48 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار، کیسے پڑھائی پر توجہ دیں؟ سیکرٹری تعلیم

0
112
School

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کا اجلاس ہوا

چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر بشری انجم بٹ نے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ وزارت تعلیم کے ذیلی اداروں کی سربراہان کی متعدد پوسٹیں لک آفٹر چارج پر رکھی گئی ہیں ۔ اس کیلئے ٹائم فریم کیا ہے ۔اس کیلئے کالنگ پیریئڈ ضروری ہونا چاہیئے ۔ وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ نگران حکومت کا دورانیہ بڑھنے کے سبب یہ مسائل بڑھے ہیں ہیں ۔ سیکرٹری ایجوکیشن نے کہا کہ اداروں کے سربراہان کی مستقل تقرریوں کی اتھارٹی پی ایم آفس ہے۔این بی ایف اور فیڈرل بورڈ میں دو ماہ سے لک آفٹر چارج پر تعیناتیاں کی گئی ہیں ۔ چیئرپرسن قائمہ کمیٹی نے کہا کہ میری اطلاع کے مطابق وزارت تعلیم کے متعدد ذیلی اداروں میں گزشتہ ایک سال سے سربراہان لک آفٹر چارج پر بیٹھے ہیں ۔ سیکرٹری ایجوکیشن نےکہا کہ گزشتہ ایک ماہ میں متعدد اداروں کی سربراہان کیلئے شارٹ لسٹنگ کر لی گئی ہے آئندہ ایک ماہ تک مستقل تقرریاں ہو جائیں گیں۔

ہمارے پاس پیسے کی کوئی کمی نہیں، صرف ول پاور ہونی چاہیئے وہ اب آپ کو نظر آئیگی،سیکرٹری تعلیم
سیکرٹری ایجوکیشن کی طرف سے کمیٹی کو وزارت اور اس کے 29 ماتحت اداروں بارے بریفنگ دی گئی، سیکرٹری ایجوکیشن نے گزشتہ ایک سو دنوں میں وزارت تعلیم کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر بریفنگ دی اور کہا کہ ہمارے پاس پیسے کی کوئی کمی نہیں۔ صرف ول پاور ہونی چاہیئے وہ اب آپ کو نظر آئیگی،48 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں ۔اس سے بچے کیسے پڑھائی پر توجہ دیں گے ،ہم نے اسکولوں میں کھانا دینے کے پروجیکٹ شروع کیے ہوئے ہیں ،بلوچستان میں بھی اسکولوں میں اسکولز میٹس پروگرام کر رہے ہیں،اسلام آباد کے 34 ہزار بچوں کو 18 ہزار گلگت بلتستان اور بلوچستان میں 11 ہزار بچوں کو کھانا مل رہا ہے ۔بچوں کی نظر بھی چیک کی جاتی ہے جس کی آئی سائٹ کمزور ہے انکو گلاسز بھی دے رہے ہیں،ارلی چائلڈ ایجوکیشن سینٹر کا افتتاح کیا ہے آئندہ ماہ سو اور بن جائیں گے ۔کریکٹر ایجوکیشن پالیسی بنائی ہے۔36 ہفتوں کی الگ الگ تھیم ہو گی ،والدین کو بھی اس میں شامل کیا جائے گا ۔ اسلام آباد آؤٹ آف چلڈرن کا ب فارم نہ ہونے کی وجہ سے داخلہ نہیں مل رہا تھا ،اس پر ہم نے ب فارم کی شرط ختم کر دی ،ان میں زیادہ بچے دوسرے صوبوں سے آئے ہوئے ہیں ۔زیادہ رش والے 51 اسکولوں میں ایوننگ کلاسز شروع کی ہے ،کچھ عمارتیں جو زیر استعمال نہیں تھیں انکو آپ گریڈ کر کے سکولوں میں کنورٹ کر دیا گیا ہے ،نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ایکسیلنس ان ٹیچر ایجوکیشن پروگرام بھی جاری ہے ،اس میں اساتذہ کو ایک دن میں پانچ منٹ کی ٹریننگ دی جاتی ہے ، اساتذہ کو اسباق کی تیاری کرائی جاتی ہے ،لائف لرننگ ڈیٹا کو مانیٹر کیا جاتا ہے

سیکریٹری تعلیم ہمیں جنت کا منظر دکھا رہے ہیں،سینیٹر فلک ناز
سینیٹر فوزیہ ارشد نے کہا کہ کیا یہ تمام پروگرامز قابل عمل ہیں؟ چل رہے ہیں؟ سیکرٹری تعلیم نے کہا کہ کمیٹی ممبران کو اسکولز کا دورہ کرائیں گے تا کہ معلوم ہو یہ تمام پروگرامز چل رہے ہیں، سینیٹر فلک ناز نے کہا کہ ہمارے کئی طلبہ کو ڈگریاں نہیں مل رہی ہیں، سیکریٹری تعلیم ہمیں جنت کا منظر دکھا رہے ہیں مگر طلبہ کے مسائل پر وفاقی وزیر تعلیم کی توجہ چاہتی ہوں،شام کے اسکولز میں جس طرح کے معیار کی تعلیم ہوتی ہے یہ دیکھنے کی ضرورت ہے،

ملک میں 262 پبلک پرائیویٹ یونیورسٹیز کام کر رہی ہیں، چیئرمین ایچ ای سی
ڈاکٹر مختار احمد چیئرمین ایچ ای سی نے کمیٹی کو بریفنگ میں کہا کہ 2002میں یونیورسٹی گرانٹ کمیشن کو ہائی ایجوکیشن کمیشن میں اپ گریڈ کیا گیا ،ہمارا اکیس ممبر کا بورڈ ہے ،رولز آف بزنس کے ذریعے ہم وزارت تعلیم سے ایفیلیئٹ ہیں،ہم ریسٹ آف دی ورلڈ فیس ویلیو ہیں ،جو ادارے پاکستان سے باہر جا کر کام کرنا چاہتا ہے اسے بھی ریگولیٹ کرتے ہیں ،ایچ ای سی ریگولیٹر کا کام کرتا ہے ،2002میں ہمارے پاس اکاون یونیورسٹیز تھیں ،اس وقت ہمارے ملک میں 262 پبلک پرائیویٹ یونیورسٹیز کام کر رہی ہیں،شروع میں صرف 32 فیصد بچیاں یونیورسٹی پارٹ تھیں،اب خواتین کو یونیورسٹی پارٹ 52 فیصد ہے ،اب ہم 40ہزار سے زائد اچھے جرنلز شائع کر رہے ہیں ،اس وقت کوالٹی اور گوورنس کے ایشوز فنڈنگ سے بڑے ہیں ،2017-18کا بجٹ 65بلین ایچ ای سی کیلئے تھی ،آج بھی ہم اسی فنڈنگ پر کھڑے ہیں ،حالانکہ دوسری طرف اس دورانیہ میں 165فیصد صرف تنخواہوں میں اضافہ ہو چکا ہے ،پاکستان میں اپرچونٹیز بہت زیادہ ہیں ،چیلنجز بھی ہیں جو کہاں نہیں ہوتے۔سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں ہر تیسرے ماہ اساتذہ تنخواہوں کے معاملے پر سڑکوں پر ہوتے ہیں، چیئرمین ایچ ای سی نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی آزاد ہے مگر ان کے معاشی مسائل ہیں جو ذمہ داری لینے پر حل ہو سکتے ہیں،

Leave a reply