لگتا ہے پولیس ملزمان سے ملی ہوئی ہے، عدالت نے ایسے ریمارکس کیوں دیئے؟
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قصور سے اغوا ہونے والی لڑکی کی بازیابی کے لیے درخواست کی سماعت لاہور ہائیکورٹ میں ہوئی، دوران سماعت عدالت نے کہا کہ بظاہرلگتا ہے پولیس افسران ملزمان سے ملے ہوئے ہیں، 6ماہ ہوگئے مغوی بازیاب نہیں ہو سکی،آپ کو عوام کے ٹیکسوں سے تنخواہ مل رہی ہے،عدالت نے آئی جی پنجاب کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ افسران کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی ،
عدالت نے لڑکی کی بازیابی کے لیے پولیس کو 18دسمبر تک مہلت دے دی، جسٹس شہزاداحمد نے سی سی پی او لاہور پر اظہاربرہمی کیا،
لڑکی نے والد کے ساتھ جانے سے انکار کیا تو عدالت میں کیا ہوا؟
سی سی پی اور لاہور عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ کچھ روز پہلےہی چارج سنبھالا ہے ، لڑکی کی بازیابی کیلئے ایک ماہ کی مہلت دی جائے،جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو دو،تین سال کی مہلت نہ دے دیں؟ آپ نےعدالتی احکامات کو مذاق بنا رکھا ہے،