وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سیلاب سے 500 ارب روپے کے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ لگایا گیا ہے-

لاہور میں زرعی ماہر جاوید سلیم قریشی اور سیکریٹری جنرل انسٹیٹیوٹ آف انجینئرز پاکستان (آئی ای پی) انجنیئر امیر ضمیر خان سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ حالیہ سیلاب ہمیں ایک بار پھر زراعت اور معیشت میں پیچھے دھکیل گیا، لیکن گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، ایسے نقصانات سے سیکھنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں کی بحالی کے لیے چاروں صوبوں کے زرعی ماہرین اور وزرا کو بلا لیا ہے،ملاقات میں سیلابی صورتحال اور کسانوں کی بحالی پر بات چیت پکی گئی،مشاورت سے کسانوں کی نقصانات کا مداوا کریں گے، 2022 میں وعدوں کے بعد بھی دنیا نے امداد نہیں دی، اس بار دوسروں کی امداد نہیں اپنی خود انحصاری ترجیح ہےبتدائی رپورٹس کے مطابق اب تک سیلاب سے 500 ارب روپے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے، تاہم حکومت خود انحصاری پر توجہ دے گی، اور غیر ملکی امداد یا قرض لینے کا ارادہ نہیں رکھتی، خود انحصاری پر توجہ دیں گے،کشکول کو خدا حافظ کہیں گے۔

فتنۃ الخوارج کے درمیان اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے

واضح رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ماحولیاتی آفات کے باعث پیدا ہونے والی اس تباہی سے نمٹنے کے لیے عالمی معاونت حاصل کرنے میں تاخیر سمجھ سے بالاتر ہےیہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ مرکز نے اس پیمانے کی آفت کے باوجود ابھی تک عالمی امداد کیوں نہیں طلب کی۔

انہوں نے ’ایکس‘ پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس نوعیت کی آفات کے وقت یہ ایک عالمی معیار ہے، ایسا پچھلے سیلابوں کے دوران کیا گیا تھا، جب میں وزیرِ خارجہ تھا، اس سے پہلے 2010 کے سیلاب اور 2005 کے زلزلے میں بھی یہی ہوا تھا،دنیا بھر کے ممالک اس طرح کی آفات کے بعد پہلے 72 گھنٹوں میں امداد کی اپیل کرتے ہیں۔

اسحاق ڈار دوحہ پہنچ گئے

Shares: