قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں توانائی ڈویژن کے حکام نے 200 یونٹ سے زائد بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو 6 ماہ تک اضافی بل بھیجنے کے معاملے پر نظرثانی کا عندیہ دے دیا۔

اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت ہوا، جس میں توانائی ڈویژن کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ چیئرمین کمیٹی نے نشاندہی کی کہ جیسے ہی صارفین کا بجلی خرچ 200 یونٹس سے تجاوز کرتا ہے تو انہیں مسلسل 6 ماہ تک زیادہ بل بھیجا جاتا ہے، جو کہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔توانائی ڈویژن کے حکام نے اجلاس کو بریفنگ میں بتایا کہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 1 کروڑ 10 لاکھ سے بڑھ کر 1 کروڑ 80 لاکھ ہو چکی ہے، اور اس مسئلے کا طویل مدتی حل یہی ہے کہ 2027 تک اس نظام سے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔

حکام کا کہنا تھا کہ اگر حد کو 250 یونٹ تک بڑھایا جائے تو اس کے لیے مزید سبسڈی دینا پڑے گی، تاہم 6 ماہ تک اضافی بل آنے کے معاملے پر نظرثانی ممکن ہے۔اجلاس کے دوران رکنِ پی اے سی اور پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے حلقے میں 16 گھنٹے کی طویل لوڈشیڈنگ دیکھ کر آئی ہیں، اگر حکومت اقدامات کر رہی ہے تو حالات میں بہتری کیوں نہیں آ رہی؟

انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب عوام سولر پینلز کی طرف جاتے ہیں تو حکومت اُن پر 18 فیصد ٹیکس لگا دیتی ہے۔ اُن کے مطابق پیپلز پارٹی کے احتجاج کے بعد ہی یہ ٹیکس کم کیا گیا تھا۔شازیہ مری نے مزید کہا کہ پاکستان میں گیس کے بڑے ذخائر موجود ہیں لیکن حکومت انہیں استعمال میں نہیں لا رہی، اسی طرح تھر کول منصوبے پر بھی سالوں تک کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔ اُن کا الزام تھا کہ ایک مخصوص مافیا ملک میں توانائی کے متبادل منصوبوں کو روکے ہوئے ہے۔

اجلاس کے اختتام پر کمیٹی نے توانائی ڈویژن کو ہدایت کی کہ صارفین کو درپیش مسائل کے حل کے لیے جلد عملی اقدامات کیے جائیں اور آئندہ اجلاس میں پیش رفت سے آگاہ کیا جائے۔

سابق گورنر پنجاب،حماد اظہر کے والد میاں اظہر وفات پا گئے

Shares: