سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے زی لینڈیا کا نقشہ تیار کرلیا ہے،زی لینڈیا کو دنیا کا ‘8 واں’ براعظم بھی کہا جاتا ہے جو 19 لاکھ اسکوائر میل رقبے پر پھیلا ہوا ہے-

باغی ٹی وی :واضح رہے کہ فروری 2017 میں سائنسدانوں نے دعویٰ کیا تھا کہ زمین کے 7 نہیں بلکہ 8 براعظم ہیں جن میں سے ایک ہماری آنکھوں کے سامنے ہونے کے باوجود عرصے سے اوجھل تھا انہوں نے اسے زی لینڈیا کا نام دیا جس کا کچھ فیصد حصہ ہی سمندر سے اوپر ہے جس میں نیوزی لینڈ بھی شامل ہے،جرنل Tectonics میں شائع سائنسدانوں نے ایک نئی تحقیق میں بتایا کہ اس براعظم کے آخری حصے کا نقشہ بھی مکمل کرلیا گیا ہے-

زی لینڈیا کو دنیا کا ‘8 واں’ براعظم بھی کہا جاتا ہے جو 19 لاکھ اسکوائر میل رقبے پر پھیلا ہوا ہے ،مگر اس کا 95 فیصد حصہ زیرآب ہے اور سائنسدانوں کے مطابق لاکھوں سال قبل یہ سمندر میں غرق ہوا ہوگا اس کا نقشہ تیار کرنا بہت مشکل تھا کیونکہ نیوزی لینڈ کے قریب سمندر کی تہہ میں اس کے تمام حصوں کو کھنگالنا آسان نہیں ان سب مشکلات کے باوجود سائنسدان نک مورٹیمر اور ان کی ٹیم نے اس گمشدہ براعظم کا نقشہ 20 سال سے زائد عرصے کی کوششوں کے بعد تیار کرلیا ہے اس ٹیم نے 2019 میں جنوبی زی لینڈیا کے نقشے کو تیار کیا تھا اور اب شمالی حصوں پر بھی کام مکمل کرلیا گیا ہے،جس سے انہیں توقع ہے کہ اس گمشدہ براعظم کے پراسرار ماضی کے راز جاننے میں مدد مل سکے گی۔

نک مورٹیمر کے مطابق برسوں کی تحقیق اور شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں لگتا ہے کہ زی لینڈیا کو ایک براعظم قرار دیا جا سکتا ہے محققین نے وہاں سے چٹانوں کے نمونے بھی اکٹھے کیے جو کہ 3 کروڑ سے لگ بھگ 13 کروڑ سال پرانے تھے اس ڈیٹا سے ماہر ارضیات کو یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ زی لینڈیا کب زمین کے ایک بڑے ٹکڑے سے الگ ہوا تھا نک مورٹیمر نے زی لینڈیا کو ایک بہت بڑے براعظم Gondwana کے معمے کا ایک ٹکڑا قرار دیا۔
Gondwana
ماہرین ارضیات کا ماننا ہے کہ Gondwana ایک ایسا براعظم تھا جو اب انٹار کٹیکا، آسٹریلیا، جنوبی امریکا، افریقا اور بھارت میں تقسیم ہو چکا ہے،یہ براعظم 16 کروڑ سال قبل مختلف حصوں میں تقسیم ہوا تھا سائنسدانوں کا اندازہ ہے کہ یہ براعظم لاکھوں یا کروڑوں سال پہلے آسٹریلیا اور انٹار کٹیکا سے الگ ہونے کے بعد مکمل طور پر زیرآب چلا گیا تھا مگر اب بھی انہیںیہ معلوم کرنا ہے کہ یہ سب براعظم الگ کیوں ہوئے۔

Shares: