فیصل واوڈا کی نااہلی سے متعلق سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کی نااہلی سے متعلق تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ فیصل واوڈا نے تسلیم کیا کہ ان سے غلط بیانی ہوئی، فیصل واوڈا 2018ء میں رکن اسمبلی بننے کے لیے اہل نہیں تھے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا نااہلی کیس کا مختصر تحریری فیصلہ جاری کر دیا جو کہ چار صفحات پر مشتمل ہے اور اسے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے تحریر کیا ہے۔
پنجاب میں سود لینےپر10سال کی سزا مقرر کی ہے:پرویز الہیٰ
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس امیدوارکو الیکشن سےقبل نااہل کرنےکا اختیارنہیں ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کافیصلہ بھی قانون کی نظرمیں برقرارنہیں رکھا جاسکتا لہذا الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کا تاحیات نااہلی فیصلہ کالعدم قراردیاجاتا ہے۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ فیصل واوڈا نے عدالت کو بتایا کہ 25 جون 2018ء کو شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ ملا، فیصل واوڈا نے تسلیم کیا کہ ان سے غلط بیانی ہوئی-
18سالہ ذہنی اور جسمانی مفلوج لڑکی سے زیادتی کی کوشش کرنیوالا ملزم گرفتار
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ فیصل واوڈا 2018ء میں رکن اسمبلی بننے کے لیے اہل نہیں تھے، فیصل واوڈا کی جانب سے غلطی تسلیم کرنے پر آرٹیکل 63 ون سی کا اطلاق ہوتا ہے، فیصل واوڈا موجودہ اسمبلی کی مدت تک نااہل تصور ہوں گے۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ فیصل واوڈا آئندہ انتخابات لڑنے کے لیے اہل ہوں گے، فیصل واوڈا سینیٹ کی نشست سے اپنا استعفی فوری چیئرمین سینٹ کو ارسال کردیں۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 25 نومبر کو فیصل واوڈا کیس کا فیصلہ سنایا تھا۔