لاہور(خالدمحمودخالد) سارک کے رکن ممالک کے ادیبوں، شعرا اور مفکرین کی تنظیم فاؤنڈیشن آف سارک رائٹرز اینڈ لٹریچر کے زیرِ اہتمام 66 واں سارک لٹریچر فیسٹیول 9 نومبر سے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں شروع ہو رہا ہے۔ اس سال فیسٹیول کا مرکزی موضوع “Culture Heals Where Politics Divides” رکھا گیا ہے، یعنی “ثقافت وہ زخم بھرتی ہے جنہیں سیاست گہرا کرتی ہے۔”۔ تاہم اپنے موضوع کے برعکس اس سال کے فیسٹیول میں پاکستان کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی جبکہ باقی تمام سارک ممالک بھارت، نیپال، بنگلہ دیش، سری لنکا، بھوٹان، مالدیپ اور افغانستان سے ادبی نمائندے اس فیسٹیول میں شریک ہوں گے۔ یہ پہلا موقع ہے جب فیسٹیول میں پاکستانی شعرا اور ادیبوں کی غیر حاضری واضح طور پر محسوس کی جائے گی۔ ادبی حلقوں نے اسے افسوسناک اور خطے میں ثقافتی مکالمے کے لیے نقصان دہ فیصلہ قرار دیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی غیر موجودگی سے فیسٹیول کی ادبی روح متاثر ہوگی کیونکہ ماضی میں پاکستانی شعرا، افسانہ نگاروں اور نقادوں نے اس پلیٹ فارم کو ادبی سفارتکاری کا ذریعہ بنادیا تھا۔ اس فیسٹیول کے افتتاحی اجلاس میں صدر ساہتیہ اکادمی مدھو کاؤشک مہمانِ خصوصی ہوں گے جبکہ ممتاز مفکر پروفیسر آشیِش نندی خطاب کریں گے۔ پہلے روز سارک لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ اور سارک لٹریچر ایوارڈ بھی تقسیم کیے جائیں گے۔ چار روزہ فیسٹیول کے دوران شعری نشستیں، افسانہ خوانی، کتابوں کی رونمائیاں، تحقیقی مقالات اور علاقائی ادب پر مکالمے شامل ہوں گے۔ آخری روز صرف ہندی شاعری کے خصوصی سیشنز رکھے گئے ہیں۔ فاؤنڈیشن کی صدر آشرہ محمود نے نئی دہلی سے فون پر باغی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان سیاسی اختلافات اپنی جگہ مگر ادب اور ثقافت ہی وہ قوتیں ہیں جو دلوں کو قریب لاتی ہیں۔ تاہم انہوں نے پاکستان کی عدم شرکت پر کئے گئے سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔

66 ویں سارک لٹریچر فیسٹیول کا 9 نومبر سے دہلی میں آغاز،پاکستان کو دعوت نہ ملی
Khalid Mehmood Khalid4 ہفتے قبل







