پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما،سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ آج کریں یا کل،فیصلہ کرنا پڑے گا کہ کیا بد امنی، لاقانونیت، فتنہ و فساد، قتل و غارت گری اور پاکستان مخالف ایجنڈے پر عمل پیرا گروہ، "سیاسی جماعت” کہلانے کا حق رکھتا ہے؟
ایکس پر ایک پوسٹ میں عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی 77 سالہ تاریخ میں کون سی سیاسی جماعت ہے جس نے صوبائی طاقت کے ذریعے وفاق پر لشکر کشی کی ہو، فائرنگ کی ہو، آنسو گیس پھینکی ہو، نصف درجن اہلکاروں کو قتل اور سینکڑوں کو زخمی کر دیا ہو؟ پی ٹی آئی 9 مئی 2023 کے بعد ہر گز سیاسی جماعت نہیں رہی تھی لیکن اسے لمبی ڈھیل دی گئی۔نتیجہ یہ کہ سیاسی جھنڈا اٹھائے ایک خونخوار لشکر لاشیں گراتا، خون بہاتا، 9 مئی سے کہیں بڑا 9 مئی ساتھ لئے اسلام آباد تک آن پہنچا ہے۔لاشیں اُٹھاتی اور جنازے پڑھتی ریاست نے اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنے کے لئے رد عمل دیا تو پھر یہ فسادی گروہ مظلومیت کی چادر اوڑھ کر” سیاسی حقوق” کا واویلا شروع کر دے گا۔پی ٹی آئی کے بارے میں واضح اور دوٹوک فیصلے کا وقت آ پہنچا ہے۔ مزید تاخیر بہت مہنگی پڑے گی۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے شرپسند کارکنان کے حملوں سے رینجرز کے تین اہلکار شہید ہو گئے ہیں،مظاہرین نے سرکاری املاک پرحملے کیے اور ناقابل تلافی نقصان پہنچایا،اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے مظاہرین زیروپوائنٹ سے ہوتے ہوئے ڈی چوک پہنچ چکے ہیں، بشریٰ بی بی قافلے کی قیادت کر رہی ہیں، اسد قیصر، عالیہ حمزہ و دیگر رہنما بھی بشریٰ بی بی کے احتجاجی قافلے میں شریک ہیں،
میں جیل میں،اب فیصلے بشریٰ کریں گی،عمران خان کے پیغام سے پارٹی رہنما پریشان
پی ٹی آئی احتجاج، بشریٰ کا مشن کامیاب، سیاست میں باضابطہ انٹری،علیمہ "آؤٹ”
عوام نے 24 نومبر کی کال مسترد کر دی، شرجیل میمن
پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا بھی "وڑ”گیا
عمران خان کی جانب سے "فائنل کال” پنجاب میں "مس کال” بن گئی
پی ٹی آئی احتجاج،خیبر پختونخوا سے 12 سو سے زائد چھوٹی بڑی گاڑیاں،شرکا کی تعداد