آسام حکومت نے جموں و کشمیر کے پہلگام میں حالیہ حملے کے بعد پاکستان کی حمایت کرنے کے الزام میں وگوں کے خلاف کارروائی تیز کر دی ہے۔
چیف منسٹر ہمنتا بسوا سرما نے منگل کو اعلان کیا کہ سونیت پور ضلع سے دو اضافی افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جس سے گرفتاریوں کی کل تعداد 58 ہوگئی ہے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر وزیر اعلیٰ نے لکھا، "58 پاک حامی جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں، ان کی ملک دشمن سرگرمیوں پر بھی خصوصی نظر رکھی جائے گی، "غدار” کہنے والے کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رہے گا،-
ریاست جموں و کشمیر کے پہلگام میں 22 اپریل کو ہونے والے حملے کے بعد سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سخت کار وائی جا ری ہے، جہاں 26 افراد اس وقت اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جب سیاحوں کی کثرت والے علاقے بیسرن کو نشانہ بنایا۔
بھارتی جارحیت میں زخمی ہونیوالے پاک فوج کے 2 جوان شہید
زیر حراست افراد کا الزام ہے کہ پولیس موجودہ حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلم نوجوانوں کو گرفتار کر رہی ہے۔
گوہاٹی کے ایک محقق نے کہا کہ "شیئر کیے گئے بہت سے مشمولات جنگ مخالف ہیں، کچھ حکومت پر تنقید کے ہیں، اور کچھ امن کی اپیلیں ہیں، ان پر پاکستان نواز اور ملک دشمن کا لیبل کیسے لگایا جا سکتا ہے؟، "آسام حکومت اور وزیر اعلیٰ مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے لیے بدنام ہیں انہوں نے کئی بار عوامی طور پر کہا ہے کہ وہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے میں خوش ہیں۔”
پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے،شرجیل میمن
گزشتہ ہفتے منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں، سرما نے یہ بھی اعلان کیا کہ گرفتار کیے گئے لوگوں میں سے کچھ کے خلاف قومی سلامتی ایکٹ (NSA) کی سخت دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا،حراست میں لیے گئے افراد میں اے آئی یو ڈی ایف کے ایم ایل اے امین الاسلام بھی شامل ہیں، جن پر پاکستان کا مبینہ طور پر دفاع کرنے اور پہلگام واقعے میں اس کے کردار سے انکار کرنے کے الزام میں بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
سابقہ فاٹا اور پاٹا میں سیلز ٹیکس ترمیمی ایکٹ بحال








