور شام کی حکومتوں نے بھی پاکستان کے سامنے اٹھایا تھا، جس کے بعد حکومت نے زائرین کی نگرانی اور تنظیم کے لیے ایک جدید اور کمپیوٹرائزڈ نظام متعارف کرایا ہے۔ اس نئے نظام کے تحت اب زائرین صرف رجسٹرڈ زائرین گروپ آپریٹرز کے ذریعے ہی سفر کر سکیں گے، تاکہ ان کی مکمل معلومات اور سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔ اب تک 1400 سے زائد کمپنیاں وزارت مذہبی امور کے ساتھ بطور زیارت گروپ آرگنائزر رجسٹر ہونے کے لیے درخواستیں جمع کرا چکی ہیں، جو اس نئے نظام کا حصہ بنیں گی۔
وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ ایران اور عراق کے مقدس مقامات کی زیارت کے لیے نیا مربوط نظام جلد نافذ کر دیا جائے گا، جس کے بعد پرانا قافلہ سسٹم ختم کر دیا جائے گا۔ انہوں نے خواہش مند کمپنیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ وزارت کے ساتھ فوری طور پر رجسٹریشن کروائیں تاکہ زائرین کو بہتر سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
سردار محمد یوسف نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے زائرین گروپ آرگنائزرز (ZGO) کے نئے نظام کی منظوری دی ہے، جس کے تحت وزارت نے ایک اشتہار جاری کیا ہے۔ اس اشتہار کے تحت سکیورٹی کلیئرنس حاصل کرنے والی 585 کمپنیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ وزارت کی ویب سائٹ کے ذریعے آن لائن رجسٹریشن کا عمل فوری مکمل کریں اور اپنی دستاویزات 31 جولائی سے قبل وزارت کو ارسال کریں۔مزید برآں، ایک دوسرے اشتہار کے ذریعے نئی درخواستیں بھی طلب کی گئی ہیں، جس کے تحت وزارت کے ساتھ بطور زیارت گروپ آپریٹر کام کرنے کی خواہش مند کمپنیاں 10 اگست تک اپنی درخواستیں جمع کروا سکتی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے بتایا کہ حج و عمرہ کے علاوہ دیگر زیارتوں کے لیے زائرین کی مکمل ذمہ داری وزارت مذہبی امور کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں عراق، شام اور ایران جانے والے زائرین کے لیے کوئی خاص منظم نظام موجود نہیں تھا، اور یہ منظوری سال 2021 میں دی گئی تھی، مگر سابقہ حکومتوں میں اس حوالے سے کوئی خاطر خواہ پیشرفت نہ ہو سکی۔