سیاسی رہنما جن مقدمات میں گرفتار ہیں ہم نے نہیں بنائے ہم تو اب مقدمات بنائیں گے،ایسا کس نے کہا؟
سیاسی رہنما جن مقدمات میں گرفتار ہیں ہم نے نہیں بنائے ہم تو اب مقدمات بنائیں گے،ایسا کس نے کہا؟
جمعہ کو ایوان بالا میں موجودہ سیاسی صورتحال سے متعلق تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کرپشن اور سیاسی انتقام دو مختلف چیزیں ہیں، اختیارات کے ناجائز استعمال اور ذاتی مفاد کا حصول کرپشن ہے، سیاسی بنیادوں پر گرفتاری سیاسی انتقام ہے،
اسلام آباد ۔ 8 نومبر (اے پی پی) سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ چاہے جو بھی قیمت ادا کرنا پڑے کرپشن کے خلاف کارروائی جاری رہے گی، ملک مزید کرپشن کا متحمل نہیں ہو سکتا، ماضی میں ایک دوسرے پر کرپشن کے الزام لگانے والے آج اکٹھے ہو گئے ہیں۔
جمعہ کو ایوان بالا میں موجودہ سیاسی صورتحال سے متعلق تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کرپشن اور سیاسی انتقام دو مختلف چیزیں ہیں، اختیارات کے ناجائز استعمال اور ذاتی مفاد کا حصول کرپشن ہے، سیاسی بنیادوں پر گرفتاری سیاسی انتقام ہے، جب بھی کسی لیڈر کو کرپشن کی بنیاد پر پکڑا جاتا ہے تو وہ جمہوریت کے پیچھے چھپتا ہے، اپوزیشن حقائق نہیں سننا چاہتی، صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں، سیاست کرنا سب کا حق ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اقتدار میں آ کر ملک کی جڑیں کاٹیں، اپنی دولت بڑھائیں، ادارے تباہ کریں، اپنی معاونت کے لئے میرٹ کی بجائے اقرباءپروری کو فروغ دیں، اس سے معیشت کو نقصان ہوتا ہے، جب کسی سیاسی رہنما کے خلاف قانونی کارروائی ہوتی ہے تو وہ اسے سیاسی انتقام قرار دیتا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے نیب قانون کو تبدیل نہیں کیا۔ ایک دوسرے پر آپ کرپشن کے الزامات لگا رہے تھے، اس لوٹ مار کو کہیں تو روکنا ہے، ہم ان دونوں جماعتوں سے تنگ آ کر سیاست میں آئے، ملک مزید کرپشن کا متحمل نہیں ہو سکتا، اگر سیاسی انتقام کی کارروائی ہو رہی ہے تو یہ معاملہ انسانی حقوق کمیٹی میں اٹھایا جائے۔ یہ سیاسی رہنما جن مقدمات میں گرفتار ہیں، ہم نے نہیں بنائے ہم تو اب مقدمات بنائیں گے اور اس کی ہر سیاسی قیمت ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ وزیراعظم عمران خان پر اعتماد کرتے ہیں، کارکے مقدمہ میں ہم نے 1.2 ارب ڈالر بچائے، اگر پی ٹی آئی کا کوئی وزیر مشیر یا رکن اسمبلی بدعنوانی میں ملوث ہوا اس کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔ ہم فتویٰ جاری کرنے والے کون ہوتے ہیں، کیا یہ انتشار پھیلانا نہیں ہے، وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں مدلل اور بہترین انداز میں ختم نبوت کی بات کی۔ آپ اسلام کے بارے میں علم حاصل کریں اور اس پر عمل کریں۔ حضرت محمد کی زندگی قرآن و سنت کا عملی نمونہ تھی، ہمیں ملکی ترقی کے لئے مل کر کوششیں کرنی چاہئیں۔ سب کا یکساں اور بلا امتیاز احتساب ہونا چاہئے، پانچ سال بعد ہمارا بھی احتساب ہونا چاہئے، ہمیں عوام نے کرپشن کے خاتمے اور احتساب کے نام پر ووٹ دیئے، ہمیں ایسی باتوں سے گریز کرنا ہے جن سے انتشار کا خدشہ ہو۔ لبرل ہونے کی دعویدار پارٹی مولانا فضل الرحمان کے پیچھے کھڑی ہے، وہ ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کا نام نہ لیں۔