فور۔ایل کی ڈائری: وعدوں کا قبرستان، عوام کو عملی اقدامات کی تلاش
تحریر: ملک ظفر اقبال بھوہڑ
اوکاڑہ کے حلقہ پی پی 190 اور این اے 136 کا سیاسی مرکز فور۔ایل کئی دیہاتوں پر مشتمل ایک وسیع و عریض علاقہ ہے، جو بظاہر پرسکون دکھائی دیتا ہے، لیکن اس کے اندر مسائل کا ایک انبار چھپا ہوا ہے۔ انصاف، صحت، تعلیم، سڑکیں، زراعت، اور کاروبار جیسے شعبے آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔

تھانہ شاہ بور اس علاقے کا مرکزی پولیس سٹیشن ہے، جو عوام کو انصاف کی فراہمی کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ بدقسمتی سے ماضی اور حال میں یہ ادارہ کئی مرتبہ سیاسی مداخلت اور مالی لین دین کا شکار رہا ہے۔ بعض سیاسی ٹاؤٹ اس پر اثر انداز ہوتے رہے ہیں، جنہوں نے سیاسی پشت پناہی کی بدولت اپنی مرضی کے فیصلے کروائے۔ اگرچہ حالات میں کچھ بہتری آئی ہے، لیکن اب بھی طاقتور طبقات بعض اوقات مظلوم کو ظالم اور ظالم کو مظلوم ثابت کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔

فور۔ایل کے مختلف دیہاتوں میں بنیادی مراکز صحت قائم تو ہیں، لیکن یہاں علاج و معالجے کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ سیاسی پشت پناہی ہے۔ شاہ بور میں قائم بڑا سرکاری ہسپتال کئی سالوں سے بدنامی کا شکار ہے۔ یہاں سیاسی دباؤ اور کرپشن کی بنیاد پر جعلی میڈیکل سرٹیفکیٹس کا اجرا ایک معمول بن چکا ہے۔ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو سیاسی سرپرستی حاصل ہے، جس کی بدولت مظلوم عوام کے حقوق پامال ہوتے رہے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ سیاسی مداخلت اور من پسند میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور عملے کی تعیناتی ہے۔

فور۔ایل میں کئی سرکاری اسکول موجود ہیں، لیکن تعلیمی معیار روز بہ روز گرتا جا رہا ہے۔ صرف 34 فور۔ایل ٹھاکرہ کی پرانی تعلیمی درسگاہ ایک روشن مثال ہے، جہاں سے ہزاروں طلبہ تعلیم حاصل کر کے کامیاب زندگی گزار رہے ہیں۔ لیکن دیگر تعلیمی ادارے معیار تعلیم بہتر کرنے میں ناکام رہے ہیں، جس کی بنیادی وجہ حکومتی عدم توجہی اور تعلیمی بجٹ میں کمی ہے۔

22 فور۔ایل سے 31 فور۔ایل تک کی سڑک گزشتہ پچیس سالوں سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ ہر الیکشن میں اس سڑک کی مرمت کے وعدے کیے گئے، مگر عملی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ این اے 136 کے رکن قومی اسمبلی چوہدری ریاض الحق جٹ اور پی پی 190 کے رکن صوبائی اسمبلی میاں یاور زمان مسلسل اقتدار میں رہنے کے باوجود علاقے کے اس اہم مسئلے کو حل نہ کر سکے۔

فور۔ایل کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے، لیکن یہاں زیر زمین پانی کھارا ہونے کی وجہ سے کاشتکاری میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ خاص طور پر 22 فور۔ایل اور 23 فور۔ایل کے علاقے محکمہ ایریگیشن کی مبینہ ملی بھگت سے نہری پانی کی کمی کا شکار ہیں، جس کی وجہ سے زمینیں بنجر ہو رہی ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ ان دیہاتوں میں ٹیوب ویلوں کی خصوصی اسکیمیں شروع کرے تاکہ زراعت کے شعبے کو بچایا جا سکے۔

ملگدھا چوک فور۔ایل کا کاروباری مرکز ہے، جو ساہیوال، پاکپتن، دیپالپور، اور اوکاڑہ کو آپس میں جوڑتا ہے۔ یہاں نیشنل بینک، لڑکیوں کا کالج اور پولیس چوکی تو موجود ہیں، مگر بنیادی سہولیات کا فقدان اس تجارتی مرکز کی ترقی میں رکاوٹ ہے۔

فور۔ایل کی عوام محنتی، جفاکش اور باشعور ہے، لیکن آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثریت شہروں کا رخ اختیار کر چکی ہے۔ یہاں کے عوام نے ہر الیکشن میں بھرپور سیاسی حمایت کی، لیکن بدلے میں انہیں ترقیاتی کاموں کی بجائے صرف وعدے اور تسلیاں ملیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ سیاسی نمائندے اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کریں اور اس علاقے کے دیرینہ مسائل حل کریں۔ امید کی کرن ابھی باقی ہے، لیکن اب صرف نعروں سے کام نہیں چلے گا بلکہ عملی اقدامات وقت کی اہم ضرورت بن چکے ہیں۔

Shares: