بلدیاتی اداروں کی تحلیل، عدالت نے درخواست گزار سے کیا پوچھ لیا؟
بلدیاتی اداروں کی تحلیل، عدالت نے درخواست گزار سے کیا پوچھ لیا؟
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہورہائیکورٹ میں بلدیاتی اداروں کی تحلیل کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، لاہور ہائیکورٹ کے فل بینچ نےدرخواستوں پرسماعت ملتوی کردی،لاہور ہائی کورٹ کے فل بنچ نے وکلاکوآئندہ سماعت پرمزیددلائل کیلیے طلب کر لیا
لوکل گورنمنٹ بل پنجاب اسمبلی سے منظور،مسلم لیگ ن ناکام
پنجاب میں نیا بلدیاتی نظام، لاہور ہائیکورٹ نے بڑا حکم دے دیا
وکیل خالد رانجھا نے عدالت میں کہا کہ آئین صوبوں کولوکل گورنمنٹ کی تشکیل کاحکم دیتاہے، عدالت نے استفسار کیا کہ اس بارے میں رولز آف بزنس کیا کہتے ہیں؟ مقننہ کوقانون سازی کرنے سے کیسے روکا جا سکتا ہے؟بلدیاتی ادارے ختم ہونے پر ان لوگوں نے احتجاج کیوں نہیں کیا؟
جس پر وکیل نے کہا کہ ادارے ختم کرنے پر عدالت سے رجوع کیا تھا اس لیے احتجاج نہیں کیا،
عدالت میں دائردرخواستوں میں بلدیاتی نظام اوربلدیاتی اداروں کی تحلیل کوچیلنج کیا گیا ہے ،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اوربلدیاتی اداروں کےسابق نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے ،درخواست گزار کا کہنا ہے کہ نیاقانون،آئین اورسپریم کورٹ کے فیصلوں سے متصادم ہے.
واضح رہے کہ نیا بلدیاتی نظام پنجاب اسمبلی سے منطور ہو چکا ہے، مسلم لیگ ن نے بل پیش کرنے کے موقع پر ایجنڈےکی کاپیاں پھاڑ دی تھیں اور بھر پور احتجاج کیا تھا، تحریک انصاف اس بل کے پاس ہونے کو بہت بڑی کامیابی قرار دے رہی ہے . نئے ترمیمی بل کے تحت ناظمین اب چئیرمین کہلائیں گے، تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں سٹی لوکل گورنمنٹس بنائی جائیں گی۔تحصیل کونسل چیئرمین اور میئر سٹی لوکل گورنمنٹ کے انتخابات جماعتی بنیاد پر جبکہ ویلیج و نیبر ہوڈ کونسل کے انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر ہوں گے
مسلم لیگ ق کے رہنما سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہیٰ کے بیٹے مونس الہی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پراسمبلی سے منظور کردہ بلدیاتی نظام کوخیبر پختونخواکے نظام کا کاپی پیسٹ قراردے دیا .مونس الہیٰ کا کہنا تھا کہ پنجاب اور کے پی کے کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا،دونوں صوبوں کی آبادی اوررقبے میں واضح فرق ہے،نئے بلدیاتی نظام میں ماضی کی طرح کئی نقائص ہیں،چارہزاریونین کونسل کی جگہ 24 ہزارولیج اور پنچایت کونسلزبہت زیادہ ہیں ،ایسے نظام سے انتظامی ڈھانچے اور مالی اخراجات میں چھ گنا اضافی ہوگا ،کم ازکم آٹھ ارب روپے سالانہ اور دیگر اخراجات ضائع ہوں گے ،