وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کی زیر صدارت سندھ میں مخدوش و غیر قانونی عمارتوں سے متعلق کمیٹی کا دوسرا اجلاس منعقد ہوا، جس میں کراچی کی 56 انتہائی خطرناک عمارتوں کو خالی کرانے اور 61 عمارتوں کا دوبارہ سروے مکمل کرنے کی رپورٹ پیش کی گئی۔
ڈپٹی کمشنر سائوتھ جاوید لطیف کھوسو نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ شہر میں 300 سے زائد خاندان متاثر ہوئے، جن میں 25 فیصد کرایہ دار، 170 سے 180 پگڑی دار اور دیگر مالکانہ حقوق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔اجلاس میں بتایا گیا کہ چار مخدوش عمارتیں گارڈن زون جبکہ ایک عمارت صدر زون میں واقع ہے، جس پر عدالت نے رپورٹ طلب کی ہے۔ رپورٹ پیش کیے جانے کے بعد اس عمارت کو بھی خالی کروا لیا جائے گا۔
وزیر بلدیات سعید غنی نے ہدایت دی کہ صوبہ بھر میں موجود 740 مشتبہ عمارتوں کا ازسر نو سروے آئندہ سات روز کے اندر مکمل کیا جائے تاکہ خطرناک عمارتوں کی درست نشاندہی کی جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ جو عمارتیں رہائش کے قابل ہیں، ان کی مرمت اور تعمیراتی کام مکمل کر کے انہیں محفوظ بنایا جائے اور ایسی عمارتوں کو مخدوش عمارتوں کی فہرست میں شامل نہ کیا جائے۔
اعداد و شمار کے مطابق کراچی کی مجموعی 588 مخدوش عمارتوں میں سے 456 صرف ضلع جنوبی (ڈسٹرکٹ سائوتھ) میں واقع ہیں۔
25 ممالک کا غزہ جنگ بندی اور سامان کی فوری ترسیل کا مطالبہ
ڈیرہ غازی خان: پنجاب سے بلوچستان جانے والی ٹرانسپورٹ شام 5 بجے کے بعد بند