لاہور ہائیکورٹ،نومئی کےآٹھ مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانتوں کی سماعت ہوئی
سپیشل پراسیکیوٹرز نے کہا کہ تفتیشی افسر نے فوٹو گرمیٹک اور وائس میسجز ٹیسٹ کےلئے عدالت سے رجوع کیا۔اڈیالہ جیل میں موجود بانی پی ٹی آئی نے عدالتی نوٹسز موصول کرنے سے انکار کردیا۔تفتیش کی تکمیل کےلئے فوتو گرمیٹک اور وائس میسجز ٹیسٹ ہونا ضروری ہیں۔قانون کےتحت ٹرائل عدالت تفتیشی افسر کو حکم جاری نہیں کرسکتی۔ٹرائل عدالت نے پراسیکیوشن کی درخواست منظور کرلی ہے،ٹرائل عدالت نے ان ٹیسٹون کی تکمیل کےلئے جیل سپرنٹنڈنٹ کو انتظامات کی ہدائت کی ہے۔ٹرائل عدالت نے ٹیسٹ کراکےرپورٹ 26 مئی کو طلب کرلی ہے۔تفتیشی افسران کو ٹیسٹوں کی تکمیل کےلئے جیل میں قیدی سے ملنے کی اجازت دی جائے۔ان ٹیسٹوں کی تکمیل تک ضمانت کی درخواستوں پر کاروائی ملتوی کی جائے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو گرفتار ہوئے 7سو 27 دن ہوچکے ہیں،پراسکیوشن اتنے سال گزر جانے کے بعد درخواست لیکر کیوں آئی ہے،پراسکیوشن تاخیری حربے استعمال کررہی ہے،ضمانت کی درخواستیں شہادتیں حاصل کرنے سے پراسیکیوشن کو نہیں روکتیں۔پراسیکویشن کایہ کہنا کہ شہادتیں آئیں گی تو ریکارڈ کا حصہ بنائیں گے قانون کےخلاف ہے۔اعجاز چوہدری کی ضمانت انہیں وجوہات کی بناء پر ٹرائل عدالت سے خارج ہوئی،سپریم کورٹ نے اعجاز چوہدری کی ضمانت منظور کرلی۔ان شہادتوں کی بنیاد پر ضمانت التواء میں رکھنا چاہتے ہیں جو موجود ہی نہیں۔شہادتیں نہ ملنے پرآزادی کے حق کا ختم ہونا قانون میں اس کی گنجائش نہیں ہے۔پراسیکیوشن تاخیری حربے آزمارہی ہے
عدالت نے سماعت 27 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کےوکلاء کو حتمی دلائل کےلئے طلب کرلیا