12 جولائی کو آئی ایم ایف کے بورڈ کی میٹنگ ہو گی جس میں اس امر کا فیصلہ کیا جائے گا کہ پاکستان کو نو ماہ کا نیا قرض پروگرام دیا جائے یا نہیں‌ ؟ حضور ،نوماہ؟ پیسہ لینے کے لئے تبدیلیاں کریں، ایک ایسی چھپی ہوئی اصطلاح کے لئے جسے ابھی تک آئی ایم ایف نے عوام کے لئے ظاہر نہیں کیا، اور اس برس 77 بلین ڈالر کے قابل واپسی کو واپس کریں
قابل واپسی؟
نہیں!
قابل عمل؟
نہیں!

یہ معاملہ یہاں تک کہ اگر یو اے ای اور سعودی عرب آئی ایم ایف کے پروگرام کی بحالی کے بعد مجموعی طور پر 46 بلین ڈالر کی سرمایہ کریں،اگر اور کب ؟ دونوں صورتوں میں یہ فنڈنگ نہیں بلکہ سرمایہ کاری ہو گی،پاکستان نے 2022-23 کے ابتدائی معاہدے کے تحت آئی ایم ایف کے زیادہ تر مطالبات پر عمل درآمد کیا تھا جب آئی ایم ایف نے دستبرداری اختیار کی تھی۔ تو اس معجزاتی شام میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کن شرائط پر منظوری دی تھی کہ اس کے بعد نو ماہ کا معاہدہ ہوا ؟

پاکستان کو صرف قرضوں کی ادائیگی کو پورا کرنے کے لیے 77 بلین ڈالر کی ضرورت ہے اور اس میں یکم جولائی 2024 کو ختم ہونے والے مالی سال میں بین الاقوامی قرضوں کی فراہمی بھی شامل ہے۔ ‘ایس بی پی کے پیر کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، کمرشل بینکوں کے پاس موجود خالص غیر ملکی ذخائر 5,270.9 ملین ڈالر تھے۔ . اس طرح، 23 جون 2023 تک پاکستان کے پاس موجود کل مائع غیر ملکی ذخائر 9,340.8 ملین ڈالر تک پہنچ گئے۔‘‘ (پاکستان آبزرور)

کیا کوئی سیاسی نظام معاشی بحران سے نمٹ سکتا ہے؟ نہیں، سینئر تجزیہ کار شہاب جعفری نے کچھ دن پہلے وی لاگ یاسمین کی بیٹھک میں بات کی،معاشی ماہر شہاب جعفری کا کہنا ہے کہ کسی بھی سیاسی سیٹ اپ کے لیے ووٹوں، وعدوں، مراعات کی ضرورت ہوتی ہے جو اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ سخت قدم اٹھانے کی صورت میں اڑان بھرنے کی ضرورت ہے۔ دونوں صورتوں میں، یہ عام آدمی کے لیے مشکل صورتحال ہو گی، مہنگائی بڑھے گی، پیٹرول ،ڈیزل بڑھے گا
کوئی حل؟
ہم ان دنوں میں ایک دن جاگیں گے اور حقائق کا سامنا کریں گے،

Shares: