آزادی مارچ،15 لاکھ افراد لانے کا دعویٰ اور آئے کتنے لوگ؟ مولانا رات بھر سو نہ سکے
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آزادی مارچ اور اسلام آباد کے گھیراؤ کا تین ماہ سے واویلا کرنے والے مولانا فضل الرحمان 15 لاکھ لوگوں کو اسلام آباد لانے میں کامیاب نہ ہو سکے، انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ 15 لاکھ لوگ لے کر آئیں گے لیکن مولانا فضل الرحمان کو اس میں ناکامی ہوئی، مولانا کی خواہش تھی کہ اپوزیشن جماعتیں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی بھی افرادی قوت دیں گی لیکن مسلم لیگ ن نے تو لاہور میں ہی مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہاتھ کر دیا تھا اور مرکزی سٹیج پر ن لیگ کی قیادت نہیں آئی جس پر مولانا نے ناراضگی کا بھی اظہار کیا، دوسری جانب پیپلز پارٹی بھی اپنے کارکنان آزادی مارچ میں بھیجنے کو تیار نہیں.
آزادی مارچ، بہت ہو گیا، تحریک انصاف نے بھی بڑا فیصلہ کر لیا
مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی خواتین کارکنان بھی آزادی مارچ میں جانے کے لئے تیار ہیں لیکن آزادی مارچ میں خواتین کی شرکت پر پابندی کی وجہ سے وہ نہیں جا رہیں، مولانا اسلام آباد تو پہنچ گئے اب مزید لوگوں کی آمد کا انتظار کر رہے ہیں کہ شاید 15 لاکھ لوگ کہیں سے آجائیں.
آزادی مارچ،وہی ہوا جس کا ڈر تھا، انصار الاسلام نے ایسا کیا کر دیا کہ مولانا بھی پریشان
آزادی مارچ سے ہم کیا چاہتے ہیں؟ احسن اقبال نے دل کی بات بتا دی
آزادی مارچ اسلام آباد میں موجود ہے، گزشتہ روز اپوزیش جماعتوں کے قائدین نے دھواں دھار خطابات کئے اور شرکاء سے نعرے بھی لگوائے ،مولانا فضل الرحمان نے بھی حکومت کو دو دن کی مہلت دی تا ہم مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں افرادی قوت اتنی نہیں ہے کہ ان کے مطالبے پر دو دن میں استعفیٰ آ جائے، آزاد اور غیر جانبدار ذرائع کے مطابق آزادی مارچ میں 60 سے 70 ہزار جبکہ جے یو آئی کے مطابق اڑھائی لاکھ سے زائد افراد شریک ہیں، پولیس اور دیگر ذرائع کے مطابق 30 ہزار کے قریب لوگ آزادی مارچ میں شریک ہیں،
غیرت مند انسان اللہ کے سوا کسی کی غلامی قبول نہیں کرتا،وزیراعظم
دوسری جانب آج ہفتہ اور کل اتوار کو مزید قافلے آزادی مارچ میں پہنچنے کا امکان ہے اور تبلیغی اجتماع کے اختتام پر بھی قافلوں کی بڑی تعداد آزادی مارچ میں شریک ہو سکتی ہے.
دوسری جانب تحریک انصاف نے بھی آج پارٹی اجلاس طلب کر لیا ہے، رہبر کمیٹی کا اجلاس بھی آج ہو گا، اگر آزادی مارچ کے شرکاء نے حکومتی معاہدے کی پاسداری کی تو سب کچھ ٹھیک رہے گا لیکن اگر خلاف ورزی ہوئی تو پھر قانون کا استعمال ہو گا، وزیراعظم عمران خان گزشتہ روز کہہ چکے ہیں کہ دھرنے والے بیٹھے رہیں کھانا ختم ہو گا تو بھجوا دوں گا لیکن این آر او کسی صورت میں نہیں دوں گا.
مولانا فضل الرحمان نے گزشتہ شب اپنی رہائشگاہ پر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی اپیل کی کہ افرادی قوت مارچ میں بھیجیں تبھی ملکر ہم حکومت پر دباؤ بڑھا سکیں گے