پاکستان کو 40 خاندانوں کے مفادات کے لیے قربان نہیں کیا جا سکتا.سابق نگران وزیر تجارت گوہر اعجاز

0
57
gohar ijaz

سابق نگران وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ پاکستان صرف 40 خاندانوں کا ملک نہیں ہے، اور ان 40 خاندانوں کو بچانے کے لیے پورے ملک کو داؤ پر نہیں لگایا جانا چاہئے۔ انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران واضح کیا کہ پاکستان کے ہر گھر کو بجلی کی قیمتوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے، اور صنعتوں کا پہیہ رکنے سے پورے ملک کی معیشت متاثر ہوتی ہے۔گوہر اعجاز نے کہا کہ فیصل آباد پورے پاکستان کی صنعت کا دل ہے اور ایک صنعتکار ہونے کے ناطے وہ بخوبی جانتے ہیں کہ صنعتوں کے بند ہونے کا کیا مطلب ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صنعتوں کی پیداواری لاگت میں بجلی کا 50 فیصد حصہ ہے، اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے صنعتیں بند ہونے لگی ہیں۔انہوں نے اشارہ دیا کہ انہوں نے سب سے پہلے صنعتوں کے لیے بجلی کی قیمت میں کمی کی ضرورت پر زور دیا، اور اس کے نتیجے میں 16 سینٹ فی یونٹ کے بجائے 9 سینٹ فی یونٹ کا نرخ مقرر کروایا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ بجلی کا نظام حکومت کی کنٹرول میں نہیں ہے اور ایک لاکھ کروڑ روپے آئی پی پیز کو مفت فراہم کیے جا رہے ہیں۔
سابق وزیر نے حکومت کی کاروباری پالیسیوں پر سخت تنقید کی اور کہا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں ہے۔ انہوں نے آئی پی پیز (انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز) کے ساتھ کیے گئے معاہدوں پر اعتراض کیا، جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ایسے معاہدے دنیا میں کہیں اور نہیں کیے جاتے۔ ان معاہدوں کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے، اور دنیا میں فی یونٹ بجلی کی قیمت 7 سے 9 سینٹ تک ہے۔گوہر اعجاز نے کہا کہ پاکستان کے عوام کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، خاص طور پر فیصل آباد اور وہاں کے صنعتکاروں کے ساتھ جو مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے ملک کے چاروں ستونوں سے اپیل کی کہ وہ اس صورت حال کا فوری نوٹس لیں اور اپنا کردار ادا کریں تاکہ ملک کی معیشت اور عوام کی مشکلات کو کم کیا جا سکے۔گوہر اعجاز کی پریس کانفرنس نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور صنعتوں کی بندش کے مسائل پر روشنی ڈالی ہے، اور انہوں نے حکومت کی پالیسیوں اور آئی پی پیز کے معاہدوں پر سخت تنقید کی ہے۔ ان کے مطابق، پاکستان کے عوام کی مشکلات کا حل تلاش کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، اور ملک کے تمام اہم اداروں کو اس صورت حال میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

Leave a reply