ساتواں بڑا زرعی ملک اور ذخیرہ اندوز بھی
از قلم غنی محمود قصوری

ارض پاک پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور گندم پیدا کرنے والا دنیا کا ساتواں بڑا ملک بھی جبکہ پاکستان کی سب سے بڑی غذائی فصل گندم ہے اس کے علاوہ اور بھی فصلیں کاشت کی جاتی ہیں

پاکستان کل رقبہ تقریباً 19 کروڑ 67 لاکھ 20 ہزار 290 ایکڑ ہے جس میں سے 5 کروڑ 60 لاکھ 43 ہزار 414 ایکڑ زرعی رقبہ ہے جبکہ 1 کروڑ 12 لاکھ 43 ہزار 277 ایکڑ رقبہ جنگلات پر مشتمل ہے ، زیر کاشت رقبہ تقریباً 2 کروڑ 10 لاکھ ایکڑ ہے ،ہمارے ہاں گندم زیر کاشت رقبہ کے 80 فیصد پر کاشت کی جاتی ہے

ہمارے کل جی ڈی پی میں سے زراعت 22 فیصد ہے اور مجموعی افرادی قوت 44 فیصد شعبہ زراعت سے منسلک ہے جبکہ ہماری کل آبادی کا تقریباً 60 سے 70 فیصد حصہ زراعت کیساتھ منسلک ہے،اسی لئے زراعت پاکستان میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے

اس وقت ارض پاک میں گندم کی کٹائی کا سیزن چل رہا ہے،کچھ علاقوں میں گندم کی مکمل کٹائی ہو چکی ہے

گذشتہ سال گندم کی پیدوار 2 کروڑ 68 لاکھ ٹن ریکارڈ کی گئی تھی جس میں اس سال مزید اضافے کا امکان ہے،مگر اس ساری صورتحال کے پیش نظر نا تو کسان خوش ہے نا ہی گندم خریدنے والے عام شہری جس کی ساری وجہ مس مینجمنٹ اور ذخیرہ اندوزی ہے

ذخیرہ اندوزی تو وہی کرے گا جس کے پاس سال بھر کا گھریلوں خرچ موجود ہوتا ہے جس بیچارے غریب کسان کے پاس ایک مہینہ خرچ کے پیسے موجود نہیں وہ کیا ذخیرہ اندوزی کرے گاذخیرہ اندوزی نے ہمارے ملک کا برا حال کرکے رکھ دیا ہے،ضرورتِ زندگی کی کوئی بھی چیز ہو بلیک مارکیٹنگ مافیا متحرک ہو جاتا ہے اور مارکیٹ سے چیز غائب کرکے اپنی من مانی قیمتوں پہ فروخت کرتا ہے

یہی صورتحال گندم کیساتھ ہے،غریب کسان بیچارے تو باہر کھیتوں سے ہی فصل بیچ دیتے ہیں تاکہ گھر کا خرچ چل سکے جب بڑے بڑے کسان گندم اپنے گوداموں میں ذخیرہ کر لیتے ہیں اور اس وقت بیچتے ہیں جب لوگ گندم نا ملنے کے باعث مہنگے داموں خریدنے پہ مجبور ہو جاتے ہیں
حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ ذخیرہ اندوزی کو رکوے اور ایسے لوگوں کو سخت سزا دے ،کیونکہ ذخیرہ اندوزی قانون پاکستان کی رو سے بھی جرم ہے اور اسلام کی رو سے بھی قابل تعزیر جرم ہے

اسلام میں ذخیرہ اندوزی کی سخت ممانعت کا اندازہ ہم اس حدیث رسول سے لگاتے ہیں،جس نے چالیس دن تک ذخیرہ اندوزی کی وہ اللہ سے بری ہو گیا اور اللہ تعالیٰ اس سے بری ہو گیا اور کسی حویلی میں اگر ایک شخص بھوکے رات گزارے تو ان تمام (حویلی والوں) سے اللہ کا ذمہ بری ہو گیا اور وہ اللہ سے بری ہو گئے، (یعنی وہ اللہ تعالیٰ سے اپنا تعلق ختم کر بیٹھے)المستدرک 2165

جبکہ ایک اور حدیث میں ہے کہ

جو شخص مسلمانوں میں گراں فروشی کے لیے ، ان کے نرخوں میں اضافہ کی کوشش کرے تو یہ اللہ پر یہ حق ہے کہ اس کو جہنم کے بڑے گڑھے میں اوندھے منہ پھینک دے ،المستدرک 2168
درج بالا دونوں حدیثوں سے ذخیرہ اندوزی اور گراں فروشی کی ممانعت کا اندازہ ہوتا ہے

حکومت وقت پرفرض ہے کہ ذخیرہ اندوزی اور گراں فروشی کرنے والوں کو سخت سے سخت سزائیں دے تاکہ غریب دیہاڑی مزدور اورعام لوگ سکون کی روٹی کھا سکیں، بصورت دیگر جب باوجود محنت کے انسان سکون کی روٹی نہیں کھا سکتا تو وہ جرائم کا ارتکاب کرتا ہے

اگر پاکستان میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانا ہے تو دیگر جرائم پر قابو پانے کے ساتھ ذخیرہ اندوزی پر زیادہ طاقت اور سختی سےقابو پانے کی ضرروت ہے.

Shares: