امریکی ریاست اوکلاہوما میں 48 سال قید کی سزا بھگتنے والے قیدی کو بے گناہ قرار دے دیا گیا۔

باغی ٹی وی : غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اوکلاہوما کی عدالت نے 70 سالہ گلین سیمنز کو 48 سال ایک ماہ اور 18 دن قتل کے جرم میں قید کے بعد بے گناہ قرار دے دیا جج کا کہنا تھا کہ تمام ثبوتوں اور شواہد کی بنیاد پر ثابت ہوگیا ہے کہ قتل ملزم گلین نے نہیں کیا اور وہ بے گناہ ہیں،اہم ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے ڈسٹرکٹ کورٹ نے جولائی میں گلین سیمنز کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

واضح رہے کہ گلین کو 1974 میں اوکلاہوما سٹی کے مضافاتی علاقے میں شراب کی دکان پر ڈکیتی کے دوران ہلاک ہونے والے شخص کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اوکلاہوما میں غلط سزا بھگتنے والے افراد کو 1 لاکھ 75 ہزار ڈالر کا ہرجانہ ادا کیا جاتا ہے۔

اداکارہ میرا کے گھر سے 1 کروڑ مالیت کا سامان چوری

ان کی عمر 22 سال تھی 1975 میں گلین سیمنز کو 22 سال کی عمر میں ایک اور شخص ڈان رابرٹس کو مجرم ٹھہرایا گیا اور انہیں موت کی سزا سنائی گئی تاہم سزائے موت کے بارے میں امریکی سپریم کورٹ کے فیصلوں کی وجہ سے بعد میں ان سزاؤں کو عمر قید کی سزاؤں سے تبدیل کر دیا گیا نیشنل رجسٹری آف ایکسونیشنز کے مطابق وہ سب سے زیادہ عرصے تک قید رہنے والے فرد ہیں گلین سیمنز اس وقت جگر کے کینسر میں مبتلا ہیں ۔

چیک جمہوریہ کی یونیورسٹی میں فائرنگ،15 افراد ہلاک 30 زخمی

Shares: