غزہ پر اسرائیلی حملوں کا سلسلہ جاری ہے جمعے کی صبح سے اب تک کم از کم 76 افراد شہید اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے رکنے کا نام نہیں لے رہے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حملوں میں شدت آگئی ہےجمعہ کو اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں جبالیہ میں ایک عمارت مکمل طور پر منہدم ہو گئی جہاں ایک خاندان کے گھر کو نشانہ بنایا گیا، اس حملے میں تقریباً 50 افراد شہید یا لاپتہ ہو گئے،اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید 76 فلسطینی شہید اور 185 سے زائد زخمی ہیں-

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حملے میں غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس کے المحل محلے میں بھی ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 3 فلسطینی شہید اور 20 سے زائد زخمی بھی ہوئے۔

دوسری جانب 2روز میں فاقہ کشی سے بچوں سمیت 29 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اقوام متحدہ کے اداروں کے مطابق مختصر امدادی سامان مارکیٹ، اسپتالوں اور کھانے تقسیم کرنےوالے باورچی خانوں تک نہیں پہنچ سکی۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ کی صورتحال کو "اس سفاک جنگ کا سب سے ظالمانہ مرحلہ” قرار دیا ہے انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ کو معمولی مقدار میں امداد فراہم کر رہا ہے، جبکہ شمالی غزہ مکمل طور پر محاصرے میں ہے جہاں کوئی امداد نہیں پہنچی ، اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فراہم کی جانے والی امداد کی اجازت آٹے میں نمک کے برابر ہے۔

غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں کے آغاز سے اب تک کم از کم 53,822 فلسطینی شہید اور 122,382 زخمی ہو چکے ہیں تاہم، غزہ کے حکومتی میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ اصل شہادتیں 61,700 سے تجاوز کر چکی ہیں کیونکہ ہزار و ں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوئی تھی جس میں 1,139 اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے تھے اور 200 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا، اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر شدید حملے شروع کر دیء جنہیں عالمی برادری نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔

جنگ کے جاری رہنے کے باوجود بین الاقوامی سطح پر جنگ بندی اور فوری انسانی امداد کے مطالبات بڑھتے جا رہے ہیں، تاہم زمینی صورتحال بدستور سنگین ہے، غزہ کے محصور شہری شدید بمباری، بھوک اور بیماری کے ساتھ زندہ رہنے کی جدوجہد کر رہے ہیں جبکہ عالمی رہنما امن اور انصاف کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔

Shares: